جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

زنا كرنے كے بعد خفيہ شادى كرنا

102882

تاریخ اشاعت : 25-12-2008

مشاہدات : 7028

سوال

ميں نوجوان ہوں اور ايك لڑكى سے غلط تعلقات قائم كر كے اس كى بكارت زائل كر چكا ہوں، ميں كام نہيں كرتا، اور وہ ابھى تك چھوٹى ہے كيا ميں خفيہ طور پر اس سے شادى رچا سكتا ہوں حتى كہ ميں مسؤليت اٹھانے كا متحمل ہو سكوں اور وہ بھى اپنے آپ پر مطمئن ہو جائے، اور اپنى عفت محفوظ ركھ سكے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

آپ اور اس عورت پر سچى اور خالص توبہ كرنى واجب ہے، اور وقت گزرنے سے قبل اس كا تدارك كرنا ضرورى ہے، كيونكہ آپ ايك فحش كام كے مرتكب ہوئے ہيں، جس كا ارتكاب كرنے والے پر اللہ تعالى نے دنيا ميں حد قائم كى ہے، اور اس فعل پر آخرت ميں عذاب دينے كى وعيد سنائى ہے.

آپ دونوں كى سچى اور خالص توبہ اسى وقت ہو گى جب اس ميں درج ذيل شروط پائى جائيں:

اخلاص.

ندامت.

اور آئندہ ايسا نہ كرنے كا پختہ عزم.

اور پھر آپ كى يہ توبہ اس وقت ہونى چاہيے جس ميں اللہ تعالى بندے كى توبہ قبول كرتا ہے، كيونكہ روح قبض ہونے سے قبل موت كا غرغرہ شروع ہو جائے تو اللہ توبہ قبول نہيں كرتا، اور نہ ہى مغرب كى جانب سے سورج طلوع ہونے كے بعد توبہ قبول ہو گى.

مزيد آپ سوال نمبر ( 13990 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

دوم:

آپ كا اس لڑكى سے شادى كرنے كے متعلق سوال كا جواب يہ ہے كہ:

آپ كو معلوم ہونا چاہيے كہ يہ لڑكى آپ كے ليے اس وقت تك حلال نہيں جب تك كہ آپ دونوں اپنى اس معصيت و نافرمانى سے توبہ نہيں كر ليتے، اور اگر توبہ كرنے سے قبل آپ اس سے نكاح كر بھى ليں تو يہ نكاح صحيح نہيں ہو گا.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اس ليے علماء كرام كا صحيح قول يہ ہے كہ: زانى عورت سے اس كى توبہ كے بعد ہى شادى كرنى جائز ہے " انتہى.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 32 / 141 ).

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال كيا گيا:

ايك آدمى نے كنوارى عورت سے زنا كيا اور اب اس سے شادى كرنا چاہتا ہے، كيا ايسا كرنا جائز ہے ؟

كميٹى كے علماء كا جواب تھا:

" اگر واقع ايسا ہى ہے جو بيان ہوا ہے تو پھر ہر ايك كو اللہ كے ہاں توبہ كرنى چاہئے اور وہ اس جرم كو فورا ترك كر ديں اور اپنے اس فحش كام پر نادم بھى ہوں، اور آئندہ ايسا نہ كرنے كا پختہ عزم كريں، اور اس كے ساتھ ساتھ اعمال صالحہ كثرت سے كريں، اميد ہے اللہ تعالى توبہ قبول كرتے ہوئے ان برائيوں كو نيكيوں ميں بدل ديگا.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور وہ لوگ جو اللہ كے ساتھ كسى دوسرے كو معبود نہيں بناتے اور كسى ايسے شخص كو جسے قتل كرنا اللہ تعالى نے حرام كيا ہے وہ بجز حق كے اسے قتل نہيں كرتے، اور نہ وہ زنا كے مرتكب ہوتے ہيں، اور جو كوئى يہ كام كرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائيگا .

اسے قيامت كے روز دوہرا عذاب ديا جائيگا، اور وہ ذلت و خوارى كے ساتھ ہميشہ اسى ميں رہيگا .

{ سوائے ان لوگوں كے جو توبہ كريں اور ايمان لائيں اور نيك كام كريں، ايسے لوگوں كے گناہوں كو اللہ تعالى نيكيوں ميں بدل ديتا ہے، اور اللہ بخشنے والا مہربانى كرنے والا ہے

اور جو كوئى توبہ كرنے كے بعد نيك عمل كرے تو اس نے ( حقيقتا ) اللہ كى طرف ( سچى ) توبہ كر لى}الفرقان ( 68 - 70 ). انتہى

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 247 ).

مزيد آپ سوال نمبر ( 85335 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

سوم:

رہا آپ كا اس عورت سے خفيہ شادى كرنے كا مسئلہ تو اس سلسلہ ميں گزارش ہے كہ اگر تو يہ شادى اس كے ولى كى موافقت اور دو گواہوں كى موجودگى ميں ہو اور آپ نے اس كو مشہور نہ كرنے كا مشورہ كيا ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن افضل يہى ہے كہ نكاح اعلانيہ طور پر كيا جائے.

ليكن اگر يہ شادى عورت كے گھر والوں كى لاعلمى اور عدم موافقت ميں ہو تو يہ نكاح صحيح نہيں ہو گا.

صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ولى كے بغير شادى كرنے سے منع فرمايا ہے:

ابو موسى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ولى كے بغير نكاح نہيں ہوتا "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1101 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 2085 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1881 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور ايك حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس عورت نے بھى اپنے ولى كى اجازت كے بغير نكاح كيا تو اس كا نكاح باطل ہے، اس كا نكاح باطل ہے، اس كا نكاح باطل ہے "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1102 ) ترمذى نے اسے حسن كہا ہے، سنن ابو داود حديث نمبر ( 2083 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1879 ) اس كى راوى عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا ہيں،اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل ( 1840 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

آپ اپنے گھر اور خاندان والوں كى لاعلمى ميں اس عورت سے شادى كر سكتے ہيں، كيونكہ آپ كے ليے اس كى شرط نہيں ليكن افضل اور بہتر يہى ہے كہ آپ ان كى موافقت حاصل كريں.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ دونوں كو سچى اور پكى توبہ كرنے كى توفيق نصيب فرمائے، اور دنيا و آخرت ميں آپ كى ستر پوشى كرے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب