منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

والدہ دینی شعارنہیں اپناتی کیا اس سے علیحدگی اختیارکرلی جائے

6401

تاریخ اشاعت : 19-10-2012

مشاہدات : 5313

سوال

میری والدہ کی تربیت عیسا‏ئیت پرہوئى ہے اوروہ مختلف پروگراموں میں شراب نوشی کرتی ہے ، میں نے اس بارہ میں ان سے کئ بارمناقشہ کیا ہے لیکن وہ شراب نوشی پرمصر ہیں ، اوراسی طرح کچھ اوربھی غیراسلامی کام پائے جاتے ہیں ، اورنہ ہی کھانا شرعی ہوتا ہے وہ کھانا بھی انہیں برتنوں میں پکایا جاتا ہے جن میں میرا کھانا پکتا ہے جس کے بارہ میں میرا خیال ہے کہ ایسا کرنا جائزنہیں ، اس لیے میں اب گھرسے جانے کی سوچ رہا ہوں کیونکہ میں یہ سب کچھ برداشت نہیں کرسکتا ، اوراسی طرح میں نے عزم کرلیا ہے کہ میں مستقبل ميں اس ملک سے نکل جا‎‎ؤں ان شاءاللہ اس لیے کہ میں یہاں رہتے ہوئے نمازکی پابندی نہیں کرسکتا ۔
مختصر گزارش یہ ہے کہ میں ایک مسلمان کی زندگی گزارنا چاہتا ہوں لیکن اس ملک میں جہاں یورپ کی پیروی کی جاتی ہے ایک مسلمان جیسی زندگی گزارنا مشکل ہے ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگرآپ کی والدہ عیسائى ہے توآپ اسے حکمت اورموعظہ حسنہ کےساتھ اسلام کی دعوت دیں تواس کے لیے محاسن اسلام اوراسلام کی صفات اورعقیدہ اسلامیہ کی وضاحت کریں ، اورآپ اس کےلیے دین نصاری کے بطلان کواچھی طرح بیان کریں کہ وہ عیسی علیہ السلام کی الوھیت کے قائل ہیں اس موضوع کے مراجعہ کے لیے آپ سوالات میں ویب سائٹ پرغیرمسلموں کودعوت کی قسم کا مراجعہ کریں تا کہ آپ اپنی والدہ کواسلام پرراضي اورمطمئن کرسکیں ، اوراس کے ساتھ ساتھ آپ وہ کتابین جن میں عیسائيوں کے عقیدہ کا بطلان بیان کیا گيا ہے بھی پڑھیں ۔

اوراگرآپ کی والدہ مسلمان ہے توآپ اسے معاصی اورگناہ ترک کرنے اور ان سے توبہ کرنے کی دعوت دیں ، اورخاص کرشراب نوشی جيسے جرم سے توبہ کرنے کےلیے ان کے سامنے کتاب وسنت سے اس کی حرمت کے دلائل رکھیں ، اورپھرمومن پرتوواجب اورضروی ہے کہ جب بھی اس کے پاس اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم آجاۓ تووہ اسے سنے اوراس کی اطاعت کرے اوراس کی پیروی کرنے میں جلدی کرے اگرچہ وہ حکم اس کی خواہشات کے منافی ہی کیوں نہ ہو۔

آپ اپنی والدہ کواللہ تعالی اوردنیا وآخرت میں اس کی سزا وعقاب سے خوف دلائيں ۔

لیکن اس کے ساتھ آّپ نرمی اورمہربانی والابرتاؤ کریں اوران کے ذہن میں یہ ڈالیں کہ آپ اس کی ھدایت اورآگ سے بچاؤ پرحریص ہیں توہوسکتا ہے کہ یہ ان کے لیے حق کی طرف ھدایت کا سبب بن جائے ۔

اوربرتنوں کے معاملہ میں یہ ہے کہ جن برتنوں میں حرام اشیاء پکائ جاتی ہیں اگر ان کے علاوہ کو‏ئى اوربرتن ہیں توافضل اوربہتر یہ ہے کہ آپ ان میں نہ کھائيں اوراگر صرف وہی برتن ہے توپھرآپ انہیں پانی سے دھو کران میں کھانا کھالیں ۔

ابوثعلبہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں توکیا ہم ان کے برتنوں میں کھالیا کریں ؟

تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( ان میں نہ کھاؤ ، لیکن اگرتمہیں ان برتنوں کے علاوہ کوئ اورنہ ملیں توانہیں دھو کران میں کھا لیا کرو ) متفق علیہ ۔ دیکھیں بلوغ المرام ص ( 23 ) حدیث نمبر ( 24 ) ۔

اورآپ کا یہ سوچنا کہ گھریا پھرملک سے کہيں اورجایا جاۓ تو اگر آپ کے علم میں یہ بات آجائے کہ آپ کے گھروالے آپ کی بات تسلیم نہیں کرتے اورآپ کے ان کے ساتھ رہائش پزیرہونا دین کے لیے نقصان دہ ہے اورآپ اللہ تعالی کے احکام کی پابندی نہیں کرسکتے توآپ کے لیے گھر اوریاپھرملک بھی چھوڑنا افضل ہے ۔

اوراگرآپ یہ محسوس کریں یا آپ کا ظن غالب یہ ہو کہ انہیں دعوت الی اللہ دی جائے تویہ اسے قبول کریں گے تواس وقت آپ کا ان کےساتھ رہنا واجب ہو گا ۔

امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے صحیح بخاری میں اس کے متعلق باب باندتے ہوئے کہا ہے :

( باب الانبساط إلى الناس ، وقال ابن مسعود : خالط الناس ودينك لا تكلَمَنَّه ) لوگوں کے ساتھ بے تکلف ہونے کا باب ، اورابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما کا کہنا ہے کہ لوگوں میں اس وقت مل جل کررہوجب تمہارے دین کوکوئ گزند نہ پہنچے ۔ صحیح بخاری ( 5 / 2270 ) ۔

لاتکلمنہ کا معنی یہ ہے کہ وہ کو‏ئ جرح نہ کریں ۔

لیکن اگرآپ کواپنے گھروالوں کے ساتھ معاملات کے تجربہ سے علم ہوچکا ہے کہ اس کا کو‏ئى فائدہ نہیں توپھرآپ انہیں چھوڑ کرکسی ایسی جگہ اپنا مسکن بنائيں جہاں پرآپ اپنے دینی شعائر خوش اسلوبی سے ادا کرسکیں ۔

ہم اللہ تعالی سے دین وعصمت پرثابت قدمی کی دعا کرتے ہیں اوراللہ تبارک وتعالی سے دعاگوہیں کہ وہ آپ کی والدہ اورسب خاندان کودین کی ھدایت نصیب فرمائے حتی کہ ان کے نزدیک اللہ تعالی کا دین ہی محبوب ترین چيز بن جاۓ ، آمین یارب العالمین ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب