جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

ایسی بیکری میں کام کرنے کا حکم جہاں سال نو اور شادی کی تقاریب کیلیے کیک اور مٹھائیاں تیار کی جاتی ہیں

سوال

کیا ایسی بیکری میں کام کرنا جائز ہے جس میں سالِ نو اور شادی کی تقاریب کیلیے کیک اور مٹھائیاں تیار کی جاتی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ یہاں کام کرنے کی وجہ سے بسا اوقات گناہ کے کاموں پر تعاون کرنا پڑتا ہے، واللہ اعلم۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

شادی  اور دیگر خوشی کے مواقع پر منعقد کی جانے والی تقاریب میں مٹھائیاں تقسیم کرنے پر کوئی حرج نہیں ہے۔

بلکہ یہ عمل مسلم خطوں میں بغیر کسی رکاوٹ کے مشہور و  معروف ہے، مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (134163) کا جواب ملاحظہ کریں۔

لیکن سالِ نو کی تقاریب کیلیے  کیک تیار کرنا  یا اسے فروخت کرنا  جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ گناہ اور زیادتی کے کاموں پر تعاون شمار ہو گا ؛ کیونکہ سالِ نو کو جشن منانا مسلمانوں کے تہوار میں شامل نہیں ہے، اس لیے اسے منانا جائز نہیں اور نہ ہی ان تقاریب کیلیے معاونت پیش کرنا جائز ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کفار کو ان کے مذہبی تہوار کرسمس وغیرہ  پر مبارکباد دینا بالاتفاق حرام ہے؛ کیونکہ انہیں مبارکباد  دینے  میں انکے کفریہ نظریات  کا اقراراور ان سے رضا مندی کااظہار ہے، اگرچہ مسلمان اس قسم کے کفریہ نظریات اپنے لئے پسند نہیں کرتا، لیکن مسلمان کیلئے یہ بھی حرام ہے کہ وہ کفریہ نظریات  پر اظہار رضا مندی نہ کرے، نہ کفریہ نظریات پر مبارکباد دے کجا کہ ان  کے نظریات پر مشتمل تقریبات منعقد کرتے ہوئے  کفار کی مشابہت اختیار کرے ، یا تحائف کا تبادلہ کرے، یا مٹھائیاں تقسیم کرے، یا کھانے تیار کرے، اور عام تعطیل کرے یہ سب  حرام ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے: (جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے) اس روایت کو ابو داود(4031) نے روایت کیا ہے"انتہی مختصراً

"مجموع فتاوى ورسائل ابن عثیمین" (3 /45-46)

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب