جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

نند گناہ کرتی ہے، تو کیا اس کا گناہ چھپائے، یا مزید نقصان کے خدشے پر راز فاش کردے؟

144001

تاریخ اشاعت : 10-08-2014

مشاہدات : 8479

سوال

مجھے میری نند نے بتلایا ہے کہ وہ ایک گناہ کبیرہ میں ملوث ہے، اور اس گناہ کے بارے میں میرے علاوہ کوئی بھی نہیں جانتا، اور مجھے اندیشہ ہے کہ وہ اس سے آگے نہ بڑھ جائے، مجھے اس بات کا بھی خیال ہے کہ مسلمان کو پہلےاپنے ہاتھ سے برائی روکنی چاہئے، اگر اس کی طاقت نہ ہوتو زبان سے، اور ہمارےلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کی خیر خواہی کیلئے بہتر سے بہترین طریقہ اختیار کریں۔
لیکن یہ میرے لئے کہ کیسے ممکن ہوگا؟ مجھے اپنے وعدہ خلافی کا بھی ڈر ہے، کہ کہیں اسکا راز فاش کرکے کیا ہوا وعدہ نا توڑ بیٹھوں!
تو کیا میں اسے گناہوں کی حالت میں چھوڑ دوں، اور اسکا راز فاش نا کروں؟
یا میں اسکے راز کو اپنے خاوند کے سامنے بیان کردوں اور راز فاش نا کرنے کے اپنے وعدے کو توڑ دوں، اس سے اندیشہ ہے کہ خاندان میں مزید مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

یقینا آپکی بیان کردہ بات بہت ہی بڑی آزمائش ہے، اور معاملہ بھی پیچیدہ ہے، اس لئے ضروری ہے کہ ہم حکمت و بصیرت کیساتھ اللہ سے ڈرتے ہوئے اس واقعے سے نمٹیں۔

تو جیسے کہ آپ نے ذکر کیا ہے کہ اس لڑکی- اللہ اسے ہدایت دے- نے اپنا سارا قصہ آپکو سنا دیا ہے، اور اپنی ساری داستان بتلا دی ہے، تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے آپ پر اعتماد کیا ہے، اب اس اعتماد کو حکمت کیساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

اگر یہ لڑکی اب بھی گناہوں میں ملوث ہے - ہمیں آپکی بات سے یہی محسوس ہوتا ہے- تو نصیحت ، راہنمائی، برائی سے روکنے اور نیکی کا حکم دینے کا فریضہ آپ پر واجب ہے، اسے آپ نے لازمی نبھانا ہے۔

اس کیلئے آپکو کوئی بھی مناسب موقع ملے تو آپ اسے سمجھائیں، جیسے کہ اس نے آپکے سامنے اپنا پورا قصہ بیان کیا ہے، تو اسے اللہ کی یاد دلائیں، اللہ کی دنیا و آخرت میں ملنے والی سزاؤں سے اسے ڈرائیں، اور اسے یہ بھی بتلائیں کہ چھوٹے گناہوں پر مسلسل عمل کرنے سے وہ بھی کبیرہ بن جاتےہیں، تو کبیرہ پر مسلسل عمل کیا جائے تو کیا بنے گا؟!

اللہ کا خوف اسکے دل میں اجاگر کریں، اور اسے خبردار کردیں کہ اگر اس نے اپنے ان گناہوں کو ترک نا کیا تو میں اسکے بھائی سے سارا قصہ بیان کردوں گی۔

چنانچہ اگر تو وہ اپنے گناہوں سے باز آجائے اور سدھر جائے تو گناہوں پر پردہ رکھنا ہی بہتر ہے، خاص طور پر ایسے گناہ جن کے بیان کرنے سے مشکلات کا انبار لگ جائے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

"میرے پاس کچھ ایسے مریض آتے ہیں جنہوں شراب نوشی یا نشہ آور اشیا کھا کر زنا یا لواطت کے جرائم کئے ہوتے ہیں، تو کیا میں انکے بارے میں متعلقہ اداروں کو رپورٹ کروں یا نا کروں؟

تو انہوں نے جواب دیا:آپ انہیں نصیحت کریں، اور انہیں توبہ کرنے کی ترغیب دلائیں، انکے گناہوں کی پردہ پوشی کریں، اور متعلقہ اداروں تک بات پہچانے کیلئے کوشش مت کریں، آپ انکو اطاعتِ الہی اور اطاعتِ رسول پر ابھاریں، یہ بھی بتلائیں کہ اللہ تعالی توبہ کرنے والے کی توبہ قبول فرماتا ہے، اور انہیں آئندہ ان گناہوں کا ارتکاب کرنے سے روکیں"انتہی

" مجموع فتاوى ابن باز" (9 / 436)

اور اگر یہ لڑکی گناہوں سے باز نہیں آتی تو اس کی پردہ پوشی کرنا ضروری نہیں ہے، کیونکہ پردہ پوشی کی آڑ میں بہت سے گناہ اور تباہ کن جرائم پیدا ہوسکتے ہیں، اسی طرح پردہ پوشی کی وجہ سے برائی پر خاموشی لازم آتی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کے حقوق ضائع ہونگے، اور ایک مسلمان عظیم گناہوں میں ملوث ہوجائے گا۔

ایسی صورت میں اپنا وعدہ توڑنے کی وجہ سے آپ پر کچھ نہیں ہوگا، کیونکہ اس قسم کے وعدے پورے کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ وعدہ پورا کرنے کی وجہ سے سنگین گناہوں کا ارتکاب ہوگا۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ :

اگر آپکو اسے نصیحت کرنے کا موقع ملے تو نصیحت کریں، اور اگر وہ آپکی نصیحت قبول کرلے تو بہت اچھا ہے، اور اگر وہ نصیحت قبول نہ کرے، یا آپکو کوئی موقع ہی نہ ملے اور لڑکی گناہ کا ارتکاب کرتی جارہی ہو تو اس صورت میں اسکے بھائی کو بتلانا ضروری ہے، کیونکہ حقیقت میں یہی اسکے فائدے کی بات ہے۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب