منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

روزے دار کوباب الریان سے پکارا جائے گا

سوال

میرے خاوند نے مجھے باب رضوان کے بارہ میں بتایا ہے کہ وہ صرف رمضان المبارک کے مہینہ میں ہی کھولا جاتا ہے ، اس نے میرے علم میں یہ بھی اضافہ کیا کہ جب یہ دروازہ کھولا جاتا ہے ہو تو اللہ تعالی اس سے خیروبھلائی بانٹتا ہے ۔
توکیا اس مقولہ کی وضاحت اورہماری راہنمائی کریں گے تا کہ ہم اس مسئلہ سے بہتر طریقہ پر مستفید ہوسکیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول :

اللہ سبحانہ وتعالی نے مسلمانوں پر رمضان المبارکے کے روزے رکھنے فرض کیے ہیں اورروزہ داروں کو اس پر اجر عظیم عطاکرنے کا وعدہ کیا ہے ، اس لیے کہ جب روزہ رکھنے کا عظیم اجرو ثواب تھا تواللہ تعالی نے بھی اس کی تعیین نہیں فرمائی بلکہ اس کے بارہ میں حدیث قدسی میں اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

( سوائے روزے کے کیونکہ روزہ میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کا اجر دونگا ) ۔

رمضان المبارک کے فضائل تو بہت زيادہ ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے روزہ داروں کے لیے باب الریان تیار کیا ہے جس کا حدیث میں بھی ذکر ملتا ہے ۔

سہل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہےاوراس میں روز قیامت صرف روزہ دار ہی داخل ہونگے ان کے علاوہ کوئي اورداخل نہيں ہوسکتا ، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں ، تووہ کھڑے ہوں گے اس دروازے میں ان کے علاوہ کوئي اورداخل نہيں ہوگا جب یہ داخل ہوجائيں گے تو وہ دروازہ بند کردیا جائے گا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1763 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1947 ) ۔

ذیل میں ہم چند ایک وہ احادیث درج کرتے ہیں جن میں روزوں کا اجروثواب بیان کیا گیا ہے :

ابوسلمہ ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جس نے بھی ایمان اوراجروثواب کی نیت سے رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ) صحیح بخاری کتاب الایمان ( 37 ) ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( روزے کے علاوہ ابن آدم کے سب کے سب عمل اس کےلیے ہیں روزہ میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کا اجرو ثواب دونگا ، اور روزہ ڈھال ہے ، جب تم میں سے کوئي ایک روزہ سے ہو تو وہ گندی زبان نہ استعمال کرے اورنہ ہی لڑائي جھگڑا کرے ۔

اگر اسے کوئي گالی نکالے یا لڑائي کرے تو وہ کہے کہ میں روزہ سے ہوں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالی کے ہاں کستوری سے بھی زيادہ اچھی اوربہتر ہے ، روزہ دار کے لیے خوشی کے دو موقع ہیں ، جب وہ افطاری کرتا ہے تو اسے خوشی حاصل ہوتی ہے اورجب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزہ کی وجہ سے خوش ہوگا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1771 ) ۔

دوم :

یہ تومعلوم ہے کہ جنت کے بہت سے دروازے ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے بھی اپنے اس فرمان میں خبر دی ہے کہ :

ہمیشہ رہنے والے باغات جہاں یہ خود جائیں گے اوران کے باپ دادوں اوربیویوں اوراولادوں میں سے بھی جونیکوکار ہوں گے ، ان کے پاس فرشتے ہر ہر دروازے سے داخل ہوں گے الرعد ( 23 ) ۔

اورایک دوسرے مقام پراللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

اورجولوگ اپنےرب سے ڈرتے اورتقوی اختیارکرتے تھے ان کے گروہ گروہ جنت کی طرف روانہ کیے جائيں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آئيں گے اوردروازے کھول دیۓ جائيں گے اوروہاں کے نگران ان سے کہيں گے تم پرسلام ہو ، تم خوش رہو تم اس میں ہمیشہ کے داخل ہوجاؤ الزمر ( 73 ) ۔

اوراحادیث صحیحہ میں یہ ثابت ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہيں :

سہل بن سعدرضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جنت میں آٹھ دروازے ہیں ان میں ایک دروازہ ریان ہے جس میں روزہ داروں کے علاوہ کوئي اور داخل نہيں ہوگا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3017 ) ۔

عبادہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جس نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئي معبود برحق نہيں وہ وحدہ لاشریک ہے ، اوربلاشبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے بندے اوراس کے رسول ہیں ، اوریہ کہ عیسی علیہ السلام اللہ تعالی کے بندے اوراس کے رسول اوراس کا کلمہ ہیں ، اسے مریم کی طرف القاء کیا اوراس کی طرف سے روح ہيں ، جنت اورآگ حق ہیں ، جو بھی اس کی گواہی دے اللہ تعالی اسے جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس میں سے چاہے داخل کرے ، اس کے جوبھی عمل ہوں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3180 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 41 ) ۔

اللہ تعالی کا اس امت پر فضل وکرم ہے کہ وہ رمضان المبارک میں جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیتا ہے نہ کہ ایک دروازہ ، لیکن جوشخص یہ کہتا ہے کہ جنت میں رضوان نامی دروازہ ہے اسے اس کی دلیل دینی چاہیے ۔

ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

جب رمضان شروع ہوتا ہے توجنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اورجہنم کے دروازے بند کردیے جاتےہیں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3035 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1739 )

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں جنت کی نعمتوں میں داخل فرمائے اورہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر انپی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد