جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

فتنہ پيدا ہونے كے ڈر سے تارك نماز كا جنازہ ادا كرنا

67113

تاریخ اشاعت : 16-02-2007

مشاہدات : 5397

سوال

ايك بستى كے اكثر لوگ بے نماز ہيں اور بعض اسلامى تعليمات پر عمل پيرا بھى ہيں، اور ہو سكتا ہے ان كے درميان كوئى كافر بھى ہو، ہم كچھ لوگ دين اسلام كا التزام كرنے والے اور دعوت الى اللہ كا كام كرتے ہيں، اور ہميں ان كى ہدايت كى اميد بھى ہے، ہم صرف نمازى شخص كا نماز جنازہ ادا كرتے ہيں، اور اگر ہم بے نماز كا نماز جنازہ ادا نہ كريں تو اس سے فتہ پيدا ہوتا ہے، تو دعوت و تبليغ كو مد نظر ركھتے ہوئے ہم سب كا نماز جنازہ پڑھ سكتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

تارك نماز كے متعلق علماء كرام كا اختلاف پايا جاتا ہے آيا وہ گنہگار مسلمان ہے يا كہ كافر ؟

ظاہرى نصوص اور صحابہ كرام كا اجماع تو اس پر دلالت كرتا ہے كہ تارك نماز كافر ہے اور وہ كفر اكبر كا مرتكب ہونے كى بنا پر ملت اسلاميہ سے خارج ہے، اس كى تفصيل سوال نمبر ( 10061 ) ميں بيان ہوئى ہے، اور ( 70278 ) كے جواب ميں بيان ہوا ہے كہ بے نماز كا ذبح كيا ہوا گوشت كھانا جائز نہيں.

اور سوال نمبر ( 37820 ) اور ( 49698 ) كے جواب ميں بيان ہوا ہے كہ تارك نماز كا كوئى بھى عمل قابل قبول نہيں، نہ تو اس كى زكاۃ قبول ہے اور نہ ہى روزہ، اور نہ حج اور كوئى چيز نہيں، اور سوال نمبر ( 7864 ) كے جواب ميں بيان كيا گيا ہے كہ: مسلمانوں كے ليے قبريں مخصوص ہوں جہاں كسى بھى غير مسلم كو دفن نہ كيا جائے، اور جو بے نماز فوت ہو جائے وہ مسلمانوں كے قبرستان ميں دفن نہ كيا جائے.

اور اس مسئلہ ميں ہم دوسرے قول كا انكار نہيں كر سكتے، اور جو اس كے صحيح ہونے كا اعتقاد ركھتے ہوئے اس پر بنا كرے اس كے ليے اس ميں كوئى حرج نہيں.

اس ليے اگر آپ لوگ بےنماز كو كافر سمجھتے ہيں تو كسى بھى بے نماز كا نماز جنازہ نہ پڑھيں، اور بے وقوف قسم كے افراد سے حاصل ہونے والى اذيت پر صبر كريں.

اور اگر آپ لوگ بے نماز كو كافر نہيں سمجھتے تو پھر بے نماز كا نماز جنازہ ادا كرنے ميں تم پر كوئى حرج نہيں، ليكن اس كو سزا دينے كے ليے بہتر اور افضل يہى ہے كہ بے نماز كى جناز ادا نہ كى جائے، تا كہ دوسرے لوگ اس عظيم معصيت اور نافرمانى سے اجتناب كريں، اور ہو سكتا ہے آپ كا اس طرح كے لوگوں كى نماز جنازہ ادا نہ كرنے سے لوگ نماز كى پابندى كرنے لگيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب