منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

اولاد كے ليے بہت زيادہ قسم كھائيں ليكن انہيں نہ تو پورا كيا اور نہ ہى كفارہ ادا كيا

34730

تاریخ اشاعت : 15-12-2010

مشاہدات : 4244

سوال

ميں اپنى اولاد پر بہت زيادہ قسميں كھاتا كہ وہ يہ كام نہ كريں، پھر ميں اس قسم كو ختم كر ديتا كہ اس كا كفارہ دے دونگا، دن گزرتے گئے اور ميں نے كفارہ ادا نہيں كيا، يہ علم ميں رہے كہ ميں قسميں بہت زيادہ كھاتا اور پھر ختم كر ديتا ہوں، ليكن قصد كے بعد، الحمد للہ ميں توبہ كر چكا ہوں اور قسميں نہيں كھاتا، مجھے اس كے متعلق حكم بتائيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قسم ميں زيادتى كرنا مكروہ ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور آپ ہر قسميں كھانے والے ذليل كى بات نہ مانيں القلم ( 10 ).

اور يہ قسم كھانے والے كى مذمت ہے، جو قسم كھانے كى كراہت پر دلالت كرتى ہے، جيسا كہ ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے.

ديكھيں: المغنى لابن قدامۃ المقدسى ( 13 / 439 )

اور جب آپ اپنى اولاد يا كسى اور پر قسم كھائيں اور اس قسم كا مقصد يہ ہو كہ وہ كوئى كام كريں يا نہ كريں، اور انہوں نے آپ كى مخالف كى تو آپ پر ہر اس قسم كے بدلے جو پورى نہ كى ہو اس ميں كفارہ ہے.

كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اللہ تعالى تمہارى قسموں ميں لغو قسم پر تمہارا مؤاخذہ نہيں كرتا، ليكن اس پر مؤاخذہ فرماتا ہے كہ تم جن قسموں كو مضبوط كردو، اس كا كفارہ دس محتاجوں كو كھانا دينا ہے اوسط درجے كا جو اپنے گھروالوں كو كھلاتے ہو يا ان كو لباس دينا، يا ايك غلام يا لونڈى آزاد كرنا، ہے، اور جو كوئى نہ پائے تو وہ تين دن كے روزے ركھے، يہ تمہارى قسموں كا كفارہ ہے جب كہ تم قسم كھا لو، اور اپنى قسموں كا خيال ركھو! اسى طرح اللہ تعالى تمہارے واسطے اپنے احكام بيان فرماتا ہے تا كہ تم شكر كرو المآئدۃ ( 89 ).

اور اگر آپ نے ايك ہى چيز پر بار بار قسم اٹھائى ہو تو آپ كو ايك كفارہ ہى لازم آتا ہے، اور اگر آپ نے كئى ايك متعدد اشياء پر قسميں اٹھائيں ہوں تو جن اشياء پر قسم اٹھائى ہو ان كى تعداد كے مطابق كفارات ادا كرنا ہونگے.

اور آپ يقينى طور قسم كى تعداد سے جاہل اور غافل ہيں تو آپ ان كى تعداد تحديد كى كوشش كريں، اور اپنے گمان پر غالب آنے والى تعداد كے مطابق كفارے ادا كرديں، حتى كہ آپ كے گمان ميں آجائے كہ آپ كے ذمہ واجب قسموں كا كفارہ ادا ہو گيا ہے.

اور قسم كا كفارہ مندرجہ بالا آيت ميں بيان كيا گيا ہے كہ: دس مكسينوں كو اوسط درجے كا كھانا دينا، يا انہيں لباس مہيا كرنا، يا ايك غلام آزاد كرنا ان تين اشياء ميں سے ايك اختيار كرنا ہوگى، ليكن ان كى استطاعت نہ ركھتے ہوں تو پھر آپ تين يوم كے روزے ركھيں.

مستقل فتوى كميٹى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:

ميں قسم اٹھايا كرتا تھا كہ ايسا ايسا كرونگا ليكن اسے پورا نہيں كرتا تھا، ميرا ارادہ تھا كہ ميں اس كا كفارہ ادا كردونگا، تو كيا اس كے ليے ايك ہى كفارہ كافى ہے؟

يہ علم ميں رہے كہ ميں نے كئى ايك بار قسم اٹھائى ليكن ان كى تعداد كا علم نہيں؟

كميٹى كا جواب تھا:

( آپ نے جو قسميں پورى نہيں كيں ان كى تعداد متعين كرنے كى كوشش كريں اور اس كى تقريبا تعداد كو متعين كر كے اس كا كفارہ ادا كر ديں، يہ اس صورت ميں ہے جب قسم كئى ايك مختلف معاملات ميں ہو، ليكن اگر اس ميں كوئى قسم ايك ہى چيز پر ہو مثلا: اللہ كى قسم ميں زيد كے پاس نہيں جاؤں گا، اللہ كى قسم ميں زيد كے پاس نہيں جاونگا، تو اس ميں ايك ہى كفارہ ہو گا ). انتہى

ماخوذ از: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 481 ).

اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے:

( اور اسى طرح وہ قسم جو ايك فعل كے كرنے يا كسى ايك چيز كے ترك كرنے پر اٹھائى گئى ہو، چاہے اس كا تكرار بھى ہوا ہو اور اس ميں سے پہلى قسم كا كفارہ ادا نہ كيا گيا ہو اس ميں ايك كفارہ ہى ہے..... ليكن اگر قسميں كئى ايك افعال كرنے يا كئى ايك افعال ترك كرنے ميں اٹھائى گئى ہوں تو پھر ہر قسم كے بدلے ايك كفارہ دينا ہوگا.

مثلا اگر اس نے يہ كہا ہو: اللہ كى قسم ميں فلاں شخص سے كلام نہيں كرونگا، اللہ كى قسم ميں اس كا كھانا نہيں كھاؤنگا، اللہ كى قسم ميں يہ سفر نہيں كرونگا، يا يہ كہے: اللہ كى قسم ميں فلاں شخص سے بالكل بات نہيں كرونگا، اللہ كى قسم ميں اسے ضرور زدكوب كرونگا، اور اس كى طرح كى كلام اور كھانا دينے ميں ہر مسكين كو علاقے كى غذاميں سے نصف صاع جو تقريبا ڈيڑھ كلو بنتا ہے دينا ہوگا.

اور لباس ميں وہ لباس دينا ہو گا جو نماز كے ليے كافى ہو، جيسا كہ قميص شلوار، يا تہہ بند اور اوپر اوڑھنے كے ليے چادر، اور اگر آيت كريمہ كے عموم كى بنا پر انہيں دوپہر يا رات كا كھانا كھلا دے تو كافى ہے ). انتہى

ماخوذ از: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 480 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب