جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

کیا بدن سے کچ لہو ، پیپ نکلنے کے باعث روزہ فاسد ہوجائے گا؟

سوال

کیا زخم سے نکلنے والے پانی سے روزہ باطل ہوجائے گا؟ اور اگر زخم سے نکلنے والے خون کی مقدار بہت کم ہو تو اسکا کیا حکم ہے؟ کیا اس سے بھی روزہ فاسد ہوجائے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

روزے دار کے زخم سے نکلنے والا خون اسکے لئے نقصان دہ نہیں ہے، اور نہ ہی اس سے روزہ ٹوٹے گا، لیکن صرف سنگی [حجامہ]لگوانے کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے، اس کے بارے میں راجح یہی ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح فرمان موجود ہے کہ: (سنگی [حجامہ] لگانے اور لگوانے والے دونوں نے اپنا روزہ توڑ لیا)

اسے ابو داوود (2367) ، اور ابن ماجہ (1679) نے روایت کیا ہے، اورالبانی نے صحيح ابو داوود (2074) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ ایسے روزہ دار کے بارے میں پوچھا گیا جس کا خون نکل آیا ، تو کیا وہ روزہ چھوڑ دے یا مکمل کرے؟

تو انہوں نے جواب دیا:

" سنگی [حجامہ] کے علاوہ خون نکلنے سے روزے دار کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، چنانچہ سنگی لگوانے سے صحیح قول کے مطابق روزہ ٹوٹ جائے گا، اگرچہ اس بارے میں علمائے کرام کے مختلف اقوال ہیں، لیکن صحیح قول یہی ہے کہ سنگی لگوانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (سنگی [حجامہ] لگانے اور لگوانے والے دونوں نے اپنا روزہ توڑ لیا)، جبکہ روزے کی حالت میں نکسیر یا ہاتھ پاؤں پر زخم لگنے کی وجہ سے روزہ ٹھیک ہوگا، زوزہ دار کو کوئی نقصان نہیں ہوگا"انتہی

ماخوذ از: ابن باز ویب سائٹ:

http://binbaz.org.sa/mat/18726

جبکہ کچھ علمائے کرام خون کے نکلنے کے اسباب میں تفریق کرتے ہیں، کہ اگر انسان کی مرضی سے کثیر مقدار میں خون نکالا جائے تو سنگی پر قیاس کرتے ہوئے اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، مثال کے طور پر کسی کو خون کی بوتل عطیہ کرنا، جبکہ زخموں کی شکل میں خون مرضی کے بغیر نکل جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، چاہے کثیر مقدار میں ہی کیوں نہ نکلے، اس مسئلہ کی تفصیل سوال نمبر (37918) کے جواب میں پہلے گزر چکی ہے۔

پیپ اور کچ لہو کے نکلنے سے روزہ دار پر کوئی فرق نہیں پڑتا، چنانچہ " الضياء اللامع من الخطب الجوامع " از شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ (5/465) میں ہے کہ:

"زخم کو چیرہ لگا کر پیپ نکالنے کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، چاہے اس دوران خون بھی کیوں نہ نکل آئے"انتہی

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب