جمعرات 16 شوال 1445 - 25 اپریل 2024
اردو

بے نماز اور اہل كتاب بيوى ميں فرق

72245

تاریخ اشاعت : 29-07-2006

مشاہدات : 6521

سوال

ميں نے آپ كا ايك مسلمان شخص كے متعلق فتوى پڑھا ہے جس كى بيوى بے نماز تھى، آپ نے اسے كہا ہے كہ:
اس كے ليے اسے طلاق دينى واجب ہے، مجھے علم ہے كہ مسلمان شخص كے اہل كتاب عورت سے نكاح كرنا جائز ہے، اور اہل كتاب نماز ادا نہيں كرتے، كيا اس ميں خلل نہيں... ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس فتوى كى طرف سوال ميں اشارہ كيا گيا ہے اس ميں خلل نہيں بلكہ خلل تو سائل كے ارادہ سے پيدا اس طرح ہوا ہے كہ اس نے اسلام كى طرف منسوب بے نماز عورت اور يہوديہ يا عيسائى عورت كو اس دليل كے ساتھ برابر سمجھ ليا ہے كہ وہ دونوں ہى نماز ادا نہيں كرتيں!

اور ان دونوں كے مابين يہ برابرى صحيح نہيں كيونكہ ان ميں فرق پايا جاتا ہے، فرق يہ ہے كہ نماز ترك كرنا كفر اكبر اور مرتد ہو كر دائرہ اسلام سے خارج ہونا ہے، اس كا بيان بہت سے سوالات كے جوابات ميں اسى ويب سائٹ پر گزر چگا ہے، جن ميں سوال نمبر ( 9400 ) اور ( 5208 ) كے جوابات شامل ہيں.

اس بنا پر جو عورت نماز ادا نہيں كرتى وہ كافرہ اور اسلام سے مرتد ہے، اور اسلام سے مرتد ہونے والے كا حكم يھودى اور عيسائى سے بھى زيادہ سخت اور شديد ہے.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" اور مرتد اصلى كافر سے بھى كئى ايك وجوہات كى بنا پر زيادہ برا ہے " انتہى

ديكھيں: مجموع الفتاوى ابن تيميہ ( 2 / 193 ).

اسى ليے مرتد كا ذبح كيا ہوا گوشت نہيں كھايا جاتا، ليكن يہودى اور عيسائى كا ذبح كيا ہوا گوشت كھايا جا سكتا ہے، اور كسى بھى مسلمان شخص كے ليے مرتد عورت سے شادى كرنا جائز نہيں، بلكہ جب اس كى بيوى مرتد ہو جائے تو نكاح ہى فسخ ہو جاتا ہے.

ليكن اس كے مقابلہ ميں مسلمان شخص كے ليے يہودى يا عيسائى عورت سے شادى كرنا جائز ہے.

چنانچہ اصل مسئلہ تارك نماز كے كافر ہونے كا حكم ہے، اس ليے جو تارك نماز كو كافر قرار ديتے ہيں انہوں نے بے نماز سے شادى كرنے سے منع كيا ہے، اور اگر وہ نماز ترك كر دے تو مياں بيوى كو آپس ميں عليحدگى كرنا ہو گى.

امام احمد رحمہ اللہ تعالى كا مسلك يہى ہے، اور اہل علم كى ايك جماعت مثلا شيخ ابن باز، شيخ ابن عثيمين رحمہما اللہ، اور شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ، اور اس سلسلہ ميں ہم بھى اسى فتوى پر چلے ہيں.

اور اسى طرح اگر كوئى عورت كسى ايسے امر كى مرتكب ہو جو كفر اكبر كا باعث بنے مثلا: اللہ تعالى يا رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو برا كہنا اور گالى دينا،اور اپنے كفر پر اصرار كرتے ہوئے اس سے توبہ نہ كرے تو اس كے ليے مسلمان كى بيوى رہنا حلال نہيں.

اور اسى طرح خاوند كى بھى حالت يہى ہے كہ اگر وہ ايسے امر كا مرتكب ہو تو وہ بھى مرتد ہو گا اور مياں بيوى كے درميان عليحدگى واجب ہو گى.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب