جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

مسلمان عورت کافر مرد سے شادی کرنا چاہتی ہے

سوال

مجھ سے ایک امریکی مطلقہ عورت جسے کئي ایک بار طلاق ہوچکی ہے ، اوروہ مسلم کیمونٹی اورمعاشرہ سے بہت ہی دور ہے نے سوال کیا کہ وہ ایک غیر مسلم جو کہ اللہ تعالی پر ایمان رکھتا ہے سے شادی کرنا چاہتی ہے ؟
مجھے یہ تو علم ہے کہ ایسا کرنا جائز نہیں لیکن میں اسے کس طرح منع کروں ؟
وہ کہتی ہے کہ اگر مردوں کے لیے جائز ہے تو پھر عورتوں کے لیے ایسا کرنا کیوں جائز نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی مسلمان مرد کے لیے مشرک عورت سے شادی کرنا جائز نہیں اورنہ ہی کسی مسلمان عورت کے لیے مشرک مرد سے شادی کرنا جائز ہے ۔

اس سے صرف استثنی تو کتابی عورتیں ہیں ( یعنی یھودی اورعیسائ‏ عورتیں ) لیکن اس میں بھی شرط یہ ہے کہ جب وہ پاکدامن اورعفت وعصمت رکھتی ہوں ، کتاب وسنت تو اسی پر دلالت کرتی ہے ، اورامت مسلمہ کا بھی اسی پر اجماع ہے ۔

ہمارے لیے جائزنہيں کہ ہم اپنی ناقص عقلوں سے اللہ تعالی کے حکم پر اعتراض کرتے پھریں ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اوردیکھو کسی بھی مومن مرد اورعورت کے لیے اللہ تعالی اوراس کے رسول کے فیصلہ کے بعد تو انہيں اپنے معاملات میں کوئي اختیار باقی نہیں رہتا ، اورجو بھی اللہ تعالی اوراس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ واضح اورکھلی گمراہی میں ہے ۔

لھذا اس بنا پر اس عورت کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی کا خوف کرے اوراس سے ڈرتے ہوئے اس کا تقوی اختیار کرے ، اس لیے کہ جو بھی اللہ تعالی کا تقوی اختیارکرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے کوئي نہ کوئي مشکل سے نکلنے کا راہ نکال دیتا ہے ۔

اوراس عورت کویہ بھی علم رکھنا چاہیے کہ اس کا کسی بھی غیر مسلم چاہے وہ کتابی ہی کیوں نہ ہوسے شادی کرنا کچھ اثر نہيں رکھے گا ، بلکہ وہ زنا کے حکم میں ہوگا اس لیے کہ اس کا عقد نکاح ہی باطل ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ عبد الكريم الخضير