منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

عمربھرمیں کتنی باربیت اللہ کی زيارت کرنی چاہیے

7100

تاریخ اشاعت : 28-01-2014

مشاہدات : 3697

سوال

میں نے دوجگہوں سے یہ سنا ہے کہ سنت میں اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ عمر بھر میں مکہ مکرمہ کی سات مرتبہ اوربیت المقدس کی ایک بارزیارت کرنی چاہیے ۔
توکیا مندجہ بالا کلام کی تحقیق میں آپ میرا کوئى تعاون کرسکتے ہیں ؟کیونکہ مجھے تواس کی کوئى دلیل نہيں ملی ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

1 - مکہ میں بیت اللہ اورمسجد نبوی اورمسجداقصی میں نماز کی ادائيگی كى فضیلت میں بہت سارى احادیث آئی ہیں جن میں سے چند ایک ذیل میں پیش کی جاتی ہيں :

ابوہریرہ رضى اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( میری اس مسجد میں نماز ادا کرنامسجد حرام کے علاوہ دوسری مسجدوں میں ایک ہزار نماز کی ادائيگى بہتر ہے ) بخاری ( 1133 ) مسلم ( 1394 )

جابربن عبداللہ رضى اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :( میری اس مسجد میں ایک نماز کی ادائيگى مسجدحرام کے علاوہ دوسری مسجدوں میں ایک ہزار نمازوں سےافضل ہے، اورمسجدحرام میں ایک نماز کی ادائيگى دوسری مسجدوں میں ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہے )

ابن ماجہ ( 1406 ) مسند احمد ( 14847) بوصیری رحمہ اللہ تعالی نے ابن ماجہ کے حاشیہ الزاوئدمیں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

اورمسجداقصی میں نماز کے بارہ میں صحیح یہی ہے کہ وہ مسجدنبوی میں نماز کی ادائيگى کے چوتھے حصہ کے برابر ہے ۔

ابوذررضى اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اوریہ ذکر کر رہے تھے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد افضل ہے یا بیت المقدس ؟ تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ( میری اس مسجد میں ایک نماز اس میں چارنمازوں کی ادائيگى سے افضل ہے ، اوروہ نماز پڑھنے کی جگہ اچھی ہے ۔۔۔ ) اسے امام حاکم نے روایت کیا ہے ( 4 / 509 ) اوراسے صحیح کہا ہے اورعلامہ البانی اورامام ذہبی نے بھی اس کی موافقت کی ہے جیسا کہ سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ میں حدیث نمبر ( 2902 ) کے آخرمیں ذکر ہے ۔

اوربیت المقدس میں پانچ سو نمازوں والی جو حدیث مشہور ہے وہ ضعیف ہے اس کی تفصیل کے لیے آپ علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی کی کتاب تمام المنہ صفحہ نمبر ( 292 ) کا مطالعہ کریں ۔

2 - اوربیت اللہ کی زيارت کے وقت کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث وارد ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ( یقینا اللہ تعالی فرماتاہے : بیشک جس بندے کومیں نےجسمانی صحت دی اوراس کی معیشت میں بھی آسانی پیدا کی اوراس پر پانچ برس گزرجائيں اوروہ بیت اللہ نہ جائے تو وہ محروم ہے )

اسے ابن حبان ( 960 ) اورابویعلی ( 1 / 289 ) اورسنن بیہقی ( 5 / 262 ) نے روایت کیا ہے اور البانی نے السلسلۃ الصحیحۃ ( 1662 ) میں صحیح قرار دیاہے ۔

اوربیت اللہ میں جتنا بھی باربار جایا جائے افضل اوربہتر ہے جیسا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی ہے : ( حج اورعمرہ تکرار سے کیا کرو کیونکہ یہ فقر اورگناہوں کو ختم کرڈالتے ہیں ) ترمذی ( 810 )

اورآپ نے جواپنے سوال میں یہ اشارہ کیا ہے کہ عمربھرمیں بیت اللہ کی سات باراوربیت المقدس کی ایک بار زيارت کی جائے توجس نے بھی آپ کویہ بتایا ہے اس سے اس کی دلیل اورحوالہ طلب کریں جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

( قل هاتوا برهانكم )

ترجمہ: آپ کہہ دیجئے تم اپنی دلیل پیش کرو ۔

کیونکہ بغیر کسی دلیل کے کسی بھی چيز کو واجب کرنا یا اس کی افضلیت بیان کرنا جائز نہيں ہے ۔

اللہ تعالی ہمیں اورآپ کواپنے پسندیدہ اوررضا مندی کے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اورہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد