جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

صف ميں داخل ہونے كے ليے نمازيوں كو ايك دوسرے كو قريب كرنا

34160

تاریخ اشاعت : 12-01-2007

مشاہدات : 5074

سوال

ميں مسجد ميں جاؤں اور امام نماز شروع كر چكا ہو تو اگلى صف ميں اگر كوئى خلا ہونے كى صورت ميں كيا ميں نمازيوں كو اور قريب كر سكتا ہوں تا كہ صف ميں شامل ہو كر خالى جگہ پورى كر دوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے صفيں برابر كرنے اور خالى جگہ پر كرنے اور اگلى صفوں كو پہلے مكمل كرنے كا حكم ديا اس سلسلے ميں بہت سى احاديث مشہور ہيں، جن ميں سے درج ذيل حديث بھى ہے:

بخارى اور مسلم نے انس رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم اپنى صفيں برابر كرو، كيونكہ صف برابر كرنا نماز كو پورا كرنا ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 690 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 433 ).

اور بخارى شريف كے الفاظ يہ ہے:

" نماز قائم كرنے ميں سے ہے "

احمد، ابو داود اور نسائى نے بھى انس رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم پہلے پہلى صف مكمل كرو اور پھر اس كے ساتھ والى، اگر كوئى نقص ہو تو وہ آخر والى صف ميں ہو "

مسند احمد حديث نمبر ( 12374 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 671 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 818 ).

علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

امام احمد اور ابو داود نے عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" صفيں سيدھى كرو، تم صفيں اس طرح بناؤ جس طرح فرشتے بناتے ہيں، كندھوں كو برابر كرو، اور خالى جگہيں پر كرو، اور شيطان كے ليے خلا مت چھوڑو، جس نے صف كو ملايا اللہ تعالى اسے ملائےگا، اور جس نے صف كو كاٹا اللہ اسے كاٹے گا "

مسند احمد حديث نمبر ( 5724 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 666 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اس بنا پر آپ كا اگلى صف كے نمازيوں كوايك دوسرے كے قريب كر كے خالى جگہ پر كرنا مشروع اور اچھا عمل ہے، جبكہ ايسا كرنے ميں مقتديوں كو تنگى اور اذيت كا سامنا نہ ہوتا ہو.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب