جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

جس کے بال بالکل گر چکے ہوں اس کیلئے وگ پہننے اور بالوں کی پیوند کاری کا حکم

113548

تاریخ اشاعت : 04-03-2016

مشاہدات : 22139

سوال

سوال: میری سہیلی کا کیمیائی ادویات سے علاج جاری ہے جس کی وجہ سے اس کے بال گر چکے ہیں، اب ایک تقریب میں شرکت کیلئے وگ پہننا چاہتی ہے، تو کیا ایسے حالات میں وگ پہننا جائز ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

وگ پہننے کا حکم قدرتی بالوں میں مصنوعی بال شامل کرنے والا ہی ہے، اور ایسے کرنے والے پر لعنت کی گئی ہے، جیسے کہ بخاری: (5477) میں معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے بالوں کی ایک لٹھ  اپنے محافظ کے ہاتھ سے پکڑی اور پھر منبر پر چڑھ کر کہا: "تمہارے علما کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ اس سے منع فرما رہے تھے، آپ نے یہ بھی کہا تھا: (بنی اسرائیل اسی وقت ہلاک ہوئے جب ان کی خواتین نے انہیں اپنایا، اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے نے بال ملانے اور ملوانے ، گودنے [ٹیٹو بنانے] والی اور گدوانے [ٹیٹو بنوانے] والی دونوں پر لعنت فرمائی)"

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے استفسار کیا گیا:
"میاں بیوی ایک دوسرے کا دل لبھانے اور باہمی تعلق مزید مضبوط کرنے کیلئے  کسی بھی چیز  سے اپنی زیب و زیبائش کر سکتے ہیں لیکن شریعت اسلامیہ کی حدود میں رہتے ہوئے، چنانچہ شریعت کی رو سے حرام کردہ امور  استعمال مت کریں، اور وگ کا استعمال ابتدا میں غیر مسلم خواتین میں شروع ہوا اور انہیں میں اس کا استعمال مشہور ہے، حتی کہ اب ان کی علامت بن چکا ہے، اب اپنے خاوند کے سامنے وگ پہننا کافر خواتین کیساتھ مشابہت کے حکم میں ہوگا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی مشابہت سے منع کرتے ہوئے فرمایا: (جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے)؛ مزید بر آں یہ قدرتی بالوں میں نقلی بال شامل کرنا بھی ہے بلکہ اس سے بھی دو ہاتھ آگے ہے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں میں نقلی بال شامل کرنے سے نہ صرف منع کیا ہے بلکہ اس پر لعنت بھی فرمائی ہے" انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة" (5/191)

دوم:

جس شخص کے بال گر چکے ہوں وہ اس کا علاج کروا سکتا ہے چاہے بالوں کی پیوند کاری کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو، اور یہ تخلیق الہی میں تبدیلی کے زمرے میں  نہیں آئے گا، بلکہ یہ تخلیق الہی میں رونما ہونیوالی تبدیلی کا علاج ہے۔

چنانچہ اسلامی کانفرنس کے تحت منعقد ہونے والے اسلامی فقہی اکیڈمی کے اٹھارویں اجلاس کی قرار داد جو  ملائیشیا میں 24-29جمادی ثانیہ  1428 ہجری بمطابق 9-14 جولائی 2007 کو کاسمیٹک سرجری کے متعلق منعقد ہوا تھا اس میں کاسمیٹک سرجری جائز ہونے کی صورتیں بیان کی گئیں :
"بعد میں لاحق ہونے والے عیوب جو جلنے، ٹریفک حادثات، یا بیماری وغیرہ کی وجہ سے رونما ہوں ان کی اصلاح، مثلاً:
* جلد کی پیوند کاری اور زخموں کے نشانات کو سلامت جلد سے چھپانا
* پستان کٹ جانے کی صورت میں اسے مکمل نئی شکل دینا
*یا جزوی طور پر پستان کے حجم کو کم یا زیادہ کر کے مطلوبہ شکل دینا
*بالوں کی پیوند کاری خصوصاً اگر خواتین کے بال گر جائیں " انتہی

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال پوچھا گیا:
"ایک عورت نے ادویات استعمال کیں جس کی وجہ سے سر کے سارے یا اکثر بال گر گئے، لیکن اب وہ عورت وگ استعمال نہیں کرنا چاہتی اس کے نزدیک وگ کا استعمال جائز نہیں ہے"
تو انہوں نے جواب دیا:
"جو حالت آپ نے بیان کی ہے کہ دوبارہ بال آنے کی امید ہی نہیں ہے اس صورت میں وگ استعمال کرنے کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ وگ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اس وقت وگ کا استعمال خوبصورتی بڑھانے کیلئے نہیں ہے بلکہ عیب چھپانے کیلئے ہے، چنانچہ وگ کا استعمال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت کے زمرے میں نہیں آئے گا ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت پر لعنت فرمائی ہے جو اپنے قدرتی بالوں میں کوئی اور چیز شامل کرتی ہے، لیکن سوال میں مذکور صورت میں یہ خاتون بالوں میں کوئی چیز شامل کرنے والی شمار نہیں ہوتی؛ کیونکہ وگ استعمال کر کے خوبصورتی بڑھانا نہیں چاہتی یا بالوں کی مقدار میں اضافہ نہیں کرنا چاہتی بلکہ ایک عیب کو چھپانا چاہتی ہے، اور عیب چھپانے میں کوئی حرج نہیں ہے، جبکہ عیب چھپانے اور خوبصورتی بڑھانے دونوں میں فرق ہے" انتہی

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب