جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

صرف جمعہ کوروزہ رکھنےکاحکم

20049

تاریخ اشاعت : 12-01-2004

مشاہدات : 21226

سوال

کیاآپ مجھےیہ بتاسکتےہیں کہ کیاہمارے لئےیہ جائز ہےکہ ہم صرف جمعہ کانفلی روزہ رکھیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےحدیث ہےکہ :

وہ بیان کرتےہیں کہ میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتےہوئےسنا: ( تم میں سےکوئی بھی صرف جمعہ کاروزہ نہ رکھےالایہ کہ ایک اس سےقبل یاایک دن اس سےبعد )

صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(1849) صحیح مسلم حدیث نمبر۔(1929)

اورامام مسلم رحمہ اللہ تعالی نےاپنی صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سےبیان کیاہےکہ وہ فرماتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :

( جمعہ کی رات کوباقی راتوں سےقیام کےلئےخاص نہ کرواورجمعہ کوباقی دنوں سےروزے کےلئےخاص نہ کرو الایہ کہ وہ تمہارے روزوں کےدرمیان آجائے )۔

صحیح مسلم حدیث نمبر ( الصیام / 1930)

اورصحیح بخاری میں ہےکہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ تعالی عنہابیان کرتی ہیں کہ جمعہ کےدن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کےپاس آئےتومیں روزے سےتھی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کیاتونےکل روزہ رکھاتھا ؟

تووہ کہنےلگیں نہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایااچھاکیاکل روزہ رکھنے کا ارادہ ہے ؟

تووہ کہنےلگیں نہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : روزہ افطارکردو ۔

اوروہ کہتےہیں کہ حمادبن جعدنےقتادہ سےسناانہوں نےکہاکہ مجھےابوایوب نے حدیث بیان کی کہ جویریہ رضی اللہ تعالی عنہانےبتایاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےانہیں حکم دیاتوانہوں نےروزہ افطارکردیا ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ۔( الصیام / 1930)

ان قدامہ رحمہ اللہ تعالی بیان کرتےہیں کہ : اکیلاجمعہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہےالایہ کہ اگرکوئی روزہ رکھتاہوتویہ اس کےموافق آجائےمثلا : ایک شخص ایک دن روزہ رکھتا اورایک دن افطارکرتاہےتواس کاروزے والادن جمعہ کےموافق آجائے ۔

اوراسی طرح اگرکسی کی یہ عادت ہوکہ وہ ہرمہینےکے پہلےیاآخری دن اوریاپھر مہینےکےدرمیان میں روزہ رکھتاہو ۔ مغنی ابن قدامہ جلدنمبر ۔(3 ۔ صفحہ نمبر۔ 53)

اورامام نووی رحمہ اللہ تعالی کاقول ہےکہ : ہمارےاصحاب ( یعنی شافعیہ ) کاقول ہےکہ اکیلاجمعہ کاروزہ رکھنا مکروہ ہےاگرتواس سے پہلےیابعدمیں ایک روزہ ملالیاجائےیااس کی عادت کےروزوں کےموافق آجائےیاپھراس کی نذ رمانی ہوکہ وہ جس دن شفایاب ہوگاروزہ رکھےگایایہ کہ زیدکےہمیشہ آنےپرتواگراس کےموافق جمعہ آگیاتومکروہ نہیں ۔

شرح المہذب جلدنمبر ۔(6 ۔صفحہ نمبر۔479)

اورشیخ الاسلام رحمہ اللہ تعالی کاقول ہے : سنت طریقہ یہ رہا ہےکہ طرف رجب کےاور جمعہ کااکیلاروزہ رکھنا مکروہ ہے ۔اھ

فتاوی الکبری جلدنمبر ۔(6 ۔صفحہ نمبر ۔180)

ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کاقول ہے : جمعہ کاروزہ رکھناسنت نہیں اوراس کاا کیلا روزہ رکھنامکروہ ہے ۔اھ

دیکھیں کتاب : الشرح الممتع جلدنمبر ۔(6 ۔صفحہ نمبر ۔465)

تواس نہی سےیہ چیزمستثنی ہےکہ اس سے پہلےیابعدمیں ایک روزہ رکھ لیاجائے یا پھران روزوں کےدرمیان آجائےجوکہ عادتارکھےجاتےہوں ، مثلاجوکہ ایام بیض کےروزے رکھتاہےیاپھرکسی کی معین دن روزہ رکھنےکی عادت ہومثلایوم عرفہ تویہ دن جمعہ کے موافق ہوگیااوراسی صرح اس کےلئے بھی جائز ہے جس نےیہ نذ رمانی کہ جس دن زیدآئے گا روزہ رکھوں گاتووہ جمعہ کےدن آیایایہ کہ جس دن فلاں شخص شفایاب ہوگاتوروزہ رکھوں گاتویہ جمعہ کادن ہو ۔

دیکھیں کتاب : فتح الباری لابن حجررحمہ اللہ تعالی ۔

اوراسی طرح جس کےذمہ رمضان کےروزوں کی قضاءہو، تومسلمان کےلئےجائز ہےکہ وہ جمعہ کےدن روزہ رکھےاگرچہ وہ اکیلاہی کیوں نہ ہو ۔

فتوی اللجنۃ الدائمۃ جلدنمبر ۔(10 ۔صفحہ نمبر ۔347)

اوراسی طرح اگریوم عاشوراءیایوم عرفہ جمعہ کوآجائےتواس کاروزہ رکھاجائےگا کیونکہ اس کی نیت عاشوراءکی ہےنہ کہ جمعہ کی ۔

اوراللہ تعالی ہی توفیق بخشنےوالاہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد