منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

روزے کی حالت میں بیوی سے خوش طبعی کرنے کا حکم

سوال

کیامیں روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہہ سکتا ہوں کہ مجھے آپ سے محبت ہے ؟
میری بیوی مجھ سے یہ مطالبہ کرتی رہتی ہے کہ میں روزے کی حالت میں اس سے محبت کا اظہار کرتےہوئے کہوں کہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں ، لیکن میں نے اسے کہا کہ روزے کی حالت میں ایسا کہنا جائز نہیں ، لیکن وہ کہتی ہے کہ جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرد روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے خوش طبعی کرسکتا ہے ، اسی طرح بیوی کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ اپنے خاوند سے روزے کی حالت میں خوش طبعی کرلے ، لیکن ایک شرط ہے کہ وہ دونوں اپنے آپ پر کنٹرول رکھ سکتے ہوں کہ انزال نہ ہونے پائے ، اوراگر انہیں اپنے آپ پر کنٹرول نہيں کہ شدید قسم کی شھوت ہونے کی بنا پر اس کا انزال ہوجائے ، تومنی کے اخراج سے روزہ فاسد ہوجائے گا ۔

لھذا ایسے شخص کے لیے بیوی سے خوش طبعی کرنا جائز نہيں ،کیونکہ وہ ایسے کرنے سے اپنا روزہ فاسد کرلے گا ، اوراسی طرح مذی کے نکلنے کا خدشہ ہو ۔

دیکھیں الشرح الممتع ( 6 / 390 ) ۔

روزے کی حالت میں انزال ہونے سے محفوظ رہنے والے شخص کے لیے بیوی سے بوس وکنار کرنے کی دلیل یہ ہے کہ :

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے روزہ کی حالت میں بوس وکنار کیا کرتے تھے ، اورانہيں اپنے آپ پرتم سے زيادہ کنٹرول تھا ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1927 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1106 )

اور ایک حدیث میں ہے کہ :

عمرو بن سلمہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا روزہ دار بوسہ لے سکتا ہے ؟

تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

اس سے پوچھ لو ( ام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہا سے ) ام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہا نے انہیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کیا کرتے تھے ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1108 ) ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

بوسہ کے علاوہ معانقہ اوردوسرے ابتدائي کام کے حکم کے بارہ میں ہم یہ کہيں گے کہ اس کا حکم بھی بوسے کاحکم ہی ہے اوراس میں کوئی فرق نہيں ۔ا ھـ دیکھیں الشرح الممتع ( 6 / 434 ) ۔

لھذا اس بنا پر آپ کا صرف اپنی بیوی کو یہ کہنا کہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں ، یا وہ آپ کو یہ کہے کہ میں آپ سے محبت کرتی ہوں ، روزے کو کسی بھی قسم کا کوئي نقصان نہيں دیتا ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد