جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

کیا گھر کی تبدیلی رزق میں زیادتی کا باعث ہے

10461

تاریخ اشاعت : 10-03-2004

مشاہدات : 6639

سوال

جگہ تبدیل کرنا سعادت کو لاتا ہے مثلا یہ گھر اچھا نہیں تو اگر اس سے دوسری جگہ منتقل ہوجاؤ تو یہ تمہیں صاحب ثروت بنادے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

گھر تبدیل کرنا سعادت مندی کو نہیں لاتا اور نہ ہی رزق میں زیادتی کا باعث بنتا ہے لیکن اگر انسان کسی گھر میں رہتا ہے تو اسے وہاں کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اسکے لئے یہ جائز ہے کہ وہاں سے دوسری جگہ منتقل ہوجائے-

شیخ ابن عثمیمن رحمہ اللہ سے پوچھا گیا۔ کہ

ایک شخص کسی گھر میں رہتا ہے اور اسے بہت سی بیماریاں اور مصیبتیں آئیں حتی کہ وہ اسکے گھر والے اس گھر سے نحوست پکڑنے لگے ہیں تو کیا اس سبب سے انکا اس گھر کو چھوڑنا جائز ہے۔؟

تو انکا جواب تھا:

ہوسکتا ہے بعض گھروں اور گاڑیاں وغیرہ اور بیویوں میں نحوست ہو جن کے ساتھ رہنے سے اللہ تعالی اپنی حکمت سے کوئی نقصان کردے یا پھر کوئی نفع ختم کردے وغیرہ تو اس بنا پر اس گھر کو بیچنے اور دوسرے گھر میں منتقل ہونے میں کوئی حرج نہیں، اور ہوسکتا ہے کہ نئ جگہ پر اللہ تعالی بھلائی پیدا کردے۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا

(تین چیزوں میں نحوست ہے، گھر اور عورت اور گھوڑا) اسے بخاری نے (5093) اور مسلم نے (2225) روایت کیا ہے۔

تو بعض سوار ہونے والی چیزوں میں نحوست ہوسکتی ہے اور بعض بیویوں میں بھی نحوست ہو سکتی ہے۔

تو اگر انسان یہ دیکھے تو اسے یہ جان لینا چاہئے کہ بیشک یہ اللہ کی تقدیر کے ساتھ ہے اور اللہ تعالی نے اپنی حکمت کے ساتھ یہ فیصلہ کیا ہے تاکہ انسان دوسری جگہ منتقل ہوجائے۔

واللہ اعلم:

فتاوی علماء بلد الحرام (ص1212)

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب