منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

طہر کے بعد مٹیالے رنگ کا پانی آنے کے دوران روزہ بھی رکھے اورنماز بھی ادا کرے گی

سوال

ماہواری مکمل طور پر ختم ہوچکنے کے بعد میں نے رات غسل بھی کرلیا اوررات ہی روزہ رکھنے کی نیت بھی کرلی ، لیکن نماز فجرکی ادائيگي کے وقت اچانک گدلے رنگ کا پانی آنا شروع ہوگيا حالانکہ میں مکمل طہر کی حالت میں تھی اوریہ پانی غسل کے وقت تونہيں تھا میرا سوال ہے کہ :
توکیا یہ نماز صحیح ہے یا اسے لوٹانا ہوگا ؟ اورکیا اس دن کا روزہ صحیح ہے ، آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ پانی آنے کےبعدمیں نے غسل نہیں کیا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

طہر کے بعد گدلے رنگ کا پانی آنے میں کچھ نہيں ، اور نہ ہی یہ حیض میں شمار ہوتا ہے ، لھذا آپ کا روز صحیح ہے ایسا پانی آنے کے بعد آپ کے لیے غسل کرنا واجب نہیں کیونکہ ام عطیہ رضي اللہ تعالی عنہا فرماتی ہيں :

( گدلے اورمٹیالے رنگ کے پانی کو طہر کے بعد ہم کچھ بھی شمار نہيں کرتی تھیں ) ۔

سنن ابوداود حدیث نمبر ( 307 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود میں اسے صحیح قراردیا ہے ، اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے مندرجہ ذیل الفاظ میں روایت کی ہے :

( ہم مٹیالے اورگدلے پانی کو کچھ بھی شمار نہیں کرتی تھیں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 326 ) ۔

لیکن اس پانی سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے اس لیے اگر آپ نے پانی آنے کے بعد نماز فجر کرلیے وضوء کیا تھا پھر توآپ کی نماز صحیح ہے اورآپ پرکچھ نہيں لیکن اگر وضوء کے بعد اورنماز سے قبل یہ پانی آيا اور آپ نے دوبارہ وضوء نہيں کیا تواس حالت میں آپ کو نماز دوبارہ ادا کرنا ہوگي کیونکہ آپ نے بغیر وضوء کے نماز ادا کی ہے ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :

ماہواری جو کہ مجھے عادتا پانچ یوم ہے سے غسل کرنے کے بعد بعض اوقات بہت ہی قلیل مقدار میں تھوڑا سا خون آتا ہے ، اورایسا غسل کے فورا بعد ہوتا ہے بعد میں نہیں ، اب مجھے یہ علم نہيں کہ میں اپنی ماہواری پانچ یوم ہی شمار کروں اوراس سے زيادہ کوشمار نہ کرتے ہوئے نماز روزہ کی ادائيگي کرتی رہوں اورایسا کرنے میں مجھ پر کوئي حرج نہیں ۔

یا کہ اس دن کو بھی مجھے ماہواری میں شامل کرتے ہوئے نماز روزہ کی ادائيگي نہیں کرنی چاہیے ؟ آپ کے علم میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ ایسا مستقل نہیں بلکہ دو یا تین حیض کے بعد کبھی کبھار ہوتا ہے ؟

توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

اگرتوطہرکےبعدآنے والا گدلا یا مٹیالے رنگ کا پانی ہو تو اسےکچھ بھی شمار نہيں کیا جائے گا ، بلکہ اس کا حکم بھی پیشاب والا ہی ہے ۔

لیکن اگر واضح طور پر خون ہو تواسے حیض ہی شمار کیا جائےگااس لیے آپ کے لیے دوبارہ غسل کرنا ضروری ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحابیہ ام عطیہ رضي اللہ تعالی عنہا سے ثابت ہے کہ :

( ہم طہر کے بعد مٹیالے اور گدلے رنگ کے پانی کو کچھ بھی شمار نہيں کرتی تھیں ) ۔ اھ

دیکھیں مجموع الفتاوی ( 10/ 214 ) ۔

شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گيا :

ایک عورت کہتی ہےکہ : اسے حیض آنے کے بعد چھٹے روزمغرب سے رات بارہ بجے تک خون آنا بند ہوگیا تواس نے غسل کیا اوربعد والے دن کا روزہ بھی رکھ لیا تواس کےبعد گدلے رنگ کا پانی آیا توکیا اسے حیض شمار کرے گي حالانکہ اس کی عادتا ماہواری سات دن ہی ہوتی ہے ؟

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

اس گدلے پانی کو حیض شمار نہیں کیا جائے گا کیونکہ طہر کے بعد آنے والا گدلا پانی کوئي چیز نہيں ، ام عطیہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ :

( ہم طہر کے بعد مٹیالے اورگدلے پانی کو کچھ بھی شمار نہیں کرتی تھیں ) اوربخاری شریف کی روایت میں ہے :

( ہم اسے کچھ بھی شمار نہيں کرتی تھیں ) ۔ اس روایت میں طہرکےبعد کا ذکر نہیں کیا گيا ۔

حیض توخون ہوتا ہے نہ کہ مٹیالے اورگدلے رنگ کا پانی ، تواس بنا پر اس عورت کا روزہ صحیح ہوگا چاہے اس دن کا ہو جس میں اس نے یہ پانی دیکھا یا پھر وہ دن جس میں نہ آیا ہو ، اس لیے کہ گدلا پانی حیض نہیں ۔ اھـ

دیکھیں فتاوی الصیام صفحہ نمبر ( 105 ) ۔

اورفتاوی اللجنۃ الدائمۃ میں ہے :

ایسی عورت جورمضان میں طلوع فجر سے قبل پاک ہوجائے اوراس دن کا روزہ رکھے اورجب ظہر کی نماز ادا کرنے لگی تو اس نے مٹیالے رنگ کا پانی دیکھا توکیا اس کا روزہ صحیح ہوگا ؟

کمیٹی کا جواب تھا :

جب طلوع فجر سے قبل پاکی حاصل ہوجائے اورحیض رک جائے اور عورت روزہ رکھ لے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا ، اوراس مٹیالے رنگ کے پانی کاطہر کےبعد روزے پر کوئي اثر نہیں ہوگا ، اس کی دلیل ام عطیہ رضي اللہ تعالی عنہا کا فرمان ہے :

( طہر کےبعد ہم مٹیالے اورزرد رنگ کےپانی کو کچھ بھی شمار نہيں کرتی تھیں ) ا ھـ

دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث الملمیۃ والافتاء ( 10 / 158 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب