جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

شادى بياہ وغيرہ كى تقريبات كى ويڈيو فلميں بنانے كا حكم

69753

تاریخ اشاعت : 18-07-2007

مشاہدات : 7701

سوال

ميرا چھوٹا بھائى كمپيوٹر كے متعلق كام كرتا اور ويڈيو فلموں ميں ( Non-Linear editing) جيسى تبديلياں كرتا ہے، اور يہ كام متخلف تقريبات كى ويڈيو بنانے كى كمپنى جو اس فلموں كى ڈى وى ڈى سى ڈيز تيار كرتى ہے كے حساب پر كرتا ہے، ميرا سوال ہے كہ:
كيونكہ يہ كام ويڈيو سے متعلق ہے تو كيا اس كى كمائى حلال ہو گى ؟
دوسرا يہ كہ: ميرا بڑا بھائى ويڈيو كيسٹيں كرايہ پر دينے كى دوكان كھولنا چاہتا ہے، تو كيا اس كا يہ كام مباح اور جائز ہوگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ويڈيو بنانے ميں كچھ تو حرام ہے، اور كچھ مباح اور جائز، اگر تو طبعى مثلا پہاڑ درخت اور نہروں اور مختلف قدرتى مناظر كى تصاوير پر مبنى ويڈيو بنائى جائے تو يہ مباح اور جائز ہے، ليكن اگر اس ميں عورتوں اور ذى روح يا مختلف شادى بياہ كى تقريبات يا گانے كى ويڈيو تيار كى جائے تو يہ حرام ہے، اور اگر ايسى ويڈيو ہو تو پھر جو شخص ويڈيو تيار كر رہا ہے اس كے ليے بھى حرام ہے، اور جو شخص اس كو آگے نشر كرنے كا كام كرتا ہے اس كے ليے بھى حرام ہے، اور جو اسے خريدے اور فروخت كرے اس كے ليے بھى حرام ہے.

كيونكہ شادى بياہ كى تقريب ميں دلہن مكمل بناؤ سنگھار كے ساتھ ہوتى ہے، اور اسى طرح اس تقريب ميں شامل ہونے والى باقى عورتيں بھى مكمل زيبائش كے ساتھ آتى ہيں، اور غير محرم مردوں كا ان عورتوں كو ديكھا حرام ہے، چاہے وہ بلا واسطہ انہيں ديكھيں، يا يا تصويروں اور فيلم كے ذريعہ، اور پھر شادى كى تقريبات ميں مرد و زن كا اختلاط بھى حرام ہے اس سے منع كرنا واجب اور ضرورى ہے، تو پھر اس كى تصاوير اور فلم بنانا كس طرح جائز ہو سكتا ہے، كيونكہ تقريب ميں شامل نہ ہونے والا شخص اس فلم كو ديكھےگا؟ ! اور اسى طرح تقريب ميں باقى دوسرے حرام كاموں ميں بارہ ميں يہى حكم ہے، مثلا گانا بجانا اور موسيقى كا استعمال.

شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اور اس دور ميں لوگوں كے جو غلط اور برے كام شروع كر ليے ہيں ان ميں يہ بھى شامل ہے كہ: دولہا كے ليے عورتوں كے درميان كرسى ركھى جاتى ہے جہاں وہ دوسرى عورتوں بے پرد فاحشہ عورتوں كے سامنے بيٹھتا ہے، اور بعض اوقات تو اس كے ساتھ اس كے كچھ رشتہ دار مرد بھى آ كر بيٹھتے ہيں.

كسى بھى سليم الفطرت اور دينى غيرت ركھنے والے شخص پر مخفى نہيں كہ اس كام ميں كيا خرابياں اور فتنہ پيدا ہوتى ہيں، اور غير مردوں كا ان بے پرد اور فتنہ پرداز عورتوں كى جانب ديكھنا، اور اس كے نتيجہ ميں كيا خربياں پيدا ہوتى ہيں، اس ليے اس كام سے روكنا اور اس كا قلع قمع كرنا واجب اور ضرورى ہے، تا كہ فتنہ و فساد كے اسباب كا خاتمہ كيا جاسكے، اور معاشرہ سے عورتوں ميں جو شريعت مطہرہ كے مخالف كام ہيں اسے مٹايا جائے.

ديكھيں: الرسائل و الاجوبۃ النسائيۃ ( 44 ).

اور سوال نمبر ( 10791 ) كے جواب ميں بيان كيا جا چكا ہے كہ:

" تقريبات ميں جو برائياں اور غلط كام ہوتے ہيں ان ميں عورتوں كى تصويريں بنانا بھى ہيں، جو كہ حرام عمل ہے، چاہے يہ تصوير ويڈيو كيمرہ كے ذريعہ ہو يا پھر عام دوسرے كيمرہ كے ساتھ، بلكہ ويڈيو كى تصاوير تو زيادہ قبيح اور زيادہ گناہ كا باعث ہيں "

اور سوال نمبر ( 32752 ) كے جواب ميں يہ چيز بيان ہوئى ہے كہ:

" آڈيو اور ويڈيو كيسٹيں اگر حرام سے خالى ہوں تو ان كا سننا اور ديكھنا، اور ان كى خريد و فروخت مباح ہے، اور حرام كا مقصد يہ ہے كہ وہ كيسٹيں فسق و فجور اور موسيقى يا بازارى عورتوں كى تصاوير پر مشتمل نہ ہوں، اور اسى طرح اگر وہ كيسٹيں كفر و شرك يا بدعت پر مبنى ہوں ليكن اس شخص كے جائز ہونگى جو ان ميں موجود اشياء كا رد كرنا چاہتا ہو، اور پھر وہ اس رد كى اہليت بھى ركھتا ہو "

اس ليے ہمارى گزارش ہے كہ آپ ان دونوں جوابات كا مطالعہ ضرور كريں، كيونكہ اس ميں دلائل اور علماء كرام كے فتاوى جات شامل ہيں.

تو اس سے سوال كا جواب واضح ہوتا ہے كہ: اس حرام اشياء پر مشتمل كيسٹوں كو تيار كرنے مثلا شادى بياہ كى ويڈيو وغيرہ تيار كرنے ميں معاونت كرنا حرام ہے، اور اگر اس كا كام كسى ايسى كمپنى كے ساتھ تعلق ركھتا ہو جو برائى اور حرام كام پر مشتمل كسيٹيں تيار نہيں كرتى تو يہ جائز ہوگا، اور نہ ہى ان كے اعلانات او مشہورى ميں كوئى برائى مثلا عورتوں كى تصاوير، يا موسيقى اور گانے، يا حرام مواد كى خريد و فروخت نہ كرتى ہو.

اور ويڈيو كيمرہ يا كيسٹيں كرايہ پر دينے كے حكم ميں بھى يہى چيز سامنے ركھ كر حكم لگايا جائيگا، اور سابقہ تفصيل كو سامنے ركھيں گے، خاص كر سوال نمبر ( 32752 ) كا جواب تو بالكل اس پر منطبق ہوتا ہے.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ اس كے ليے حلال كام ميں آسانى پيدا فرمائے، جس سے وہ حلال روزى كما كر كھائے، اور اپنے پروردگار كى ناراضگى مول نہ لے، اور اسے ہم اللہ تعالى كا تقوى اور ڈر اختيار كرنے كى تليقين كرتے ہوئے اسے نصيحت كرتے ہيں كہ وہ صبر و تحمل سے كام لے، كيونكہ متقيوں اور صبر كرنے والوں كا انجام اچھا اور بہتر ہوتا ہے، اور اسے يہ كام چھوڑ كر اپنے رب سے معاونت طلب كرتے ہوئے كوئى اور حلال كام كرنا چاہيے اللہ تعالى اس كے ليے آسانى پيدا فرمائيگا.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب