منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

آدمی کااپنی بیوی سےروزے کی حالت میں معانقہ کرنا

سوال

میں نےکچھ مدت پہلےشادی کی ہےمیں ایک ایسےمعاملےکی وضاحت چاہتاہوں جس نےمجھےمشکل میں ڈال دیاہےوہ یہ کہ رمضان کےاس مبارک مہینہ میں جب میںروزہ کی حالت میں اپنے بیڈ پرآتاہوں تودوسرے بیڈ پربعض اوقات میری بیوی لیٹی ہوتی ہے، میں کبھی کبھی اس سےمعانقہ کرلیتاہوں توکیااس سےمیراروزہ تونہیں ٹوٹ جاتا ؟
کیاآپ ان امورپرروشنی ڈال سکتے ہیں جومیرے لئےکرنےجائزہیں اورجن کا کرنا میرے لئےحرام ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسلمان پریہ واجب ہےکہ وہ اپنےآپ کوان اشیاءسےمحفوظ رکھےجن سےاسکاروزہ ٹوٹ جاتاہے۔کھانے،پینےاورجماع وغیرہ کی شہوت کوترک کرکےاجروثواب کی نیت کرے ۔

جیسا کہ روزےدارکی فضیلت میں حدیث ہے :

( وہ کھاناپینااوراپنی شہوت میرے لئےترک کرتاہے )

صحیح بخاری الصوم حدیث نمبر۔(1761)

لیکن اگروہ اپنےنفس پرکنٹرول کرسکتاہےکہ وہ اس کام کی طرف نہیں جائےگاجوکہ اس کےروزے کےٹوٹنےکاباعث بنےمثلامنی کاخروج اورجماع وغیرہ یاپھراس کےروزےمیں نقص کاسبب ہوجیسے کہ مذی کاخروج ہوتاہے تواس حالت میں اسےاپنی بیوی سےخوش طبعی کرناجائز ہے۔

کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسےخوش طبعی کیا کرتےتھےاورآپ کواپنی شہوت وخواہش پرمکمل کنٹرول حاصل تھا۔

شیخ ابن بازرحمہ اللہ تعالی کا کہناہےکہ :

کہ آدمی کاروزے کی حالت میں اپنی بیوی سےجماع کےبغیرمباشرت اوراس سےخوش طبعی کرنااوراس کابوسہ لینایہ سب کچھ جائز ہےاوراس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزےکی حالت میں بوسہ اورمباشرت کیا کرتےتھے ۔

لیکن اگرکوئی شخص اس سےڈرےکہ وہ اپنی شہوت کےتیزہونےکی بنا پرایسا کام کربیٹھےگاجواللہ تعالی نےاس پرحرام کیاہےتواس کےلئےایسا کرنامکروہ ہے،اگراس کی منی خارج ہوگئی تواس پرباقی سارادن رکناہےاورقضاء بھی اس کےذمہ ہےاورجمہورعلماءکےہاں اس پرکفارہ نہیں ہے ۔

اورعلماءکےاقوال میں صحیح قول یہ ہےکہ مذی سےروزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ اصل میں اس ( روزے ) کاسلامت ہوناہےباطل ہونانہیں اوراس لئےبھی کہ اس سےبچنامشقت ہے۔

اوراللہ تعالی ہی توفیق بخشنےوالاہے ۔

فتوی الشیخ ابن بازرحمہ اللہ تعالی جلدنمبر۔(4)صفحہ نمبر۔(202)

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد