جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

دائیں موزے پر بائیں موزے سے پہلے مسح کرنے کا حکم

سوال

میں نے آپ کی ویب سائٹ پر موزوں سے متعلق فتوی پڑھا ہے کہ دونوں موزوں پر بیک وقت مسح کرنا ضروری ہے، سوال یہ ہے کہ کیا واقعی دونوں موزوں پر بیک وقت مسح کرنا لازمی اور ضروری ہے؟ یا ایسا کرنا افضل ہے؟ اور کیا دائیں پاؤں پر دائیں ہاتھ سے اور بائیں پاؤں پر بائیں ہاتھ سے مسح کرنا لازمی ہے؟
واضح رہے کہ میرے دفتر میں وضو کی جگہ صاف نہیں ہوتی چنانچہ میں جوتے اتار کر جرابوں کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا، تو میں پہلے دائیں قدم کا مسح بائیں پاؤں پر کھڑے ہو کر کرتا ہوں، اور پھر بائیں قدم کا مسح دائیں قدم پر کھڑے ہو کر کرتا ہوں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

مسح کرتے ہوئے دونوں موزوں پر بیک وقت مسح کرنا مسنون ہے، واجب نہیں ہے، کچھ  اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ  پہلے دائیں پاؤں پر مسح کیا جائے، لیکن پہلی بات درست معلوم ہوتی ہے۔

مرداوی رحمہ اللہ "الإنصاف" (1/ 185) میں کہتے ہیں :
"مسح کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ: اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں کھول کر پاؤں کی انگلیوں کے پاس رکھے، اور پھر دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں کو پنڈلی کی جانب  بیک وقت لے آئے، دوسری جانب " تلخیص اور البُلغہ" کتاب میں ہے کہ: دائیں پاؤں پر مسح پہلے کرنا مسنون ہے۔

لیکن بیہقی رحمہ اللہ نے [صحابی سے]روایت کی ہے کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں موزوں پر بیک وقت مسح کیا، گویا کہ  میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کو دونوں موزوں پر دیکھ رہا ہوں۔

اس روایت کا ظاہری مفہوم یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی قدم کو دوسرے پر مقدم نہیں کیا بلکہ اکٹھا مسح فرمایا، البتہ مسح جس طرح بھی کیا جائے  درست ہوگا" انتہی

یہاں " مسح جس طرح بھی کیا جائے  درست ہوگا " سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ جو کرتے ہیں وہ غلط نہیں ہے یعنی پہلے دائیں موزے پر مسح کریں اور پھر بائیں پر کریں، آپ کا یہ عمل بھی درست ہے، یہاں اختلاف صرف اس بات کا ہے کہ جب مسح کرنے میں کسی طرح کی کوئی دشواری نہ ہو ،تو افضل عمل کیا ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مسح صرف موزے کی بالائی جانب ہی کیا جائے گا، اس کیلئے قدموں کی انگلیوں کی جانب سے پنڈلی تک ہاتھ کی انگلیاں بیک وقت دائیں اور بائیں قدم پر پھیری جائیں گی، یعنی دائیں ہاتھ سے دائیں قدم اور بائیں ہاتھ سے بائیں قدم پر مسح ہوگا، بالکل ایسے ہی جیسے کانوں کا مسح بیک وقت  کیا جاتا ہے؛ بیک وقت مسح کرنے کی وجہ یہ ہے کہ سنت نبوی سے یہی ظاہر ہوتا ہے، جیسے کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ: "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں موزوں پر مسح کیا" آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ پہلے دائیں پاؤں کا مسح کیا ۔

کچھ لوگ دونوں ہاتھوں سے دائیں قدم کا اور دونوں ہاتھوں سے بائیں قدم کا مسح کرتے ہیں  میرے علم کے مطابق اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔۔۔ بہر حال کسی بھی انداز سے موزے کے بالائی حصے پر مسح کیا جائے تو مسح درست ہوگا، ہماری گفتگو صرف افضل طریقے کے بارے میں ہے" انتہی
"فتاوى المرأة المسلمۃ" (1 /250)

اسی طرح اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ دائیں قدم پر بائیں ہاتھ سے مسح کیا جائے، البتہ سنت یہی ہے کہ دائیں قدم پر دائیں ہاتھ سے اور بائیں قدم پر بائیں ہاتھ سے مسح کیا جا ئے، لیکن اگر کسی کا ہاتھ معذور ہے تو کسی بھی ہاتھ سے مسح کر سکتا ہے۔

چنانچہ  "كشاف القناع" (1/ 119) میں ہے کہ:
"گزشتہ حدیث مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی وجہ سے دائیں قدم پر دائیں ہاتھ سے اور بائیں قدم پر بائیں ہاتھ سے مسح کرنا مسنون ہے" انتہی

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب