جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

اگر وفات کے وقت کلمہ شہادت نہیں پڑھا تو کیا یہ برے انجام کی علامت ہے؟

114666

تاریخ اشاعت : 07-02-2014

مشاہدات : 13113

سوال

ایک مسلمان نماز روزے کا پابند ہے، شرعی احکام کو بھی جانتا ہے، اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ اللہ ایک ہی ہے، اور محمد اسکے بندے اور رسول ہیں، اللہ کے حرام کردہ کاموں کو حرام جانتا ہے، لیکن اُسے ایک مرض نے دو سال یا اس سے زیادہ عرصے تک صاحب فراش بنا ئے رکھا وہ اس دوران نمازیں بھی پڑھتا رہا، اللہ پر ایمان بھی تھا اور شرک سے بچتا تھا لیکن مرتے دم اس نے لا الہ الا اللہ نہیں کہا، کیونکہ وہ کومے میں تھا، اسی حالت میں اسکی وفات ہوگئی اور کلمہ شہادت نصیب نہیں ہوا، تو کیا وہ اسلام پر فوت نہیں ہوا؟ اسکا اخلاق بھی بہت اچھا تھا، نمازی اور اللہ اور اسکے رسول سے محبت کرتا تھا، شدید مرض میں بھی اس نے نمازیں نہیں چھوڑیں، تو کیا جو شخص کلمہ شہادت کے بغیر ہی فوت ہوجائے اور وہ اللہ اور اسکے رسول سے محبت بھی کرتا ہو تو کیا اسکی موت اسلام پر نہیں ہوئی؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ایسا مسلمان جو ایک اللہ کے معبود ہونے اور محمد –صلی اللہ علیہ وسلم-کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو، نماز، روزے کا پابند ہو تو ایسے شخص کے بارے میں مرتے وقت کلمہ شہادت نصیب نہ ہونے کی وجہ یہ حکم نہیں لگایا جاسکتا کہ اسکا انجام بُرا ہوا ہے، چاہے کلمہ شہادت بے ہوشی یا کسی اور وجہ سے نہ پڑھ سکا ہو، بلکہ کسی پر بھی کفر کا فتوی نہیں لگا جاسکتا جب تک کہ وہ نواقضِ اسلام میں سے کسی ایک کا ارتکاب نہ کر لے، جیسے –نعوذ باللہ- اللہ تعالی کو یا اُسکے رسول کو گالی دے،دینِ الہی کو مذاق کا نشانہ بنائے، اور قرآن مجید کی توہین کرے، یا اسکے علاوہ کوئی اور کام کرے جس کے بارے میں شرعی نصوص موجود ہوں کہ یہ کام کفر ہے، یا شرک ہے یا اسلام سے خارج کر دینے والا ہے، اور اس کے ساتھ تکفیر معین کی شرائط بھی پائی جائیں اور موانع بھی نہ ہوں۔

لاالہ الا اللہ موت کے وقت پڑھنا نصیب ہو جائے تو یہ اچھی موت کی علامت ہے، اسکی دلیل ابوداود کی روایت (3116) میں ہے جسے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ " ہوئی وہ جنت میں داخل ہوگیا) اسے البانی نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔

اور اگر کلمہ شہادت نہ پڑھ سکے تو اسکا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ غیر مسلم ہوگیا ہے، اور یہ نہ ہی برے انجام کی علامت ہے، خاص طور پر اگر وہ بے ہوشی یا کومے میں ہونے کی وجہ سے نہ پڑھ سکا ہو تو یہ برے انجام کی علامت نہیں ہے۔

مذکورہ حدیث میں جنت میں داخلے کا ایک سبب بیان کیا گیا ہے، اور اچھی موت کی ایک علامت ذکر کی گئی ہے، وہ ہے کہ اسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ " ہو۔

اس حدیث سے یہ مطلب نہیں لیا جاسکتا کہ جسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ " نہ ہوئی تو وہ جنت میں نہیں جائے گا، اس لئے کہ وہ دیگر اسباب کی وجہ سے بھی جنت میں جاسکتا ہے۔

یہ بعینہٖ اسی طرح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہید کے بارے میں بتلایا کہ اسکے سارے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں، اب اسکا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ جو شہید نہ ہوا تو اسکے سارے گناہ معاف نہیں کئے جائیں گے، بلکہ اسکے مغفرت کے دیگر اسباب کی وجہ سے گناہ معاف ہوسکتے ہیں جو کہ بہت زیادہ ہیں۔

تو اسی طرح جسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ "نہ ہوئی تو وہ جنت میں دوسرے اسباب کی وجہ سے جا سکتا ہے۔

اور جس شخص کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے کہ وہ نماز کی پابندی کرتا تھا اور وفات تک اس نے نمازوں کی پابندی کی ، اور اسکے ساتھ ساتھ سوال میں اسکے دیگر نیک اعمال کا ذکر کیا گیا ہے، تو ہم اللہ تعالی سے امید رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اسکے گناہ معاف کردئیے ہونگے اور اسی اپنی رحمت کے باعث وسیع جنت میں جگہ دی ہوگی۔

اچھے انجام کی علامات کیلئے سوال نمبر (10903)کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔

واللہ اعلم  .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب

متعلقہ جوابات