منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

عورتوں كے بيوٹى پارلر ميں مرد كى ملازمت كا حكم

33645

تاریخ اشاعت : 04-08-2006

مشاہدات : 6930

سوال

ہمارے رشتہ داروں ميں سے ايك مرد اور عورت بيوٹى پارلر ميں كام كرتے تھے، پھر عورت نے تو كام كرنا چھوڑ ديا، اور مرد عورتوں كے بالوں كى زيبائش كرنے لگا، وہ ہميں كھانے كى دعوت ديتا ہے، تو كيا ہمارے ليے ان كے ہاں كھانا كھانا جائز ہے؟ اور كيا اس كا كام حرام ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو آپ كے قريبى كا كام ويسا ہى ہے جيسا آپ نے ذكر كيا ہے، تو اس كا يہ كام اور كمائى حرام ہے، ايسا كام كرنے والے كو كوئى اور كام تلاش كرنا چاہيے، تا كہ حرام كام سے دور رہا جائے.

كمائى كے بہت سے طريقے اور راہ ہيں، فرمان بارى تعالى ہے:

اور جو كوئى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئى اللہ تعالى پر توكل اور بھروسہ كرے اللہ تعالى اسے كافى ہو جاتا ہے الطلاق ( 2 - 3 ).

مسلمان شخص كے ليے خير اسى ميں ہے اور بہتر بھى يہى ہے كہ وہ اپنے نفس كى حفاظت كرے، اور فتنوں والى جگہ سے دور رہے، تا كہ اس كى عزت اور اس كے دين كى حفاظت ہو، يقينا اللہ تعالى اس كے معاملہ كو ضرور آسان فرمائے گا.

اور ان كے ملنے والے اقربا و رشتہ دار اور دوست و احباب كے ليے ان كے ہاں سے كھانا كھانا يا پانى وغيرہ پينا جائز نہيں، ليكن اگر ان كى كمائى كا اس كے علاوہ كوئى ذريعہ بھى ہے تو پھر كھايا پيا جا سكتا ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے .

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 14 / 36 )