منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

بے پرد لڑكى سے شادى كى رغبت ركھنا

49707

تاریخ اشاعت : 24-03-2008

مشاہدات : 11402

سوال

ميں عرب نوجوان ہوں اور اپنى عرب ثقافت يا جسے حسن خلق اور ادب كا نام ديا جاتا ہے پر قائم ہوں، ليكن يہ اسلامى التزام كے ساتھ كوئى صلہ نہيں ركھتا، وہ اس طرح كہ ہمارے رسم و رواج موسيقى و مرد و عورت كا اختلاط اور سودى بنكوں كے ساتھ لين دين كوئى تعارض نہيں ركھتے، ميں نے اپنے ہى رسم و رواج قائم ركھنے والى ايك لڑكى سے منگنى كى ہے اس كا خاندان بہت مدت سے ہمارے دوست خاندان ميں سے ہے، سب ہى اس شادى كى مبارك ديتے ہيں، جو كہ ہم ميں معروف ہے، ہم دونوں ہى اچھے اخلاق كے مالك ہيں، افسوس كے ساتھ مشكل يہ درپيش ہے كہ جب سے ميں نے اسلام ميں شادى كے احكام كا مطالعہ شروع كيا ہے، ميں نے عورتوں كے ساتھ اختلاط ميں كمى اور مسجد ميں نماز كى ادائيگى، اور داڑھى بڑھانى شروع كر دى ہے، اور سودى بنكوں كے ساتھ لين دين بھى ختم كر ديا ہے، اور موسيقى بھى نہيں سنتا.
اس بنا پر اب دونوں خاندان ہى مجھے تشدد پسند اور بنياد پرست قرار دينے لگے ہيں، مگر وہ جس پر ميرا رب رحم كرے، اور اب وہ اس لڑكى كو بھى مجھ سے ڈرانے اور خوفزدہ كرنے لگے ہيں، حالانكہ وہ مجھ سے بہت زيادہ محبت كرتى ہے، اور كئى بار اس نے سب كے سامنے اس كى صراحت بھى كى ہے.
لڑكى بھى اسلامى تعليمات كا التزام كرنا چاہتى ہے، ليكن وہ بعض اشياء مثلا نقاب پہننا يا چہرہ ڈھانپنے كى استطاعت نہيں ركھتى، خاندان والوں كے ليے طبعى طور پر يہ اشياء تشدد اور غلو فى الدين شمار كى جاتى ہيں، تو كيا ميں ايسى لڑكى كو چھوڑ دوں جو اخلاق حيمدہ كى مالك ہے، اور ادب والى بھى ہے، اور نماز اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت شدہ دعاؤں اور اذكار كا بھى التزام كرتى ہے، اور اسلامى تعليمات كے التزام كى كوشش كرتى ہے، اور مجھ سے محبت بھى كرتى ہے، اور اس علانيہ طور پر بھى كہتى ہے، مجھے چھوڑنا نہيں چاہتى، ليكن بعض دينى امور مثلا چہرے كا پردہ نہيں كر سكتى، ميں ايسى لڑكى كو چھوڑ كر كوئى اور ملتزم لڑكى تلاش كروں، ليكن مجھے اس كے خاندان اور اس كے سلوك كا علم نہ ہو، اور اس كے متعلق ميرا حكم صرف اس سے جان پہچا نركھنے والوں سے سن كر ہى ہو ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ سبحان و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں اور آپ كو اپنے دين پرثابت قدم ركھے، اور ہميں اور آپ كو زيادہ سے زيادہ اطاعت كرنے اور استقامت كى توفيق نصيب فرمائے.

جس كے متعلق آپ نے سوال كيا ہے اس ميں آپ كے ليے بہتر يہى ہے كہ آپ اسى لڑكى سے شادى كريں جس كى جانب آپ كا دل مائل ہے، اور اس كا دل آپ كى جانب مائل ہے، اور اسميں كوئى ايسا عيب بھى نہيں جس كى بنا پر آپ اسے قبول نہ كريں، اس معاملہ ميں صرف اتنا ہے كہ آپ كو تھوڑا بہت خيال اور ديكھ بھال اور حقيقى اسلامى تربيت كرنے كى ضرورت ہے تا كہ وہ اللہ تعالى كے احكام كو قبول كرے، اور اس كے سامنے سر تسليم خم كر دے.

اور شادى كے بعد اس ميں سے بہت كچھ آ جائيگا، اور خاص كر جب آپ اس كے ساتھ حسن معاشرت، اور اچھى صحبت اختيار كرينگے، اور جب آپ اس كے ماحول كو اس سے اچھے اور بہتر ماحول ميں بدلينگے، ہم آپ كو اسى كى نصيحت كرتے ہيں، اور اسى پر ابھارتے ہيں.

اور اپنے دين سے محبت كرنے، اور خاوند كى اطاعت و فرمانبردارى كرنے والى عورت كے ليے كوئى ايسا مانع نہيں جو اسے اس كے لباس كے متعلق اللہ تعالى كے احكام كو قبول اور تسليم كرنے ميں مانع ہو، اور خاص كر جب يہ چيز اس كے ساتھ خاوند كى محبت اور احترام ميں اضافہ كا باعث بنتى ہو.

ہو سكتا ہے كہ اس كے ليے نقاب نہ پہننے كا سبب بعض جاہل اور خواہشات كے پيچھے چلنے والوں كى يہ تہمت ہو كہ اسے اسلام نہيں لايا بلكہ نقاب پہننا اور چہرہ ڈھانپنا دور جاہليت كى موروثى عادت ہے، اس ليے آپ اس كے سامنے عورت كے ليے چہرہ ڈھانپنے كا حكم بيان كريں، اور كتاب و سنت سے اس كے دلائل بھى اس كے سامنے ركھيں، اور يہ بتائيں كہ اس كى مشروعيت پر علماء كرام كا اتفاق ہے.

اور اسے ان صحابيات كى بھى ياد دلائيں جنہوں نے پردہ كى آيات نازل ہونے كے بعد چہرہ ڈھانپنے اور اپنے اوپر اوڑھنے كے ليے چادروں كو پھاڑ ليا تھا، اور اسے اچھى اور نيك و صالح سہيلياں بنانے ديں، اور اس كے علم ميں لائيں كہ يہ دنيا ختم اور زائل ہونے والى ہے، اور ہم ميں سے ہر ايك شخص عنقريب اپنے رب و پروردگار كے سامنے اپنے اعمال لے كر پيش ہونے والا ہے.

اور نہ تو آپ كے لائق ہے اور نہ ہى اس لڑكى كے لائق ہے كہ وہ اپنے خاندان والوں كى بات كا اہتمام كريں، اور وہ ان پر اپنا فيصلہ شريعت كے خلاف ٹھونسيں، اس طرح كا ماحول اور معاشرہ جو نہ تو اسلامى احكام كا علم ركھتا ہو، اور نہ ہى شريعت اسلامى كى اطاعت و فرمانبردارى اور اس ميں غلو كے اندر فرق كر سكتا ہو، اس معاشرے اور ماحول كى رائے متعبر نہيں، اور نہ ہى اصلاح اور استقامت اختيار كرنے والے پر ا سكا حكم قبول كرنا لازم ہے.

اور اگر آپ كى بيوى شرعى حكم كو قبول كرتے ہوئے چہرہ نہيں ڈھانپتى تو آپ اس كے متعلق صبر سے كام ليں، اور آپ اپنے علاوہ كسى دوسرے طريقہ سے اس كو يہ شرعى حكم پہنچائيں، اس كے ليے آپ كسى دعوت دين دينےوالى مبلغہ عورت سے معاونت سے سكتے ہيں، يا پھر اس موضوع كے متعلقہ كسى متعبر اور ثقہ عالم دين كى كتاب اور كيسٹ بھى استعمال كر سكتے ہيں.

اور آپ اللہ تعالى سے مدد طلب كريں، اور يہ دعا كرتے رہيں كہ وہ آپ تو پروردگار كى رضامندى و خوشنودى كے مطابق ايك اچھا اور صالح خاندان اور گھرانہ بنانے كى توفيق نصيب فرمائے، اور اس ميں معاونت كرے.

آپ سوال نمبر ( 21134 ) كے جواب كا مطالعہ كريں، اس ميں كتاب و سنت كے دلائل كے ساتھ ثابت كيا گيا ہے كہ چہرہ ڈھانپنا واجب ہے.

اور آپ سوال نمبر ( 20343 ) كے جواب كا بھى مطالعہ كريں، اس ميں خاوند كے ليے بيوى كو نصيحت كرنے كے وجوب اوراس كے طريقہ بيان ہوئے ہيں.

اللہ تعالى ہى توفيق نصيب كرنے والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب