منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

نفلى روزے ميں فجر كے بعد پانى پينے پر كفارہ ہوگا يا نہيں

112015

تاریخ اشاعت : 09-10-2010

مشاہدات : 5762

سوال

ميں ہر سوموار اور جمعرات كے دن نفلى روزہ ركھتا ہوں، ايك بار ايسا ہوا كہ ميں نے رات سحرى كى اور بغير پانى پيے ہو سو گيا اور فجر كے تقريبا ايك گھنٹہ بعد ميں نيند سے بيدار ہوا تو مجھے شديد پياس لگى ہوئى تھى لہذا ميں نے پانى پى ليا، اور رات تك روزہ پورا كيا.
يہ علم ميں رہے كہ مجھے علم تھا كہ فجر كو ايك گھنٹہ بيت چكا ہے، كيا ميرا يہ روزہ صحيح ہے يا نہيں، اور اگر صحيح نہيں تو كيا مجھ پر كفارہ واجب ہوتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كا يہ روزہ صحيح نہيں كيونكہ روزہ تو طلوع فجر سے لے كر غروب آفتاب تك ہوتا ہے، اس ليے كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

تو اب تم ان عورتوں سے مباشرت كرو اور اللہ تعالى نے تمہارے ليے جو لكھ ركھا ہے اسے تلاش كرو، اور كھاؤ پيئو حتى كہ تمہارے ليے رات كے سياہ دھاگے سے فجر كا سفيد دھاگہ ظاہر ہو جائے، پھر تم رات تك روزہ پورا كرو .

اس بنا پر آپ كو اس دن كے روزے كا اجر و ثواب حاصل نہيں ہوا، كيونكہ آپ نے اس ميں شريعت كى موافقت و مطابقت نہيں كى، اور اس ميں آپ پر كوئى گناہ نہيں؛ كيونكہ انسان نفلى روزہ توڑ سكتا ہے، اور اس پر كوئى كفارہ بھى نہيں ہے.

اور پھر كفارہ كسى بھى روزہ ميں واجب نہيں ہوتا حتى كہ فرضى روزے ميں بھى نہيں، ليكن اگر انسان رمضان المبارك ميں روزے كى حالت ميں بيوى سے جماع كر لے تو پھر خاوند اور بيوى دونوں پر كفارہ واجب ہوگا.

اس حالت ميں خاوند پر كفارہ واجب ہوگا اور اگر اس ميں بيوى نے خاوند كى اطاعت كى تو اس پر بھى كفارہ واجب ہو گا، اور كفارہ يہ ہے كہ ايك غلام آزاد كيا جائے، اگر غلام نہ پائے تو پھر دو ماہ كے مسلسل روزے ركھنا ہونگے، اور اگر دو ماہ كے مسلسل روزے ركھنے كى استطاعت نہ ہو تو پھر ساٹھ مسكينوں كو كھانا كھلانا ہوگا.

ليكن اگر خاوند اور بيوى پر روزہ فرض نہ ہو مثلا وہ دونوں رمضان ميں مسافر ہوں اور وہ جماع كر ليں تو اس ميں كوئى حرج نہيں ہے، كيونكہ مسافر كے ليے روزہ نہ ركھنا حلال ہے.

ليكن انہيں اس دن كے بدلے روزے كى قضاء ميں روزہ ركھنا ہوگا جب سفر سے واپس آئيں تو روزہ ركھيں، حتى كہ اگر فرض كريں كہ وہ اس دن روزے سے تھے اور وہ دونوں ايسے سفر ميں تھے جس سے روزہ نہ ركھنا مباح ہو جاتا ہے پھر انہوں نے جماع كر ليا تو اس ميں كوئى حرج نہيں، اور نہ ہى ان پر كفارہ ہوگا بلكہ جو روزہ انہوں نے چھوڑا ہے اس كى قضاء ميں ايك روزہ ركھنا ہوگا " انتہى

فضيلۃ الشيخ محمد بن عثيمين رحمہ اللہ.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب