منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

قادری صوفی سلسلے کی حقیقت

45435

تاریخ اشاعت : 15-04-2015

مشاہدات : 5926

سوال

سوال: کیا شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ جنہیں قادری صوفی سلسلے کا بانی سمجھا جاتا ہے، انکا کوئی قصیدہ ہے؟ اور آپکی اس قصیدے کے بارے میں کیا رائے ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ اہل السنہ کے علمائے کرام میں سے ہیں، آپ رحمہ اللہ اتباعِ سنت  پر کار بند تھے، آپکا بدعتی اعمال سے کوئی سرو کار  نہیں تھا، آپ سلف صالحین  کے منہج پر قائم تھے، آپکی تالیفات  اتباعِ سلف کی ترغیب دیتی ہیں، آپ نے اپنے چاہنے والوں کو اسی بات کی نصیحت کی، آپ رحمہ اللہ  دین میں بدعات ایجاد کرنے سے روکا کرتے تھے، اور اعلانیہ طور پر اہل کلام یعنی اشاعرہ  وغیرہ کی کھل کر مخالفت کرتے تھے۔

آپکی تالیفات میں کچھ غلطیاں ، لغزشِ قلم، اور بدعتی  چیزیں بھی پائی گئی ہیں جو کہ آپ کی منزلت و شان کے عظیم سمندر میں  نہ ہونے کے برابر ہیں، ان لغزشوں اور غلط چیزوں کے بارے میں تفصیلی طور پر جاننے کیلئے آپ رجوع کریں:
( الشيخ عبدالقادر الجيلاني وآراؤه الاعتقادية والصوفية ) از ڈاکٹر: سعید بن مسفر قحطانی:440-476۔

مزید کیلئے سوال نمبر: (12932) کی طرف رجوع کریں۔

دوم:

شیخ عبد القادر جیلانی کے ماننے والوں نے آپکی جانب بہت سی باتیں جھوٹی منسوب کی ہیں، اور آپکی طرف ایسی باتوں کی نسبت  کی ہے جن کا آپ سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ  ایسی اشیا ء عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ  کی سیرت اور دعوت سے سراسر متصادم  ہیں، کیونکہ آپکی دعوت سلف صالحین  کی اتباع اور بدعات سے اجتناب پر مشتمل تھی۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے مجموع الفتاوی : (27/127) میں ان چند جھوٹوں میں سے کچھ کا تذکرہ کیا ہے، آپ کہتے ہیں:
"بلاشبہ شیخ عبد القادر رحمہ اللہ  نے ایسی کوئی بات نہیں کی، اور نہ ہی ایسے کام کرنے کا حکم دیا، اور جو شخص بھی عبد القادر جیلانی سے منسوب کرتے ہوئے ایسی بات کرتا ہے، وہ جھوٹا شخص ہے" انتہی

انہیں جھوٹ کے پلندوں میں سے آپکی طرف منسوب ایک قصیدہ بھی ہے، جس کے بارے میں بڑے ہی وثوق اور یقین کیساتھ کہہ سکتے ہیں کہ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ ایسے قصیدے سے بالکل بری الذمہ ہیں۔

اسی قصیدے کے بارے میں دائمی فتوی کمیٹی  سے پوچھا گیا تو انہوں نے اس کا جواب کچھ یوں دیا:
" اس قصیدے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا کہنے والا جاہل ہے جو اپنے آپ کے لئے کفر اور گمراہی  کے دعوے کرتا ہے ،  اس کا دعوی ہے کہ تمام عالموں کا علم اسی کے علم سے حاصل شدہ ہے، اور بندوں کے معاملات وہی ہیں جو اس نے فرض کیے یا مسنون قرار دیے ہیں، اگر رسول کے ساتھ عہد نہ کیا گیا ہوتا تو وہ جہنم کو بند  کر دیتا، اور وہ اپنے وفادار مریدوں کی مدد کرتا ہے ، انہیں دنیا وآخرت میں مصیبت سے نجات اور حیات  دیتا ہے، خوف سے محفوظ رکھتا ہے اور قیامت کے دن نامہ اعمال کے تولنے کے وقت بھی ان کے ساتھ ہوگا۔
تو یہ تمام دعوے جھوٹے  ہیں، یہ کسی ایسے شخص سے ہی صادر ہو سکتے ہیں، جو اپنی اوقات سے آشنا  نہیں، بلا شبہ کامل علم صرف اللہ  کے پاس ہے اور آخرت کے امور کی کنجی صرف اللہ وحدہ لاشریک کے ہاتھ میں ہے ، کسی فرشتے ،نبی ،رسول اور کسی نیک بندے کے اختیار میں  نہیں ہے، اور اللہ نے اپنی مخلوق میں سب سے افضل رسول کو حکم دیا کہ وہ اپنی امت کو اللہ کا یہ فرمان سنادیں:
( قُلْ لا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلا ضَرًّا إِلا مَا شَاءَ اللَّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاسْتَكْثَرْتُ مِنْ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِي السُّوءُ إِنْ أَنَا إِلا نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )
ترجمہ: آپ کہہ دیں: میں اپنی جان کیلئے  کسی نفع نقصان کا مالک نہیں ہوں، صرف اتنا ہی مالک ہوں جتنا اللہ چاہے، اور اگر میرے پاس غیب کا علم ہوتا تو میں بہت سی بھلائی  سمیٹ لیتا، اور مجھے کوئی نقصان  نہ پہنچتا، میں تو بس ایمان لانے والی قوم کو ڈرانے اور خوشخبری دینے والا ہوں۔[الأعراف :188]

اسی طرح فرمان باری تعالی ہے:
( قُلْ إِنِّي لا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَلا رَشَدًا * قُلْ إِنِّي لَنْ يُجِيرَنِي مِنْ اللَّهِ أَحَدٌ وَلَنْ أَجِدَ مِنْ دُونِهِ مُلْتَحَدًا )
ترجمہ: کہو کہ:  میں تمہارے لئے کسی نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں [21]کہو کہ:  مجھے اللہ سے کوئی نہیں چھڑا سکتا ، اور مجھے اس کے علاوہ کوئی  جائے پناہ نہیں ملے گی۔[الجن :21-22]

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سب سے قریبی اشخاص ،آپ کی صلہ رحمی اور نیکی کے سب سے زیادہ حقدار لوگوں سے یہ کہا کہ : اللہ پر ایمان لا کر اور شریعت پر عمل کر کے اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے بچاؤ، اور انہیں بتایا کہ اللہ کے معاملے میں ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتے ، اسی طرح یہ بھی انہیں واضح کر دیا کہ: قیامت کے دن آدم ،نوح ،ابراہیم ،موسی اور عیسی  [علیہم السلام] سب کہہ رہے ہونگے: نفسی، نفسی[یعنی: میں بچ جاؤں، میں بچ جاؤں]! تو فرقہ قادری کے شیخ یا مخلوق میں سے کسی اور کے لئے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنے عہد کے پاس دار مریدوں کو نجات دلائیں اور ان کی حفاظت کریں !! اور روز قیامت اعمال نامہ کے وزن کے وقت ان کے ساتھ مدد کے لئے حاضر  رہے!!  اور یہ کیسے ممکن ہے کہ اپنی کبریائی سے جہنم کے دروازوں کو بند کردے، بے شک یہ رب کی شریعت پر بہت بڑا الزام ،بہتان تراشی اور واضح کفر ہے۔

اور اس قصیدے  کے کہنے والے نے اس درجہ غلو کیا کہ عقل و شعور اور شریعت کی حد سے بھی تجاوز کر گیا، اور یہ دعوی کر بیٹھا کہ وہ پیدا  ہونے سے پہلے محمد کے نور  کیساتھ تھا، اور وہ قاب قوسین  کے وقت ان کے ساتھ تھا،یعنی جبریل اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ، اور وہ نوح علیہ السلام کے ساتھ ان کی کشتی میں تھا، اور اپنی قوت و طاقت سے طوفان کے وقت حاضر تھا، اور ابراہیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیااس وقت  ان کے ساتھ بھی تھا، اسی کی دعا سے آگ ٹھنڈی ہوئی ، اور وہ حضرت اسماعیل کے ساتھ تھا، اور بےشک دنبہ اسی کے کہنے پراتارا گیا، اور وہ یعقوب کے ساتھ تھا جب ان کی بینائی جاتی رہی، اور بے شک اسی کے لعاب سے ان کی بینائی واپس آئی، اور اسی نے ادریس علیہ السلام کو جنت الفردوس میں بٹھایا، اور جب موسی علیہ السلام نے اپنے رب سے مناجات کی تو یہ انکے پاس بھی تھا، بلکہ موسی علیہ السلام کی لاٹھی اسی کی لاٹھی سے بنائی گئی تھی، اور یقینا عیسی علیہ السلام کے پنگھوڑے میں وہی تھا، اور اُسی نے داؤد علیہ السلام کو خوبصورت آواز سے نوازا!!
 بلکہ اس نے اس سے بھی زیادہ گھناؤنا دعوی کیا: اس نے اپنے قصیدہ کے مندرجہ ذیل تین شعروں میں دعوی کیا کہ وہ خود ہی اللہ ہے:

أَنَا الْوَاحِدُ الْفَرْدُ الْكَبِيْرُ بِذَاتِهِ * * * أَنَا الْوَاصِفُ الْمَوْصُوْفُ شَيْخُ الطَّرِيْقَةِ

ترجمہ: "میں ہی ذاتی طور پر عظیم یکتا شخص ہوں، میں ہی حامد و ممدوح ہوں، میں ہی شیخ الطریقت ہوں"!!

اللہ کی ذات اس سے بہت بلند و بالا ہے -اللہ  کی پناہ-اس سے بڑھ کر اور کونسا کفر ہوگا؟!

سائل سے گزارش ہے کہ مذکورہ بالا تفصیل کے بعد آپکو انکے متعلق مزید خرافات  سننے  کی چنداں ضرورت نہیں ہے، اس قصیدے کے بارے میں جاننے کے بعد آپکو قادری سلسلے کی تاریخ ، سوانح اور دیگر معلومات تلاش کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس قصیدے میں بہتان بازی، کفر اور انتہائی گھٹیا گفتگو کی گئی ہے، چنانچہ آپ کتاب ا للہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلف صالحین ، صحابہ کرام ، تابعین عظام  کے فہم  کے مطابق سمجھو۔

اور ہمارا شیخ عبدالقادر جیلانی کے بارے میں یہ عقیدہ ہے جن کی جانب یہ سلسلہ منسوب کیا جاتا ہے کہ وہ اس قصیدے سے ایسے ہی بری ہیں جیسے کہ یعقوب کے بیٹے کے خون سے بھیڑیا بری الذمہ تھا، اسی طرح ان کے ماننے والوں کی جانب سے بہت سے جھوٹ اور ایسی باتیں ان کی طرف کی جاتی ہیں جن کا ان سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔

اللہ تعالی سمجھنے کی توفیق دے"

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب