منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

دین اسلام کی امتیازی خصوصیات

سوال

مسلمان اپنے دین کوہی دین حق کیوں قرار دیتے ہیں ، اورکیا ان کے پاس کوئ مطمئن کرنے والے اسباب ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عزیز سائلہ

خوش آمدید کے بعد

آپ کا سوال پہلی نظرمیں ہی ایسے لگتا ہے کہ یہ ایسے شخص کا سوال ہے جومسلمان نہیں ، لیکن جس نے دین اسلام عمل کیا اوراس میں پاۓ جانے والے عقیدہ کواپنا عقیدہ بنایا اوراس پرعمل کیا تواسے بالفعل اس نعمت کی مقدارکا علم ہوگا جس میں وہ زندگی گزار رہا اوراسلام کے ساۓ میں رہ رہا ہے ، اس کے بہت سے اسباب ہیں جن میں سے چندایک کا ذکر کیا جاتا ہے :

1 - مسلمان صرف ایک اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کرتا ہے ، اس اللہ تعالی کے اچھے اچھے اسماء اوربلند صفات ہيں ، تومسلمان کا نظریہ اورقصد متحد ہوتا ہے اوروہ اپنے رب پربھروسہ کرتا جواس کا خالق ومالک ہے وہ اسی اللہ تعالی پرتوکل کرتا اوراسی سے مدد وتعاون اورنصرت تائيد طلب کرتا ، اس کا اس پرایمان ہے کہ اللہ تعالی ہرچيز پرقادر ہے ۔

وہ نہ توبیوی کا محتاج ہے اورنہ اسے اولاد کی ضرورت ہے ، اس نے آسمان وزمین کوپیدا کیا وہی مارنے والا اورزندگی دینےوالا ہے ، اوروہی خالق و رازق ہے جس سے بندہ رزق طلب کرتا ہے ، اللہ تعالی ہی دعاؤں کوسننے اورقبول کرنے والا ہے توبندہ اسے پکارتے ہوۓ قبولیت کی امید رکھتا ہے ۔

وہ توبہ قبول کرنے والا اوربڑا رحیم مہربان ہے توبندہ جب بھی کوئ گناہ کرتااوراپنے رب کی عبادت میں کوئ کمی و کوتاہی کربیٹھے تواسی کی طرف توبہ کرتا ہے ۔

وہ اللہ علم رکھنے والا اوربڑخبردار اورشہید ہے جس کے علم سے کوئ چيزغیب نہیں جونیتوں اورسب رازوں اورجوکچھ سینوں میں چھپا ہےاس سے واقف ہے ، توبندہ اپنے آپ پریا پھر مخلوق پرظلم کےساتھ گناہ کرتے ہوۓ شرم محسوس کرتا ہے اس لیے کہ اس کا رب اس پرمطلع ہے اوردیکھ رہا ہے ۔

مسلمان بندے کوعلم ہے کہ اس کا رب بڑا باحکمت ہے وہ عالم الغیب ہے توبندہ اس کے اختیار پربھروسہ کرتا اوراپنے بارہ میں اس کی تقدیرپرایمان رکھتا ہے ، اوراس کا اس پرایمان ہے کہ اس کا رب کسی پرذرہ برابر بھی ظلم نہيں کرتا ، اللہ تعالی نے اس کے بارہ جوبھی فیصلہ کیا اس میں ہی بہتری ہے اگرچہ اس کی حکمت سے بندہ ناواقف ہے ۔

2 - مسلمان پراسلامی عبادات کی اثراندازی :

نماز مسلمان اوراس کےرب کے درمیان رابطہ ہے جب مسلم نمازمیں خشوع وخصوع اختیاکرتا ہے تواسےسکون و اطمنان اورراحت کا احساس ہوتا ہے اس لیے کہ اس نے ایک قوی اللہ تعالی کی طرف رجوع کیا اوراس کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔

اسے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلال رضي اللہ تعالی عنہ کوفرمایا کرتے تھے : اے بلال رضي اللہ تعالی عنہ ہمیں نمازکے ساتھ راحت پہنچاؤ ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجبب بھی کوئ معاملہ لاحق ہوتا توآپ نماز کی طرف دوڑپڑتے ، اورجسے بھی کوئ مصیبت اورمشکل پیش اوراس نے نماز کا تجربہ کیا تواس نےاپنی اس مصیبت میں مدد وتعاون اورصبر محسوس کیا ، یہ کیوں نہ ہووہ تونماز کے اللہ رب العزت کا کلام تلاوت کررہا ہے ، اوراللہ رب العزت کی کلام تلاوت کرنے میں جواثر ہے اس کا مخلوق کی کلام پڑھنے میں اثرسے مقارنہ نہیں ہو سکتا ۔

اوراگر بعض نفسیاتی امورکے طبیبوں اورڈاکٹروں کی کلام میں راحت اورتخفیف ہے توپھر اللہ تعالی کی کلام کا کیا کہنا جو اس نفسیاتی مرضوں کےڈاکٹراور طبیب کا بھی خالق ہے ۔

اورجب ہم زکاۃ جوکہ ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے کی طرف دیکھتے ہیں تواسے نفسی بخل اورکنجوسی کی تطہیر پاتے ہیں جوکرم وسخاوت اورفقراء اورمحتاجوں کی مدد وتعاون کاعادی بناتی ہے ، اوراس کا اجرو ثواب بھی دوسری عبادات کی طرح روز قیامت نفع و کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے ۔

یہ زکاۃ مسلمان پردوسرے بشری ٹیکسوں کی طرح کوئ بوجھ و مشقت اورظلم نہيں ، بلکہ ہر ایک ہزار میں صرف پچیس ہیں جو کہ سچا اور صدق اسلام رکھنے والا مسلمان دلی طور پرادا کرتا ہے اوراس کی ادائيگي سے نہ توگھبراتا اورنہ ہی بھاگتا ہے حتی کہ اگر اس کے پاس لینے والا کوئ بھی نہ جاۓ تووہ پھربھی اسے ادا کرتا ہے ۔

اورروزے میں مسلمان اللہ تعالی کی عبادت کےلیے ایک وقت مقررہ کےلیے کھانے پینے اورجماع سے رک جاتا ہے ، جس سے اس کے اندر بھوکےاورکھانے سے محروم لوگوں کی ضرورت کے متعلق بھی شعورپیدا ہوتا ہے اوراس میں اس کےلیے خالق کی مخلوق پرنعمت کی یاد دہانی اور اجر‏عظیم ہے ۔

اوراس بیت اللہ کا حج جسے ابراھیم علیہ السلام نے بنایا جس میں اللہ تعالی کے احکامات کی پاپندی اوردعا کی قبولیت اورزمین کے کونے کونے سےآۓ ہوۓ مسلمانوں سے تعارف ہوتا ہے یہ بھی ایک عبادت اوررکن اسلام ہے ۔

3 - بلاشبہ اسلام نے ہرخیرو بھلائ کا حکم دیا اورہربرائ اورشر سے روکا ہے ۔

اسلام نے اچھے آداب اوراخلاق حسنہ کا حکم دیا ہے مثلا : صدق وسچائ ، حلم وبردباری ، رقت و نرمی ، عاجزي وانکساری ، تواضع ، شرم وحیاء ، عھدو وفاداری ، وقار و حلم ، بہادری و شجاعت ، صبر وتحمل ، محبت و الفت ، عدل و انصاف ، رحم ومہربانی ، رضامندی و قناعت ، عفت و عصمت ، احسان ، درگزرو معافی ، امانت و دیانت ، نیکی کا شکریہ اداکرنا ، اورغیض وغضب کوپی جانا ۔

اسلام یہ حکم دیتا ہے کہ ، والدین سے حسن سلوک کیا جاۓ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کی جاۓ ، بے کس کی مدد وتعاون کیا جاۓ اورپڑوسی سے احسان کیا جاۓ ، یہ بھی حکم دیتا ہے کہ یتم اوراس کے مال کی حفاظت کی جاۓ اورچھوٹے بچوں پر رحم اوربڑوں کی عزت و توقیراوراحترام کیا جاۓ ۔

ملازموں اورغلاموں اورجانوروں سے نرم کےساتھ پیش آیا جاۓ ، راستے سے تکلیف دہ اشیاء کوہٹايا جاۓ ، اورلوگوں سے اچھی بات کی جاۓ اورطاقت ہونے کے باوجود ان سے عفو درگزرسے کام لیا جاۓ ۔

مسلمان بھائ کی نصیحت و خیرخواہی کی جاۓ ، اورمسلمانوں کی ضروریات کوپورا کیا جاۓ ، اورتنگ دست مقروض کواوروقت دیا جاۓ ، ایک دوسرے پرایثار کیا جاۓ ، اورغم خواری اور تعزیت کی جاۓ ، لوگوں سے ہنستے ہوۓ چہرے کے ساتھ ملا جاۓ ۔

اوریہ بھی حکم ہے کہ بے کس ومجبور کی مدد کی جاۓ ، مريض کی عیادت و بیمار پرسی کی جاۓ ، اورمظلوم کی مدد ونصرت کرنی ضروری ہے ، اپنے دوست و احباب کوتحفے تحائف اورھدیے دیے جائيں ، مہمان کی عزت واحترام اورمہان نوازی کی جاۓ ۔

میاں بیوی آپس میں اچھے طریقےسے زندگی گزاریں ، اورخاوند اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرے ان کی ضروریات پوری کرے ، سلام عام کریں ، اورگھروں میں داخل ہونے سے قبل اجازت طلب کریں تا کہ گھروالوں کی پے پردگی نہ ہو ۔

اور اگرچہ بعض غیرمسلم بھی ان میں سے بعض کام کرتے ہیں لیکن وہ یہ کام صرف عمومی آداب کے اعتبار سے کرتے جس میں انہیں اللہ تعالی کی جانب سے کوئ اجروثواب حاصل نہیں ہوتا اورنہ ہی انہیں روزقیامت کامیابی وکامرانی اورفلاح حاصل ہوگی ۔

اوراگرہم اسلام کی منع کردہ امورکی طرف آئیں توہمیں پتہ چلتا ہے کہ ان میں ہی معاشرے اورافراد کی ہرمعاملہ میں مصلحت ہے اوربندے اوراس کے رب اورانسانوں کے آپس میں تعلقات کی مضبوطی وحمایت ہوتی ہے ، ذيل میں ہم اسی کی چند ایک مثالیں بیان کرتے ہيں تا کہ اس کی مزیدوضاحت ہوسکے :

اسلام نے اللہ تعالی کےساتھ شرک اورغیراللہ کی عبادت کرنے سے منع کیا ہے ، اس لیے کہ غیر اللہ کی عبادت شقاوت و بدبختی کا با‏عث ہے ، اوراسی طرح اسلام نے نجومیوں اورکاہنوں کے پاس جانے اوران کی باتوں کی تصدیق کرنے سےبھی منع کیا ہے

اوراسلام میں جادوکرنا بھی حرام ہے جس سے دوشخصوں کے درمیان یاتوجدائ ڈالی جاتی اوریا پھر ان میں محبت ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے، اسلام اس سے بھی منع کرتا ہے کہ ستاروں اوربرجوں کے بارہ میں یہ اتعقاد رکھا جاۓ کہ یہ انسان کی زندگی پراثرانداز ہوتے ہیں اوراسی کی بنا پرمختلف حادثات رونما ہوتے ہیں ۔

اسلام نے زمانے کوگالی دینے سے بھی منع کیا ہے اس لیے کہ اللہ تعالی ہی اسے گردش میں لانے والا ہے ، اوراسلام بدفالی اورنحوست کا عقیدہ رکھنے سے منع کرتا ہے ۔

اسلام اعمال کوتباہ برباد کرنے سے بھی روکتا ہے ، جس طرح کہ اعمال کرتے وقت ریا کاری اوردکھلاوے کے لیے اوراحسان جتلاتے ہوۓ کا کرنا ۔

اسلام کسی سے سامنے جھکنے اوررکوع وسجود کرنے سے اورمنافقوں کی مجالس میں بیٹھنے اوران کے ساتھ محبت والفت کرنے سےبھی منع کرتا ہے اوراسی طرح آپس میں ایک دوسرے کولعن طعن کرنے یا اللہ کے غضب ا‎س کی آگ کے ساتھ کسی کولعنت کرنے سے بھی منع کرتا ہے ۔

اسلام میں یہ بھی منع ہے کہ کھڑے پانی میں پیشاب کیا جاۓ اورراستے اورلوگوں کے ساۓ اورپانی لینے والی جگہ میں قضاۓ حاجت کرنا بھی اسلام کے خلاف ہے ، اوراسی طرح اسلام یہ منع کرتا ہے کہ قضاۓ حاجت میں قبلہ رخ نہ ہوا جاۓ اورنہ ہی اس کی پیٹھ کرکے پیشاب وپاخانہ کیا جاۓ ۔

اسلام نےپیشاب کرتے وقت دائيں ہاتھ سے شرمگاہ پکڑنا بھی منع قرار دیا ہے ، اوریہ بھی منع ہے کہ قضاۓ حاجت کرنے والے کوسلام کیا جاۓ ، اورسوکراٹھنے والے کوہاتھ دھوۓ بغیر برتن میں ہاتھ ڈالنے سے منع کیا ہے ،۔

اسلام یہ بھی کہتا ہے کہ طلوع شمس اورزوال اورغروب شمس کے وقت نفلی نمازادا نہ کی جاۓ اس لیے کہ سوج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے ۔

اسلام یہ بھی کہتا ہے کہ جب سخت بھوک لگی ہواورکھانا بھی لگ چکا ہوتونماز نہ پڑھی جاۓ بلکہ پہلے کھانا کھا یا جاۓ ، اور اسی طرح پیشاب اورپاخانہ آیا ہوا ہوتو نماز پڑھنی منع ہے اس لیے کہ یہ سب کچھ نمازی کومشغول کرکے نماز کے مطلوبہ خشوع وخضوع کوختم کردے گا ۔

یہ منع ہے کہ نماز میں آواز اونچی کرکے دوسرے سوۓ ہوۓ لوگوں کوتکلیف دی جاۓ اوراپنے آپ کونیند اوراونگھ آرہی ہوتو تھجدکی نمازپڑھنا منع ہے بلکہ سونا بہتر ہے اورسوجاۓ اورپھراٹھ کرنماز ادا کرلے ، اورساری رات قیام کرنے سے بھی منع کیا گيا ہے ۔

یہ بھی منع ہے کہ نمازی وضوء ٹوٹنے کےشک سے ہی نماز ختم کردے بلکہ جب تک وہ آواز نہ سنے یا پھر بدبونہ سونگ لے نماز کوختم نہيں کرنا چاہيۓ ۔

اسی طرح اسلام یہ بھی منع کرتا ہے کہ مسجد میں خرید وفروخت کی جاۓ اورکسی گمشدہ چيزکا اعلان کیا جاۓ ، اس لیے کہ یہ اللہ تعالی کی عبادت اوراس کے ذکر کی جگہ ہے ، جس میں دنیاوی امورکرنے لائق اورصحیح نہیں ۔

اسلام نے یہ بھی منع کیا ہے کہ ایک دن کے ساتھ دوسرے دن کوورزہ رکھنے میں بغیر کھا ۓ پیۓ اورافطاری کیے ملا لیا جاۓ ، اوریہ بھی منع ہے کہ بیوی خاوند کی موجودگي میں اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھے ۔

قبروں پرعمارتیں بنانا اورقبریں پکی کرنا اورانہیں اونچی کرنا ان پربیٹھنا اوران کے درمیان جوتوں سمیت چلنا اوران پرچراغاں کرنا ان پرکتبے وغیرلکھ کرلگانا ، اوران پر مساجد تعمیر کرنا یہ سب کچھ منع ہے اورقبروں کوکھودنا ۔

اسلام میں نوحہ کرنا اورکپڑے پھاڑنا ، اورکسی میت کے مرثیے پڑھنا ، اورجاہلیت کی طرح کسی کے مرنے کی خبردینا منع ہے لیکن صرف موت کی خـبردینے میں کوئ حرج نہيں ۔

اسلام نے یہ منع کیا ہے کہ سود خوری کی جاۓ ، اورتمام ایسی خرید وفروخت جس میں دھوکہ فراڈ اورجہالت ہو منع ہيں ، خون ، شراب ، اورخنزیر کی خرید وفروخت اوربت فروشی منع ہے ۔

اورہروہ چیز جسے اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے اسے کی کمائ‏ اورخرید وفروخت منع ہے ، اوراسی طرح وہ بیع نجش بھی حرام ہے وہ یہ ہے کہ صرف قیمت زیادہ کرنے کے لیے بولی دی جاۓ اوراسے خریدنے کا کوئ ارادہ نہ ہویہ بھی حرام اورمنع ہے جس کہ آج کل بہت ساری بولیوں میں ہوتا ہے ۔

سامان فروخت کرتے وقت اس کے عیب چھپانا بھی منع ہیں ، اوروہ چيزفروخت کرنی بھی منع ہے جس کا وہ ابھی مالک ہی نہیں بنا ، اورچيزکواپنے قبضہ میں کرنے سے قبل فروخت کرنا بھی منع ہے ۔

کسی بھائ کی فروخت پر اپنی چيزفروخت کرنی بھی منع ہے ، اوریہ بھی منع ہے کہ کسی کی خریدی ہوي کوخود خرید لے ، اوراپنے کسی مسلمان بھائ کے بھاؤ پربھاؤ‎ لگانا بھی منع ہے ۔

اورپھلوں کی صلاحت کے ظاہرہونے اوران کے پکنے اورتباہ ہونےسےنجات سے قبل بیچنا بھی منع ہے ، اوراسی طرح ماپ تول میں کمی کرنا بھی منع ہے ، اوراسی طرح ریٹ بڑھانے کےلیے زخيرہ اندرزی کرنا بھی منع ہے ۔

شراکت والی اشیاءمثلا زمین ، اورکھجوروں کا باغ وغیرہ میں شریک شخص کوبتاۓ بغیر دوسرا شخص اپنا حصہ فروخت نہیں کرسکتا ، اسلام نے یتیموں کامال کھانے سے بھی منع فرمایا ہے ۔

اسلام میں جوا کھیلنا اورلوگوں کا مال ودولت غصب کرنا ، رشوت لینا، اورلوگوں کا چھیننا اورباطل طریقے سے لوگوں کامال کھانا منع قرار دیا ہے ، اوراسی طرح لوگوں کامال ضائع کرنا بھی ناجائز ہے ۔

لوگوں کوان کی چيزوں میں کمی کرنا بھی منع ہے اورگری پڑی چيز چھپانا بھی منع ہے اوراسے اٹھانا بھی منع ہے لیکن وہ شخص جواس کا اعلان کرنا چاہے وہ اٹھا سکتا ہے ، ہرقسم کا دھوکہ فراڈ کرنا منع ہے ۔

قرض ادا نہ کرنے کی نیت سے قرض لینا جائزنہیں ، اورکسی مسلمان کے لیے اپنے کسی مسلمان بھائ کی کوئ بھی چیزاس کی اجازت اوررضا مندی کے بغیر لینی جائزنہیں ، اوراسی طرح سفارش کرنے کےلیے ھدیہ قبول کرنا بھی جائز نہيں ہے ۔

شادی نہ کرنا اوردنیاسے بالکل کٹ جانا جائزنہیں ، اوراسی طرح اپنے آپ کوخصی کرنا بھی جائزنہیں ہے ۔

اسلام نے ایک ہی نکاح میں دوبہنوں کواکٹھا کرنا منع کیا ہے ، اوریہ بھی منع ہے کہ ایک ہی نکاح میں بیوی اوراس کی پھوپھی ، اوربیوی اوراس کی خالہ کو جمع کیا جاۓ ، اس میں چھوٹی بڑی یا بڑی چھوٹی میں کوئ فرق نہيں ۔

اسی طرح اسلام نے نکاح شغار بھی منع کیا ہے وہ اس طرح کہ ایک شخص یہ کہے مجھے اپنی بیٹی یا بہن نکاح میں دے دو میں آپ کواپنی بیٹی یا بہن دیتا ہوں ، تویہ دوسری کے بدلہ اورمقابلہ میں ہوگی جوکہ ظلم اورحرام ہے ۔

اوراسلام نے نکاح متعہ بھی حرام کیا ہے ، نکاح متعہ میں دونوں طرف سے ایک مقررہ مدت تک ہوتا ہے اوریہ مدت پوری ہونے پرختم ہوجاتا ہے جس میں طلاق کی ضرورت نہیں ۔

اسی طرح اسلام نے بیوی سے حالت حیض میں مجامعت کرنے سے منع کیا ہے ، بلکہ اس کے طہرمیں غسل کے بعد مجامعت کرنی چاہيۓ ، اوربیوی سے دبر ( پاخانہ والی جگہ ) میں مجامعت کرنی حرام ہے ۔

اسلام میں یہ منع ہے کہ ایک ہی عورت سے ایک شخص کی منگنی پردوسرا شخص بھی منگنی کرلے ، دوسرے کواس وقت کرنی چاہیے جب پہلا اسے ترک کردے یا پھر اسے اجازت دے دے ۔

مطلقہ یا بیوہ عورت کی شادی اس کی اجازت کے بغیر کرنا منع ہے ، اوراسی طرح کنواری سے بھی اجازت لینی ضروری ہے ، اسی طرح جاہلیت والی مبارکباد دینا منع ہے کہ اللہ آپ کوبیٹے دے ، اس لیے اہل جاہلیت بیٹیاں نا پسند کرتے تھے ۔

اسلام نے اس سے منع کیا ہے کہ وہ اپنے پیٹ میں پرورش پانے والے بچے کوچھپاۓ ، اوراسی طرح میاں اوربیوی کواپنے درمیان زوجگی کے تعلقات کودوسروں کے سامنے بیان کرنے سےمنع کیا گیا ہے ۔

بیوی کا خاوند کوتنگ کرنا منع ہے ، اوراسی طرح طلاق کوکھیل بنانا بھی منع ہے ، اورعورت کے لیے منع قراردیا گیا ہے کہ وہ خاوند سے دوسری بیوی کی طلاق طلب کرے ، یا پھرجس سے منگنی کی ہے اس ترک کروانے کی کوشش کرے ، مثلا عورت یہ مطالبہ کرے کہ پہلے اپنی بیوی کوطلاق دو توپھرمیں تم سے شادی کرتی ہوں ۔

بیوی کے لیے منع ہے کہ وہ خاوند کی اجازت کے بغیر اس کامال صدقہ کرے ، اسلام نے منع کیا ہے کہ عورت اپنے خاوند کا بستر چھوڑے ، اگروہ کسی شرعی عذر کےبغیر چھوڑتی ہے تو فرشتے اس پرلعنت کرتے ہیں ۔

اسلام اس سے منع کرتا ہے کہ مرد اپنے والد کی بیوی سے شادی کرے ، اسلام میں یہ بھی منع کیا ہے کہ کوئ‏ مرد کسی ایسی عورت سےمجامعت کرجسے کسی اورکا حمل ہو ، جماع میں آزاد بیوی کی اجازت کے بغیر عزل کرنا منع ہے ۔

اسلام میں منع ہے کہ خاوند سفرسے اچانک رات کواپنی بیوی کے گھر جاۓ ، لیکن اگر اس نے آنے کی اطلاع دے دی ہے توپھر کوئ حرج نہیں ۔

اسلام نے خاوند کوعورت کا مہر اس کی اجازت کے بغیر لینے سے منع کیا ہے ، بیوی کوتنگ کرنا تا کہ اس سے مال اینٹھا جا سکے یہ منع ہے ۔

عورتوں کوبے پردگی سے منع کیا گیا ہے ، عورت کے ختنہ میں مبالغہ کرنا بھی منع ہے ، بیوی خاوند کے گھرمیں کسی کوبھی خاوند کی اجازت کے بغیر داخل نہيں کرسکتی ، اس میں اس کی عام اجازت کا فی ہوگی جب کہ اس میں کوئ شرعی مخالفت نہ پائ جاۓ‌ ۔

اسلام والدہ اوراس کے بچے کے درمیان تفریق کرنے سے منع کرتا ہے ، اسلام بے غیرتی سے منع کرتا ہے ، اوراجنبی عورت کی جانب اچانک نظر کے علاوہ دیکھتے ہی رہے سے منع کرتا اوراسی طرح باربار دیکھنے سے بھی منع کرتا ہے ۔

اسلام میں مردارکھانے سے منع کیا گيا ہے چاہے وہ پانی میں ڈوب کرمرے یا گردن گھٹنے یا پھر گرنے سے اس کی موت واقع ہو ، اوراسی طرح خون بھی حرام ہے اورخنزیر کا گوشت بھی حرام ہے ، اوروہ جانوربھی حرام ہے جس پراللہ تعالی کا نام نہ لیا گیا ہو ، اورجوبتوں یا پھر غیر اللہ کے لیے ذبح گيا ہو ۔

اسلام نے اس جانور کوبھی کھانے سے بھی منع کیا جوگندگی اورنجاست کھاتا ہے اور اسی طرح اس کا دودھ پینا بھی جائز نہیں ، اورہر کچلی والا جانور کھانا منع ہے ، اورپرندوں میں سے ذومخلب یعنی جوپنجے کے ساتھ شکارپرجھپٹے وہ حرام ہے ۔

گدھے کا گوشت بھی حرام ہے ، اورچوپائیوں تنگ کرنا حتی کہ وہ مر جاۓ اس سے بھی منع کیا گیا ہے یا اسے چارہ نہ ڈالیں حتی کہ وہ مرجاۓ اس سے بھی منع کیا گیا ہے ، اوردانتوں اورناخنوں سے ذبح کرنا بھی منع ہے ، یا یہ کہ ایک جانورکی موجودگی میں دوسرے کو ذبح کیا جاۓ ، اوراس کے سامنے چھری تیز کرنے سے بھی منع کیا گيا ہے ۔

لباس اورزیائش و زینت :

لباس میں اسراف وفضول خرچی سے منع کیا گیا ہے اورمرد کے لیے سونا پہننا حرام ہے ، اسلام نے ننگے ہوکرچلنے سے منع کیا ہے اوراسی طرح ران ننگی کرنے سے بھی منع کیا ہے ۔

کپڑے ٹخنے سے نیچے لٹکانا جائز نہيں ، اورنہ ہی تکبر کرتے ہوۓ زمین پرکھینچ کرچلنا چاہیے اورشہرت والا لباس بھی نہیں پہننا چاہیے ۔

اسلام میں جھوٹی گواہی دینا جائزنہیں ، اورپاکباز عورتوں پربہتان لگانا منع ہے ، اور اسی طرح بری لوگوں ہرغلط قسم کے بہتان اورتہمت لگانا بھی اسلام میں اجازت نہیں ۔

اسلام میں چغلی خوری اورعیب جوئ اوربرالقابات سے پکارنا حرام ہے ، اوراسی طرح غیبت اوردوسرے مسلمانوں کا مذاق اڑانا ، اورحسب ونسب میں فخرکرنا جائز نہيں ، اوراسی طرح کسی کے نسب میں طعن وتشنیع کرناصحیح نہیں ۔

اور اسی طرح اسلام نے سب وشتم اورگالی گلوچ اورفحش گوئ اور بدزبانی کرنی اورڈینگیں مارنیں ممنوع قرار دی ہيں ، اوراسی طرح برائ کا چرچا نہیں کرنا چاہیے مگر مظلوم اسے لوگوں کے سامنے بیان کرسکتا ہے ۔

جھوٹ بولنے سے روکا گیا ہے اورسب سے بڑا جھوٹ نیند کے بارہ میں ہے مثلا اپنی طرف سے ہی خوابیں بنا بنا کر بیان کی جائيں تا کہ اس سے فضیلت حاصل ہو اوریا پھرمالی فائدہ حاصل کیا جاسکے ، یاپھراپنے دشمن کوڈرانے دھمکانے کےلیے ۔

اورخود اپنے آپ کی تعریف کرنے سے بھی منع کیا گيا ہے ، اورسرگوشی کرنا بھی منع ہے وہ اس طرح کہ تین آدمیوں میں سے دو آپس میں سرگوشیاں نہ کریں اس لیے کہ تیسرا اس سے غمگين ہوگا ، اور اسی طرح مومن اورمسلمان آدمی اورجو لعنت کا مستحق نہیں اس پرلعنت کرنے سے بھی منع کیاگیا ہے ۔

فوت شدگان کوبرا کہنے اور ان پرسب وشتم کرنے سے منع کیا گیا ہے ، اوراسی طرع موت کی دعا کرنا یا کسی تکلیف کی بنا پرموت کی تمنا کرنا بھی منع ہے ، اسی طرح اپنے لیے اوراولاد اورخادم اورمال کے لیے بھی بددعا کرنی بھی جائز نہیں ہے ۔

اسلام میں دوسروں کے آگے سے اوربرتن درمیان سےکھانا اٹھا کرکھانا بھی ممنوع ہے ، بلکہ برتن کے کناروں اورسائڈوں سے کھانا چاہیے اس لیے کے درمیان میں برکت کانزول ہوتا ہے ، اوراسی طرح برتن کی ٹوٹی ہوئ جگہ سے پانی وغیرہ پینا بھی منع ہے تا کہ وہ نقصان نہ دے ۔

اورمشکیزے وغیرہ سے منہ لگا کربھی پینا صحیح نہیں اورپیتے وقت تین سانس میں پینا چاہیے اور اسی طرح پیٹ کے بل لیٹ کرکھانا منع ہے اور ایسے دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا بھی منع ہے جہاں پرشراب نوشی ہورہی ہو ۔

سوتے وقت چولہے میں آگ جلتی چھوڑنا بھی منع ہے ، اوراسی طرح ہاتھ میں کھانے وغیرہ کی چکناہٹ لگي ہوئ توبغی دھوۓ سونا منع ہے ، اورپیٹ کے بل سونا بھی صحیح نہيں ، اورانسان کوگندی اوربری خواب بیان کرنے یا اس کی تعبیر کرنے سے بھی روکا گیا ہے ، کیونکہ یہ شیطانی خواب ہے ۔

کسی کوناحق قتل کرنا حرام ہے ، اوراسلام نے فقروغربت کے سبب سے اولاد کوقتل کرنا بھی حرام قراردیا ہے ، اورخودکشی بھی حرام ہے ، اسلام زناکاری اورلواطت ، اورشراب نوشی کرنے شراب کشیدکرنے اوراس کی خرید وفروخت بھی منع کرتا ہے ۔

اسلام اس سے بھی منع کرتا ہے کہ اللہ تعالی کوناراض کرکے لوگوں کوراضي کیا جاۓ ، اوروالدین کوبرا کہنے اورانہيں ڈانٹنے سے منع کیا ہے ، اوراسلام اس سے منع کرتا ہے کہ اولاد اپنے والد کوچھوڑ کرکسی اورکی طرف نسبت نہ کرے ۔

اسلام یہ بھی کہتا ہے کہ کسی کوآگ کا عذاب نہ دو ، اورنہ ہی کسی زندہ یا مردہ کوآگ میں جلاؤ ، اوراسلام مثلہ کرنے سے بھی منع کرتا ہے ، ( مثلہ یہ ہے کہ قتل کرنے کے بعد اس کے مختلف اعضاء کاٹ کراس کی شکل بگاڑ ی جاۓ ) اسلام اس سے بھی منع کرتا ہے ۔

اسلام باطل اورگناہ ومعصیت ودشمنی میں تعاون کرنے سے منع کرتا ہے ، اوراللہ تعالی کی معصیت میں کسی ایک کی بھی اطاعت بھی منع ہے ، اوراسی طرح جھوٹا حلف اورجان بوجھ کر جھوٹی قسم سے بھی منع کیا گيا ہے ۔

اسلام اس کی بھی اجازت نہیں دیتا کہ کس کی بھی کوئ بات اس کی اجازت کے بغیر سنی جاۓ ، اوران کی بے پردگی کی جاۓ ، اسلام اسے بھی جائز نہيں کرتا کہ کسی چيز کی ملکیت کا جھوٹا دعوی کیا جاۓ ۔

اسلام اس کی بھی اجازت نہیں دیتا کہ کوئ اس کی کوشش کرے کہ اس کی ایسے کام پرتعریف کی جاۓ تواس نے کیا بھی نہ ہو ، اسلام نے یہ بھی اجازت نہیں دی کہ کسی کے گھرمیں اس کی اجازت کے بغیر جھانکا جاۓ ۔

اسلام فضول خرچی اوراسراف سے منع کرتا ہے ، کسی گناہ پرقسم کھانا بھی منع ہے ، صالح مرد اورعورتوں کے بارہ میں تجسس اوران کے بارہ میں سوء ظن کرنا بھی منع ہے ، اسلام نے آپس میں ایک دوسرے سے حسد وبغض اورحقد وکینہ رکھنے سے منع کیا ہے ۔

اسلام باطل پراکڑنے سے منع کرتا ہے ، اورتکبر، فخر اوراپنے آپ کوبڑا سمجھنا بھی منع ہے ، خوشی میں آ کراکڑنا بھی منع ہے ، اسلام نے مسلمان کوصدقہ کرنے کے بعد اسے واپس لینے سے منع کیا ہے وہ اس کےلیے خریدنا بھی جائز نہیں ۔

اسلام اس کی بھی اجازت نہیں دیتا کہ مزدور سے مزدوری کروا کراس کی اجرت ادا نہ کی جاۓ ، اسلام نے اولاد کوعطیہ دینے میں عدل کرنے کا حکم دیا ہے اس میں کسی کوکم اورکسی کوزيادہ دینا منع ہے ۔

اسلام یہ بھی اجازت نہیں دیتا کہ اپنے سارے مال کی وصیت کردی جاۓ اوراپنے وارثوں کوفقیر چھوڑدیا جاۓ ، اوراگر کوئ ایسے کربھی دے تواس کی یہ وصیت پوری نہیں کی جاۓ گي بلکہ صرف وصیت میں تیسرا حصہ دیا جاۓ گا اورباقی وارثوں کا حق ہے ،

اسلام نے پڑوسی کوتکلیف دینے سے منع کیا ہے ، اوروصیت میں کسی کوتکلیف پہنچانے سے منع کیا گيا ہے ، اسلام نے یہ بھی منع کیا ہے کہ کوئ مسلمان دوسرے مسلمان سے شرعی عذر کرے بغیر تین دن سےزیادہ ناراض نہیں رہ سکتا ، اسلام نے چھوٹی چھوٹی کنکریاں بھی ناخنوں سے ساتھ پھینکنے سے منع کیا ہے اس لیے کہ اس سے اذیت پہنچتی ہے مثلا کسی کی آنکھ وغیرہ میں جا لگے توآنکھ ضائع ہونےاوردانت ٹوٹنے کا اندیشہ ہے ۔

اسلام نے واث کے وصیت کرنا منع کیا ہے اس لیے کہ اللہ تعالی نے وارث کواس کا حق دیا ہے ، اسلام پڑوسی کوتکلیف دینے سے بھی منع کرتا ہے ، کسی مسلمان کواسلحہ اور چھری وغیرہ سے اشارہ کرنا منع ہے ۔

اسلام نے ننگی تلوار سونت کرگھومنے سے منع کیا ہے اس لیے کہ ايذا پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے ، بیٹھے ہوۓ دوشخصوں کے درمیان بغیراجازت تفریق کرنا منع ہے ،اگرکوئ شرع ممانعت نہ ہوتو ھدیہ واپس کرنا بھی منع ہے ۔

بے وقوفوں کومال دینے سے منع کیا گيا ہے ، یہ منع ہے کہ اللہ تعالی نے جوایک دوسرے کوفضيلت دے رکھی ہے اس سے چھن کراسے ملنے کی تمنا کرنے سے بھی منع کیا ہے ، صدقات وخیرات کواحسان جتلا کراوراذیت دے کرضائع کرنے سے بھی روکا گيا ہے ۔

اسلام گواہی چھپانے سے بھی منع کرتا ہے ، یتیم کوڈانٹنا اورسوال کرنے والے کودھتکارنا منع ہے ، گندی اورخبیث دوائیوں سےعلاج کرنا منع کیا گيا ہے ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے حرام کردہ اشیاء میں شفانہیں رکھی ، اسلام جنگ میں بچوں اورعورتوں کوقتل کرنے کی اجازت نہيں دیتا ۔

کسی کوبھی کسی دوسرے پرفخرکرنے کی اجازت نہيں ، وعدہ خلافی کرنا منع ہے ، امانت میں خیانت بھی نہیں کرنی چاہيۓ ، ضرورت کے بغیر لوگوں سے مانگنا منع ہے ، مسلمان پراپنے مسلمان بھائ کوخوفزدہ کرنا منع اوربطورمذاق یا حقیقی طور پرکسی کا مال لینا اوراٹھانا جائز نہیں ۔

ھبہ اورعطیہ کی ہوئ چيزواپس نہیں لی جاسکتی ، صرف والد اپنے بیٹے کودیا گیا عطیہ واپس لے سکتا ہے ، تجربہ کے بغیر حکمت وعلاج کرنا منع ہے ، چیونٹی ، شھد کی مکھی ، اورھد ھد قتل کرنا منع ہے ، اسلام نے کسی آدمی کودوسرے آدمی اور کسی عورت کودوسری عورت کی شرمگاہ دیکھنے کی اجازت نہيں دی ۔

صرف جان پہچان والے سے سلام لینا منع ہے ، بلکہ جاننے والوں اورجنہیں نہیں جانتے انہیں بھی سلام کرنا ضروری ہے ، اورقسم کونیکی اوراپنے درمیان حائل نہيں کرنا چاہیے ، بلکہ جس میں بھی بھلائ اورخیر ہووہ کام کرلیا جاۓ ،اورقسم کا کفارہ ادا کردیا جاۓ ۔

غصہ کی حالت میں کسی کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے ، کسی ایک فریق کی بات سن کربھی فیصلہ کرنا منع ہے ، آدمی کا اپنے ہاتھ میں کوئ ننگاتیزدھارالہ لے کربازار میں چلنا بھی منع ہے ، کسی کواس کی جگہ سے اٹھا کرخوداس کی جگہ بیٹھنا بھی منع ہے ، کسی کے پاس سے بغیر اجازت اٹھنا بھی منع ہے ۔

اس کے علاوہ بھی بہت سے حکم اورمنھیات ہیں جوانسان کی سعادت کے لیے نازل کیے گۓ ہيں توکيا آپ نے آج تک ایسا کوئ دین دیکھا ہے ؟

آپ جواب کوایک بار دوبارہ پڑھیں اورپھراپنے آپ سے سوال کریں کہ کیا یہ خسارہ اورنقصان نہیں کہ آپ ابھی تک اس کے پیروکاروں میں شامل نہیں ؟

اللہ سبحانہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا ہے :

اورجوبھی اسلام کے علاوہ کوئ اوردین تلاش کرے گا اس سے اس کا وہ دین قبول نہیں کیا جاۓ گا اوروہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا آل عمران ( 85 ) ۔

اورآخر میں ہم آپ کے لیے اوراس جواب کے ہرپڑھنے والے کے لیے توفیق اورصحیح اورسیدھے راہ پرچلنے اورحق کی اتباع و پیروی کی دعا کرتے ہیں ، اللہ تعالی ہماری اورآپ کی ہربرائ اورشرسے حفاظت فرماۓ آمین ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد