الحمد للہ.
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
جب کوئي احرام کی حالت میں بھول کریا جہالت کی بنا پرکسی ممنوعہ چيز کا ارتکاب کرلے تواس پرکچھ لازم نہیں آتا ، لیکن اس پرواجب اورضروری ہے کہ جیسے ہی عذر زائل ہواسے اس ممنوعہ چيز کے ارتکاب سے رک جانا چاہیے ، اوربھولے ہوئے شخص کویاد دھانی کرانی اورجاہل شخص کوتعلیم دینی واجب ہے ۔
اس کی مثال یہ ہے : اگر کسی شخص نے احرام کی حالت میں بھول کرکپڑے پہن لیے تواس پرکچھ لازم نہيں آئےگا ، لیکن جیسے ہی اسےیاد آئے اسے یہ کپڑے اتارنا ہونگے ، اوراسی طرح اگربھول کرسلوار پہنے رکھے اورنیت وتلبیہ کہنے کے بعد اسے یاد آئے تواس پرواجب ہے کہ وہ فوری طور پرسلوار اتار دے اوراس پرکچھ لازم نہيں آئے گا ۔
اوراسی طرح اگر وہ شخص جاہل ہوتواس پربھی کچھ نہيں مثلا یہ گمان رکھتے ہوئے کہ سلی ہوئي چيز پہننی حرام ہے تووہ بغیرسلائي کے بنیان پہن لے تواس پرکوئي چیزلازم نہيں آئے گی ، لیکن جب اسے یہ پتہ چلے کہ بنیان پہننی منوعہ لباس میں سے چاہے وہ بغیر سلائي کے ہی کیوں نہ ہو تواسے فوری طور پراتارنا ہوگي ۔
اس میں عام قاعدہ ہے کہ : احرام کی جتنی بھی ممنوعہ اشیاء ہیں اگر کوئي شخص بھول کریا جہالت یا کسی کے مجبور کرنے کی بنا پراس کا ارتکاب کرے تواس پرکچھ لازم نہیں آتا ، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اے ہمارے رب اگر ہم بھول جائيں یا ہم سے غلطی ہوجائے توہمارے مؤاخذہ نہ کرنا البقرۃ ( 286 ) تواللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا میں ایسا کردیا ۔
اورایک دوسرے مقام پراللہ تعالی کا فرمان ہے :
تم سے جوکچھ بھول چوک میں ہوجائے اس میں تم پرکوئي گناہ نہیں ، البتہ گناہ وہ ہے جوتمہارے دل عمدا اورجان بوجھ کرکریں ، اللہ تعالی بڑا ہی بخشنے والا ہے الاحزاب ( 5 ) ۔
اورشکارجوکہ احرام کی حالت میں ممنوعہ اشیاء میں سے ہے کے بارہ میں خصوصا اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورتم میں جوکوئي اسے عمدا قتل کرے المائدۃ ( 95 ) ۔
اوراس میں یہ کوئي فرق نہيں کہ وہ احرام کی ممنوعہ چيز لباس اورخوشبووغیرہ سے تعلق رکھتی ہویا شکار کرنے اورسرکے بال وغیرہ منڈانے سے ، اگرچہ بعض علماء کرام نے اس کے مابین فرق کیا ہے ، لیکن صحیح یہی ہے کہ اس میں کوئي فرق نہيں ، کیونکہ وہ محظورہے جس میں انسان جہالت اوربھول جانے اوراکراہ کی حالت میں معذور ہوتا ہے ۔ .