منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

كيا برائى دور كرنے كے ليے جانور ذبح كرنا جائز ہے

26952

تاریخ اشاعت : 06-01-2008

مشاہدات : 10205

سوال

ميں چار برس سے شادى شدہ ہوں اور اولاد نہيں ہے، الحمد للہ بالآخر مجھے خبر ملى ہے كہ ميرى بيوى حاملہ ہے، تو اس بنا پر ميں نے والد صاحب كى نصيحت پر عمل كرتے ہوئے اپنى اور اپنى بيوى كى طرف سے بطور فديہ دو بكرے ذبح كر كے خالصتا اللہ تعالى كى رضا كے ليے محتاج اور ضرورتمند مسلمانوں ميں تقسيم كيے ہيں، شريعت اسلاميہ ميں اس كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو آپ كا يہ جانور ذبح كرنا اور محتاجوں كو كھلانا اللہ تعالى كا شكر ادا كرنے كے ليے تھا تو ايسا كرنا جائز ہے، كيونكہ كھانا كھلانا لوگوں كے ساتھ حسن سلوك اور احسان كہلاتا ہے، اور اللہ تعالى احسان كرنے والوں سے محبت كرتا ہے.

اور اگر آپ كا يہ جانور ذبح كرنے كا مقصد برائى دور كرنے اور نفع اور بھلائى كے حصول كے ليے تھا تو پھر جائز نہيں، عام لوگوں ميں يہ فديہ كے نام سے مشہور ہے، جس كے متعلق ان كا گمان اور خيال ہے كہ اس طرح كرنے سے وہ مصيبت اور برے كام سے بچ جائيں گے، اور وہ يہ كام كسى حادثہ كے پيش آنے پر كرتے ہيں يا پھر كسى بيمارى كى بنا پر يا ان كے كسى فرد كو بيمارى لگ جائے تو ايسا كام كرتے ہيں.

جو مصيبت يا خير اور شر كسى كے مقدر ميں لكھا گيا شريعت اسلاميہ ميں جانور ذبح كرنا اس كےمانع نہيں، يعنى وہ اس تقدير كو روك نہيں سكتا.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے عمارت مكمل يا نصف تعمير ہونے پر بكرا ذبح كرنے كے حكم كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:

يہ تصرف تفصيل طلب ہے، اگر تو بكرا ذبح كرنے كا مقصد جنوں سے بچاؤ ہے يا گھر والا كوئى اور مقصد ركھتا ہے، كہ ذبح كرنے سے يہ ہوگا، اور يہ ہو گا، مثلا اس ميں رہائش ركھنے والے مصائب سے بچيں اور سليم رہيں گے، تو ايسا كرنا جائز نہيں، اور يہ بدعات ميں شمار ہوتا ہے، اور اگر يہ ذبح جن كے ليے ہے تو غير اللہ كى عبادت ہونے كى بنا پر شرك اكبر ہے.

ليكن اگر اللہ تعالى كا شكر ادا كرنے كے ليے ہے كہ اللہ تعالى نے اسے چھت ڈالنے كى نعمت سے نوازا ہے، يا پھر وہ گھر مكمل كرنے پر اپنے رشتہ داروں اور پڑوسيوں كو بلا كر ان كى دعوت كرتا ہے تو اس ميں كوئى حرج والى بات نہيں.

اور بہت سے لوگ اللہ تعالى كا شكر ادا كرنے كے ليے ايسا كرتے بھى ہيں، كہ كرايہ پر رہنے كى بجائے اللہ تعالى نے انہيں اپنا گھر تعمير كرنے اور اس ميں رہائش كرنے كى نعمت سے نوازا ہے، اور اسى طرح كچھ لوگ سفر سے واپس پلٹنے پر اللہ تعالى كا شكر ادا كرنے كے ليے اپنے رشتہ داروں اور پڑوسيوں كو بلا كر ان كى دعوت كرتے ہيں.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم جب سفر سے واپس پلٹتے تو اونٹ ذبح كر كے لوگوں كو بلا كر كھلاتے.

ديكھيں: صحيح بخارى حديث نمبر ( 3089 ).

مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 5 / 388 ).

اور شيخ محمد بن صالح بن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے:

بعض لوگ جب كسى نئے گھر ميں منتقل ہوتے ہيں تو پڑوسيوں اور رشتہ داروں كو بلا كر جانور ذبح كر كے دعوت كرتے ہيں، جب اس ميں كوئى فاسد اور غلط عقيدہ نہ ركھا جائے تو ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

جيسا كہ بعض جگہوں ميں يہ كيا جاتا ہے كہ جب وہ كسى گھر ميں آتے ہيں تو بكرا لا كر گھر كى دہليز پر ذبح كرتے ہيں حتى كہ اس كا خون دہليز پر بہتا ہے، اور وہ يہ كہتے ہيں كہ يہ گھر ميں جنوں كو داخل ہونے سے بچاتا ہے، يہ عقيد فاسد اور غلط ہے، اس كى كوئى دليل نہيں ملتى.

ليكن جو شخص بطور خوشى اور فرحت و سرور ذبح كرتا ہے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 7 / 550-551 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب