ہفتہ 11 شوال 1445 - 20 اپریل 2024
اردو

اخلاق فاضلہ پرابھارنے کے لیے کچھ معین مدت اختیار کرنے کا حکم

7418

تاریخ اشاعت : 10-02-2004

مشاہدات : 7312

سوال

آج کل سکولوں میں ایک نئ چیز چل نکلی ہے جس کے کسی کام کی مناسبت سے مختلف نام رکھے جاتے ہيں مثلا ضرب یا تقسیم یا نفی شو یا نمائش وغیرہ ، یا انسان کے جسم کے نام پر نمائش مقرر کی جاتی ہے ایک یا تین دن تک رہتی ہے یا پھر پورا ہفتہ بھی وہ ان ایام میں اس معین چيز کی شرح کرتے ہیں ۔
اس لیے کچھ تربیت اسلامی کے مدرسین حضرات نے یہ سوچا کہ وہ اس طرح کے پروگرام اسلامی چيزوں کے بارہ میں بھی منعقد کیا کریں مثلا صدق وسچائ وغیرہ کی نمائش ، تواس طرح تین ریڈیو سکولوں اورکلاس رومز اورہر جگہ پر سچائ اورصدق کے بارہ میں ہی بات کی ۔ اوراسی طرح مثلانماز یا پھر وضوء کے بارہ میں سال کے دوران کسی بھی وقت بغیر تعیین کیے اس طرح کے پروگرام مرتب کیۓ جائيں توکیا یہ جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


ہم نے مندرجہ بالا سوال فضیلۃ الشيخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا توان کا جواب تھا :

اس میں کوئ حرج نہيں یہ جائز ہے اورلوگوں کے ہاں قبولیت کے لیے بھی اچھی ثابت ہوگي ۔

سوال :؟

کلمۃ مھرجان فارسی زبان میں عیداورتہوار کوکہتے ہیں ؟

جواب :

لیکن لوگوں نے اسے تہوار نہيں بنایا ( بلکہ ) یہ توایک مناسبت ہے تا کہ لوگوں کواس چيز کے قبول کرنے پرتیار کیا جاسکے ۔

سوال ؟

ہم جواب میں یہ شرط رکھ سکتے ہیں کہ یہ چيز دوران سال کسی بھی وقت منعقد کی جاۓ اور اس کے لیے کوئ خاص وقت مقرر نہ کیا جاۓ کہ ہر سال انہیں ایام میں اس کا انعقاد ہو ؟

جواب :

جی ہاں یہ شرط رکھنی چاہیے ۔

سوال ؟

یہ اس لیے ہے کہ اسے تہوار نہ بنایا جاسکے ؟

جواب :

جی ہاں تا کہ اسے تہوار نہ بنایا جاسکے ۔ ا ھـ انتھی ۔

مزید تفصیل کے لیے آپ سوال نمبر ( 1130 ) اور ( 3325 ) کا بھی مطالعہ کریں ۔

ہم پر یہ ضروری ہے کہ ہم اس بات کا خیال رکھیں کہ جب ہم مسلمان اس کا انعقاد کریں تواس کا نام مھرجان نہ رکھیں تا کہ کفار سے مشابہت نہ ہو اورلوگوں پریہ معاملہ مشرکوں کے تہوار سے خلط ملط نہ ہوجاۓ اگرچہ وہ مھرجان کے نام سے ہی ہو کیونکہ مھرجان آگ کے پجاری مجوسی لوگوں کے تہوار کا نام ہے ۔

اورمھرجان دوکلموں کا مرکب ہے مھر جس کا معنی وفا اورجان جس کا معنی سلطان وبادشاہ ہے ، تو اس طرح اس کلمے کا معنی یہ ہوگا وفاکا بادشاہ ، اوراس تہوار کی اصلیت یہ ہے کہ بادشاہ افریدون کی مدد ونصرت کی بنا پر خوشی منائ جاتی ہے ۔

اوراس میں ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ تہوار موسم خریف کے معتدل ہونے پر منایا جاتا ہے ۔

اس میں کوئ مانع نہیں کہ اس کا سبب جواوپر ذکر کیا گیا ہے وہ ہو یا پھر اسے منانے میں موسم خریف کے اعتدال کاوقت موافق ہواہو اس لیے اسے اسی موسم میں منایا جانے لگا ۔

یہ تہوار سریانی مہینوں میں تشرین الاول کی 26تاریخ کو منایا جاتا اورچھ ایام پر مشتمل ہوتا ہے اورچھٹے دن بڑا مھرجان ہوتا ہے اوروہ لوگ اس تہوار اورنوروز کے تہوار میں ایک دوسرے کو کستوری عنبر اورعود ھندی اورزعفران اورکافور وغیرہ کے تحفہ تحائف پیش کرتے ہیں ۔

جب خلیفہ راشد عمربن عبدالعزيز رحمہ اللہ تعالی عنہ کے دورخلافت میں بعض مسلمانوں نے اسے منایا تو عمربن عبدالعزيز رحمہ اللہ تعالی نے اس پر پابندی عائد کردی اوراسے باطل قرار دیا ۔

مسلمان بھی آج لفظ مھرجان میں مبتلاہوچکے ہیں اوراپنے بہت سے اجتماعات اوراجتماعی ثقافی اوراقتصادی پروگرموں وغیرہ کے انعقاد میں اس لفظ کا استعمال کرنے لگے ہيں بلکہ اب تو دعوتی پروگراموں پر بھی اس کا اطلاق ہونے لگا ہے ۔

جن میں مختلف نام سامنے آرہے ہيں کہيں توثقافتی مھرجان ہے اورکہیں خریداری مھرجان اورکہيں کتابوں کا مھرجان اورکہیں دعوتی مھرجان وغیرہ جوآج ہم اعلانات اوراشتہارات دیکھتے اوربہت سی عبارتیں اس بت پرستی کی عبارت جو کہ آگ کے پجاریوں کا تہوار ہے کے ساتھ ملی ہوئ پاتےہیں ۔

یہ ، مضمون " اعیاد الکفار و موقف المسلم منھا " ( کفارکی عیدیں اورتہوار اوران کے بارہ میں مسلمان کو موقف ) سے لیاگیا ہے

دیکھیں مجلۃ : البیان عدد نمبر ( 143 ) عربی ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد