جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

گھوڑے كا گوشت كھانے كا حكم

70320

تاریخ اشاعت : 13-12-2008

مشاہدات : 10726

سوال

گھوڑے كا گوشت كھانےكا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اكثر علماء كرام اس سلسلہ ميں صحيح احاديث وارد ہونے كى بنا پر گھوڑے كا گوشت كھانا جائز قرار ديتے ہيں:

جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے خيبر كے دن گھريلو گدھوں كا گوشت كھانے سے منع كيا، اور گھوڑے ميں اجازت دى "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 3982 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1941 ).

اور اسماء بن ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتى ہيں:

" ہم نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں گھوڑا نحر كيا اور كھايا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5191 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1943 ).

اور جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں:

" ہم نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ سفر كيا اور ہم گھوڑے كا گوشت كھاتے، اور اس كا دودھ پيتے تھے "

اسے دار قطنى اور بيھقى نے روايت كيا ہے، امام نووى كہتے ہيں اسے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے.

اور كچھ دوسرے علماء كرام ـ جن ميں ابو حنيفہ اور ان كے دونوں ساتھى شامل ہيں ـ گھوڑے كا گوشت مكروہ كہتے ہيں، انہوں نے آيت اور حديث سے استدلال كيا ہے:

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور گھوڑے، اور خچر اور گدھے اس ليے ہيں تا كہ تم اس پر سوارى كرو اور زينت كے ليے .

ان كا كہنا ہے: يہاں كھانے كا ذكر نہيں كيا گيا، بلكہ كھانے كا ذكر اس سے پہلے والى آيت ميں جہاں چوپايوں كا ذكر ہوا ہے وہاں كيا گيا ہے.

علماء كرام اس كا يہ جواب ديتے ہيں:

سوارى اور زينت كا ذكر كرنا اس پر دلالت نہيں كرتا كہ اس كا فائدہ صرف يہى ہے اس سے كوئى اور فائدہ نہيں ليا جا سكتا، بلكہ يہ خصوصى طور پر اس ليے ذكر كيا گيا ہے كہ گھوڑے كا بڑا مقصد يہى ہے، جيسے كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا يہ فرمان بھى ہے:

تم پر حرام كيا گيا ہے مردار اور خون اور خنزير كا گوشت اور جس پر اللہ كے سوا دوسرے كا نام پكارا گيا ہو اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، اور جو كسى ضرب سے مر گيا ہو، اور اونچى جگہ سے گر كر مرا ہو اور جو كسى كے سينگ مارنے سے مرا ہو، اور جسے درندوں نے پھاڑ كھايا ہو، ليكن اسے تم ذبح كر ڈالو تو حرام نہيں المآئدۃ ( 3 ).

تو اس آيت ميں اللہ سبحانہ و تعالى نے خنزير كے گوشت كا ذكر كيا ہے كيونكہ اس سے معظم اور بڑا مقصود يہى ہے، اور مسلمانوں كا اجماع ہے كہ اس كى چربى بھى حرام ہے، اور اس كا خون بھى، اور خنزير كے باقى سب اجزاء بھى حرام ہيں.

اس ليے يہاں اللہ تعالى نے گھوڑے پر بوجھ اٹھانے كا ذكر كرنے سے سكوت اختيار كيا ہے، حالانكہ چوپايوں كا ذكر كرنے ميں اسے ذكر كرتے ہوئے فرمايا:

اور وہ تمہارے بوجھ ان شہروں تك اٹھا لے جاتے ہيں جہاں تم بغير آدھى جان اور مشقت كيے پہنچ ہى نہيں سكتے .

اور اس سے يہ لازم نہيں آتا كہ گھوڑے پر وزن اور بوجھ لادنا بھى حرام ہے " انتہى

ماخوذ از: المجموع للنووى بتصرف.

اور جس حديث سے حرمت كا استدلال كرتے ہيں وہ درج ذيل ہے:

خالد بن وليد رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گھوڑے اور خچر اور گدھے اور ہر كچلى والے وحشى جانور كے گوشت سے منع فرمايا "

اسے ابو داود نسائى اور ابن ماجہ نے روايت كيا ہے.

ليكن يہ حديث ضعيف ہے، علامہ البانى رحمہ اللہ نے ضعيف سنن ابو داود ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.

اور حافظ موسى بن ہارون كہتے ہيں:

يہ حديث ضعيف ہے.

اور امام بخارى كا كہنا ہے:

اس حديث ميں نظر ہے.

اور امام بيھقى كہتے ہيں:

يہ سند مضطرب ہے، اور پھر سند ميں اضطراب كے ساتھ ساتھ يہ ثقات كى احاديث كے بھى مخالف ہے، يعنى گھوڑے كے گوشت كى اباحت والى صحيح احاديث كے.

اور خطابى كہتے ہيں:

اس كى سند ميں نظر ہے.

اور ابو داود كہتے ہيں:

يہ حديث منسوخ ہے.

اور امام نسائى كہتے ہيں:

اباحت والى احاديث زيادہ صحيح ہيں، وہ كہتے ہيں: اور شبہ ہے اگر يہ حديث صحيح بھى ہو تو يہ منسوخ ہو گى، كيونكہ صحيح حديث ميں يہ قول ہے:

" گھوڑے كے گوشت ميں اجازت دى " اس نسخ كى دليل ہے. انتہى.

ديكھيں: المجموع ( 9 / 5 - 7 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب