منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

كاروائى ميں تاخير كى بنا پر عقد نكاح رجسٹر نہ كروايا جا سكا

106429

تاریخ اشاعت : 27-06-2009

مشاہدات : 8155

سوال

ميں نے بيوى كو شرعى طلاق دى اور اس كى عدت بھى ختم ہو چكى ہے، ميں نے كسى دوسرى عورت سے شادى كرنا چاہى ليكن ہمارے ہاں يورپى قانون ہے كہ ميرے ليے اس وقت تك شادى كروانا ممكن نہيں جب تك سركارى ادارے سے مجھے طلاق كا سرٹيفكيٹ نہ مل جائے جو كہ بعض اوقات كام زيادہ ہونے كى بنا پر ليٹ ہو جاتا ہے.
ميرے ليے اور دو ماہ كا انتظار كرنا بہت مشكل ہے كيونكہ ميں نے چار ماہ قبل طلاق دى تھى اور اب ميرے ليے بہت انتظار بہت مشكل ہے، ميرے سامنے دو راہ ہيں يا تو ميں زناكارى كروں اللہ اس سے محفوظ ركھے، اكثر خاوندوں كى حالت يہى ہے، يا پھر ميں اذيت و تكليف پر صبر كروں.
آپ كو علم ہونا چاہيے يورپ ميں سڑكوں پر جو بےپردگى اور بےحيائى اور گندگى ہے اس سے بچنا مشكل ہے، ميرى منگيتر كے ولى نے مہر اور گواہوں كے ساتھ شادى كى اجازت دى ہے اور سركارى محكمے كے ملازم نے مؤقت گواہى لكھى كر اپنے پاس ہى ركھ لى ہے حتى كہ مجھے طلاق كا سرٹيفكيٹ مل جائے ميں نے يہ حل اپنى طرف سے يہ سمجھ كر نكالا كہ اس ميں شادى كے اركان پورے ہيں كيونكہ نكاح كا اعلان نہ كرنے پر مجبور تھے، اور دو ماہ كے بعد اس كا اعلان كيا ليكن ايك بھائى نے ہميں كہا كہ ميں نے جو كچھ كيا ہے وہ غير شرعى ہے برائے مہربانى آپ اس كے متعلق راہنمائى فرما كر مجھے راحت ديں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس عقد نكاح كى طرف آپ نے اشارہ كيا ہے اگر تو اس ميں نكاح كے اركان اور شروط پورى تھيں كہ ايجاب و قبول ہوا اور ولى اور گواہوں كى موجودگى ميں عورت كى رضامندى كے ساتھ نكاح ہوا تو يہ عقد نكاح صحيح ہے جس كے نتيجہ ميں اس كے اثرات مرتب ہونگے، اور اس طرح وہ عورت آپ كى بيوى بن جائيگى چاہے اعلان اور مشہور نہيں ہوا، اور چاہے سركارى طور پر اسے رجسٹر بھى نہيں كرايا گيا.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ولى كے بغير نكاح نہيں "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 2085 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 1101 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1881 ) اسے ابو موسى اشعرى رضى اللہ عنہ نے روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں صحيح قرار ديا ہے.

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ولى اور دو عادل گواہوں كے بغير نكاح نہيں ہوتا "

اسے امام بيہقى نے عمران اور عائشہ رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 7557 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.

سركارى ادارے سے عقد نكاح كى توثيق كروانى نكاح صحيح ہونے كے ليے شرط نہيں، ليكن اس سے حقوق كى حفاظت ضرور ہوتى ہے اس ليے نكاح رجسٹر ضرور كروانا چاہيے، ليكن طلاق كا سرٹيفكيٹ حاصل كرنے كے ليے اس ميں تاخير كرنا كوئى نقصاندہ نہيں.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ آپ كو بركت دے بابركت بنائے اور آپ دونوں كو خير و بھلائى پر جمع ركھے، ہم آپ كو اللہ كے تقوى كى نصيحت كرتے ہيں، اور اپنى بيوى كے ساتھ حسن سلوك كريں ايك نيك و صالح مسلمان گھر بنائيں.

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب