بدھ 15 شوال 1445 - 24 اپریل 2024
اردو

كيا شہد يا دوسرے دودھ ميں ملاوٹ والے دودھ سے بھى رضاعت كى حرمت ثابت ہو جائيگى ؟

153809

تاریخ اشاعت : 19-02-2015

مشاہدات : 2911

سوال

مجھے دوسرا حمل ہے، ميں چاہتى ہوں كہ ولادت ہونے كے بعد اپنى بھانجى كو بھى دودھ پلاؤں كيونكہ وہ بھى ہمارے ساتھ ہى رہتى ہے، ميرے بچے كى ولادت كے وقت بچى كى عمر ان شاء اللہ ايك برس ہوگى، ميرا خيال ہے كہ ميں اسے فيڈر ميں اپنا دودھ ڈال كر پلاؤں ميں سمجھتى ہوں وہ براہ راست پستان سے دودھ نہيں پيئے گى، مجھے يہ تو علم ہے كہ فيڈر ميں ڈال كر پلانے ميں كوئى مشكل نہيں.
ليكن پريشان اس ليے ہوں كہ ہو سكتا ہے اسے ميرے دودھ كا ذائقہ اچھا نہ لگے اس ليے دريافت كر رہى ہوں كہ كيا اپنے دودھ ميں كوئى اور چيز ملا كر پلانا جائز ہے ؟ كيا اس كا ذائقہ تبديل كرنے كے ليے كوئى بھى چيز ملائى جا سكتى ہے ؟
اگر ايسا كروں تو كيا وہ ميرى رضاعى بيٹى بن جائيگى يا نہيں، اميد ہے ميرے سوال كو سمجھ گئے ہوں گے، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے. ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كے ليے اپنى بھانجى كو دودھ پلانا جائز ہے، اور ذائقہ اچھا بنانے كے ليے اگر اس ميں كوئى چيز ملانى پڑے تو بھى جائز ہے تا كہ بچى بہتر طريقہ سے دودھ پى لے، چاہے اسے ماں كے دودھ ميں مكس كر ليا جائے يا پھر كسى دوائى ميں ملا ليا جائے، يا شہد وغيرہ اگر وہ يہ دودھ پانچ رضعات يعنى پانچ بار پى لے تو وہ آپ كى رضاعى بيٹى بن جائيگى.

بچى محرم بنانے كے مقصد سے بھى دودھ پلانے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ يہ مباح مقصد ہے، اور بعض اوقات تو اس كى ضرورت بھى ہوتى ہے.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

اگر كوئى بچہ ماں كے علاوہ كسى اور عورت كے دودھ ميں دوائى ملا ہوا دودھ پانچ بار سے زائد پى لے تو كيا يہ شرعى رضاعت كے حكم ميں ہوگا يا نہيں ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" بلاشك و شبہ شرعى شروط كے ساتھ رضاعت سے حرمت ثابت ہو جاتى ہے، يعنى اگر پانچ رضعات و پانچ بار كوئى بچہ دو برس كى عمر ميں دودھ پى لے تو اس سے حرمت ثابت ہو جاتى ہے، چنانچہ اگر دودھ ميں كوئى دوائى وغيرہ ملائى جائے تو وہ معروف اثرانداز ہوگا، اگر كسى بچے نے يہ دودھ پانچ رضعات دو برس كى عمر ميں پيا تو اسے رضاعت كا حكم حاصل ہو جائيگا.

جب دودھ اپنا اثر ركھتا ہو كہ وہ دودھ ہى ہے اور بچے كے پيٹ ميں دوائى كے ساتھ جائے يا صرف دودھ ہى ہو تو اس سے رضاعت كے حكم ميں تبديلى پيدا نہيں ہوگى، علماء كرام كا كہنا ہے كہ اگر عورت كے پستان سے دودھ نكال كر اسے عورت كے پستان سے حاصل كردہ كے برابر ديا جائے تو علم ہونے پر اسے رضاعت كا حكم ديا جائيگا " انتہى

ديكھيں: فتاوى نور على الدرب ( 3 / 1867 ).

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب