منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

رمضان كى قضاء ميں روزہ ركھنے والى بيوى سے جماع كر لينے كى صورت ميں دونوں پر كيا لازم آتا ہے ؟

سوال

رمضان سے قبل بيوى رمضان كى قضاء ميں روزے سے تھى تو ميں نے اس سے جماع كر ليا، اور وہ مكمل روزوں كى قضاء نہ كر سكى.
نوٹ: اس نے روزے ركھنے كى اجازت مانگى تو ميں نے اجازت دے دى.

جواب کا متن

الحمد للہ.

 اول:

فرضى روزہ مثلا رمضان كى قضاء يا قسم كے كفارہ كا روزہ ركھنے والے كے ليے بغير كسى عذر مثلا بيمارى يا سفر كے روزہ كھولنا جائز نہيں.

اور اگر كسى عذر يا بغير عذر كے روزہ كھولتا ہے تو روزہ اس كے ذمہ باقى رہے گا، لہذا اسے اس روزہ توڑنے كے بدلے ايك روزہ ركھنا ہو گا.

اور اگر اس نے يہ روزہ بغير كسى عذر كے توڑا تھا تو روزہ ركھنے كے ساتھ ساتھ اسے اس حرام فعل سے اللہ تعالى كے ہاں توبہ بھى كرنا ہوگى.

اور اس كى بيوى پر كفارہ نہيں ہے كيونكہ كفارہ صرف رمضان المبارك ميں دن كے وقت روزے كى حالت ميں جماع كرنے سے لازم ہوتا ہے.

اس كا بيان سوال نمبر ( 49985 ) كے جواب ميں گزر چكا ہے، لہذا آپ اسے ديكھ ليں.

دوم:

اور آپ نے بيوى كا روزہ فاسد كر كے بہت برا كام كيا ہے، كيونكہ جب بيوى خاوند سے اجازت ليكر رمضان كے روزے كى قضاء كر رہے ہو تو خاوند كو بيوى كا روزہ فاسد كرنے كا كوئى حق نہيں.

لہذا آپ دونوں كو اللہ تعالى كى طرف توبہ كرنى چاہيے اور اپنے كيے پر ندامت كا اظہار كريں، اور عزم كريں كہ آئندہ ايسا كام نہيں كرينگے، اور اگر آپ نے اس پر جبر كيا ہے تو بيوى پر كوئى گناہ نہيں.

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب