منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

واجب روزے کی قضاء میں روزہ توڑنے کا حکم

سوال

واجب روزہ کی قضاء میں رکھا ہوا روزہ توڑنے کا حکم کیا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس نے واجب روزے کی قضاء میں روزہ رکھا مثلا رمضان یا قسم کا کفارہ وغیرہ تو اس کے لیے بغیر کسی عذر کے روزہ توڑنا جائز نہیں یعنی مرض یا سفر کی وجہ سے توڑا جاسکتا ہے ۔

لھذا اگراس نےعذر یا بغیر عذر کے روزہ توڑا تواس پراس کے بدلے میں بطور قضاء روزہ رکھنا واجب ہے ، اوراس پرکوئي کفارہ نہیں ، اس لیے کہ کفارہ تورمضان میں روزے کی حالت میں جماع کرنے سے واجب ہوتا ہے ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر (49750 ) کے جواب کا مطالعہ کريں

اوراگر بغیر کسی عذر کے روزہ توڑے تواسے اس حرام فعل کے ارتکاب سے توبہ کرنی واجب ہے ۔

ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

جس نےواجب کام کا آغاز کردیا مثلا رمضان کی قضاء یا نذر یا کفارہ کے روزہ رکھ لیا تواس سے نکلنا جائز نہيں ( یعنی توڑنا جائزنہيں ) اورالحمدللہ اس مسئلہ میں کوئي اختلاف نہيں ہے ۔ اھـ بالاختصار

دیکھیں : المغنی لابن قدامہ المقدسی ( 4 / 412 ) ۔

امام نووی رحمہ اللہ اپنی کتاب " المجموع " میں کہتے ہیں :

اگررمضان کے علاوہ کسی اور روزے یعنی قضاء یا نذر وغیرہ کے روزے میں جماع کرلیا تواس پر کفارہ نہیں ، جمہور علماء کرام کا یہی کہنا ہے ، اورقتادہ رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے : رمضان کی قضاء میں رکھے ہوئے روزہ کوفاسد کرنے پرکفارہ واجب ہوگا ۔ اھـ المجموع ( 6 / 383 ) ۔

دیکھیں : المغنی لابن قدامۃ المقدسی ( 4 / 378 ) ۔

شیخ ابن بازرحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال کیا گيا :

میں ایک بار روزے سے تھی اوریہ روزہ قضاہ میں رکھا تھا ظہر کی نماز بعد مجھے بھوک محسوس ہوئي تومیں نے جان بوجھ کرکھاپی لیااوربھول کرنہیں کھایا اورنہ ہی جاہل تھی ، لھذا میرے اس فعل کا حکم کیا ہوگا ؟

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

آپ پرواجب ہے کہ روزہ مکمل کریں ، جب روزہ فرض تھا تواس میں روزہ توڑنا جائز نہيں مثلا رمضان کی قضاء یا نذر کے روزے ، اورآپ پراپنے اس فعل سے توبہ بھی واجب ہے ، اللہ تعالی توبہ کرنے والے کی توبہ قبول فرماتا ہے ۔ اھـ

دیکھیں : مجموع الفتاوی لابن باز ( 15 / 355 ) ۔

شیخ ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے سوال کیا گيا :

گذشتہ برسوں میں قضاء کے روزے رکھے توجان بوجھ کرروزہ توڑدیا اوربعد میں اس دن کی قضاء میں روزہ رکھا ، مجھے علم نہیں کہ آيا اس کی قضاء میں ایک روزہ ہی رکھا جائے گا جیسا میں نے کیا ہے ؟ یا پھر مسلسل دوماہ کے روزے رکھنا ہونگے ؟ اورکیا مجھ پر کفارہ بھی لازم ہوگا ؟ معلومات سے نواز کرمستفید کریں ۔

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

جب کوئي انسان واجب روزہ شروع کرلے مثلا رمضان کی قضاء یا قسم کے کفارہ کا روزہ ، یا پھر حج میں محرم کا احرام کی حالت میں سرمنڈانے ک فدیہ کے روزے اور اس طرح کے دوسرے واجب روزے ، توبغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑنا جائز نہیں ۔

اوراسی طرح جوبھی کوئي واجب کام شروع کردے اس پراسے مکمل کرنا لازم ہے اوربغیر کسی شرعی عذر کے ختم کرنا جائز نہیں ، لھذا یہ عورت جس نے قضاء کاروزہ رکھنے کے بعد بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑا اوربعد میں اس دن کی قضاء بھی کرلی اس کے بعد اس پرکچھ اور لازم نہيں آتا ، اس لیے کہ ایک دن کے بدلے میں ایک دن کی قضاء ہوتی ہے ۔

لیکن اسے اپنےاس فعل سے توبہ اللہ تعالی سے استغفار کرنی چاہیے کہ اس نے بغیر کسی عذر کے روزہ توڑا ۔ اھـ

دیکھیں فتاوی ابن عثیمین ( 20 / 451 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب