جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

مریض میں روزہ رکھنے کی استطاعت نہيں

سوال

میرے ذمہ پچھلے رمضان کے بہت سے روزے ہیں جواب تک نہيں رکھ سکا ، اب معدہ کی تکلیف کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتا ، مجھے علم نہيں کہ مستقبل میں بھی میں روزے رکھ سکوں گا کہ نہيں ( کیونکہ ہوسکتا ہے کہ بیماری کہیں دائمی شکل اختیار نہ کرجائے )
لھذا اب مجھے اس رمضان اورپچھلے روزوں کا کیا کرنا چاہیے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم اللہ رب العرش العظيم سے دعا گوہيں کہ وہ آپ کو شفا عطا فرمائے

آپ سے گزارش ہے کہ آپ کسی ماہرڈاکٹر سے رابطہ کرکے اس کے مشورہ پر عمل کریں ، آپ جس مرض میں مبتلا ہیں اگر تواس سے شفایابی کی امید ہے توپھر آپ شفایابی کے بعد اس اورسابقہ رمضان کے روزوں کی قضاء ادا کریں ، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورجوکوئي مریض ہویا مسافر وہ دوسرے دنوں ميں گنتی پوری کرے البقرۃ ( 185 ) ۔

اوراگر بیماری دائمی ہے جس کی شفایابی کی کوئي امید نہيں توپھر آپ چھوڑے روزں کے ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھاناکھلائيں کیونکہ فرمان باری تعالی ہے :

اوراس کی طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کو کھانا دیں البقرۃ ( 184 ) ۔

ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ :

جوبوڑھا مرد وعورت روزہ نہ رکھ سکيں وہ اس کے بدلے میں ہر دن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلائيں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4505 ) ۔

اورجس مریض کی مرض کی شفایابی کی امید نہ ہو اس کا حکم بھی بوڑھے کا حکم ہی ہے ۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی مغنی میں کہتے ہيں :

جس مریض کے شفایاب ہونے کی امید نہ ہو وہ روزہ نہیں رکھے گا اوراس کے ہردن کے بدلہ میں ایک مسکین کوکھانا کھلائے ، کیونکہ وہ بھی بوڑھے کے معنی ہی ہے ۔ ا ھـ

دیکھیں المغنی لابن قدامۃ ( 4 / 396 ) ۔

شيخ ابن ‏عثيمیں رحمہ اللہ تعالی مجالس رمضان میں کہتے ہيں :

جوکوئي روزہ رکھنے سے مستقل طور پر عاجز ہو جس کے زوال کی امید نہ ہو مثلا بوڑھا اورمریض کے شفایاب ہونے کی امید نہ ہو مثلا سرطان کے مرض والا اس طرح کے شخص پرروزہ رکھنا واجب نہيں کیونکہ وہ اس کی استطاعت نہيں رکھتا ۔

اورپھراللہ تعالی کا فرمان ہے :

استطاعت کے مطابق اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرو التغابن ( 16 ) ۔

اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا :

اللہ تعالی کسی نفس کواس کی استطاعت سے زيادہ مکلف نہيں کرتا البقرۃ ( 286 ) ۔

لیکن روزے کے بدلے میں اسے ہردن کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا واجب ہے ۔ ا ھــ

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب