منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

بچہ پيدا ہونے كے استقبال ميں اسلامى امور

سوال

ايك يا دو روز بعد پيدا ہونےوالے بچہ كے استقبال كے ليے مجھے كيا يا مجھے كيا تيارى كرنى چاہيے، كيا اس كے بارہ ميں كوئى طريقہ اور سنت ہے جس پر ميں عمل كروں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ہمارى اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كے آنےوالے بچے ميں بركت عطا فرمائے، اور اسے نيك و صالح اور متقى بنائے، تا كہ وہ آپ كى نيكيوں ميں شامل ہو، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے مرى ہے آپ نے فرمايا:

" جب ابن آدم فوت ہو جاتا ہے تو اس كے اعمال رك جاتے ہيں، ليكن تين قسم كے اعمال ايسے ہيں جو ركتے نہيں: صدقہ جاريہ، يا نفع مند علم، يا نيك و صالح اولاد جو اس كے ليے دعا كرے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1631 ).

دوم:

ہمارے علم كے مطابق پيدا ہونے والے بچے كے استقبال كى تيارى ميں كوئى ايسا شرعى عمل نہيں ہے جو اس كى پيدائش سے ايك يا دو روز يا اس سے زيادہ اور كم ايام قبل كيے جائيں، صرف اتنا ہے كہ اچھى اور عام دعائيں كى جائيں، مثلا بچے كى سلامتى و عافيت كے ساتھ پيدائش اور اس كى ہدايت كى دعا كرنا اللہ سبحانہ و تعالى نے نيك و صالح عمران كى بيوى كى دعائيں ذكر كي ہيں، جب عمران كى بيوى كہنے لگى:

جب عمران كى بيوى نے كہا اے ميرے رب! ميرے پيٹ ميں جو كچھ ہے اسے ميں نے تيرے نام آزاد كرنے كى نذر مانى ہے، تو ميرى طرف سے قبول فرما! يقينا تو خوب سننے والا اور پورى طرح جاننے والا ہے

چنانچہ جب اس نے بچى جنى تو كہنے لگى كہ ميرے رب ! مجھے تو لڑكى ہوئى، حالانكہ اللہ تعالى كو خوب معلوم ہے كہ اس نے كيا جنا، اور لڑكا لڑكى جيسا نہيں، ميں نے تو اس كا نام مريم ركھا ہے، ميں اسے اور اس كى اولاد كو شيطان مردود سے تيرى پناہ ميں ديتى ہوں آل عمران ( 35 - 36 ).

ذيل ميں بطور راہنمائى چند ايك اشياء پيش كى جاتى ہيں جو آپ بچہ پيدا ہونے اور اس كے بعد كرينگى:

ا ـ بچے كو گھڑتى دينا ( يعنى كھجور خود چپا كر نرم كر كے بچے كو چٹانا ) اور اس كے ليے خير و بركت كى دعا كرنا.

ابو موسى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميرا بچہ پيدا ہو تو ميں اسے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس لايا تو آپ نے اس كا نام ابراہيم ركھا، اور اسے كھجور چبا كر كھلائى اور اس كے ليے خير و بركت كى دعا كى اور مجھے پكڑا ديا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5150 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2145 ).

التحنيك: بچہ پيدا ہوتے ہى كوئى ميٹھى چيز مثلا كھجور يا شہد اس كے منہ ميں ركھنے كو تحنيك كہتے ہيں.

ب ـ بچے كى پيدائش كے پہلے يا ساتويں روز بچہ كا نام ركھنا مستحب ہے.

انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" رات ميرا ايك بيٹا پيدا ہوا ہے، جس كا نام ميں نے اپنے باپ كے نام پر ابراہيم ركھا ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 3126 ).

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حسناور حسين رضى اللہ تعالى عنہما كى جانب سے ساتويں روز عقيقہ كيا اور ان كا نام ركھا "

ابن حبان ( 12 / 127 ) مستدرك الحاكم ( 4 / 264 ) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح البارى ( 9 / 589 ) ميں اسےصحيح قرار ديا ہے.

ج ـ عقيقہ اور ختنہ كرنا:

1 - سلمان بن عامر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" بچہ كا عقيقہ ہے، چنانچہ اس كى جانب سے خون بہاؤ اور اس كى گندگى دور كرو "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1515 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 4214 ) سننن ابو داود حديث نمبر ( 2839 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 3164 ) اس حديث كو علامہ البانى رحمہ اللہ نے الارواء الغليل ( 4 / 396 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.

2 - سمرہ بن جندب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ہر بچہ اپنے عقيقہ كے ساتھ رہن اور گروى ركھا ہوا ہے، ساتويں روز اس كى جانب سے ذبح كيا جائے، اور اس دن اس كا نام ركھا جائے اور اس كا سر منڈايا جائے "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1522 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 4220 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 2838 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے الارواء الغليل ( 4 / 385 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كا قول ہے: ان كے قول كا خلاصہ يہ ہے كہ:

" عقيقہ كے فوائد ميں يہ بھى ہے كہ:

يہ اللہ كا قرب حاصل كرنے كا ذريعہ ہے، كہ جب بچہ پيدا ہوتا ہے تو اس عقيقہ كے ساتھ قرب حاصل كيا جاتا ہے..

اس كے فوائد ميں يہ بھى ہے: كہ يہ عقيقہ رہن اور گروى سے بچے كو آزاد كرتا ہے، كيونكہ بچہ عقيقہ كے ساتھ گروى ہے حتى كہ والدين اسے چھڑائيں.

اور اس كے فوائد ميں يہ بھى شامل ہے: يہ فديہ ہے جس كے ساتھ بچہ كا فديہ جاتا ہے جس طرح اللہ سبحانہ و تعالى نے اسماعيل عليہ السلام كے بدلے مينڈھے كا فديہ ديا تھا "

ديكھيں: تحفۃ المودود صفحہ نمبر ( 69 ).

عقيقہ كے فوائد ميں يہ بھى شامل ہے كہ عقيقہ ميں عزيز و اقارب اور رشتہ دار اور دوست و احباب اكٹھے ہوتے ہيں.

ج ـ اور ختنہ كرانا يہ فطرتى سنتوں ميں شامل ہوتا ہے، اور يہ بچے كے ليےواجبات ميں شامل ہوتا ہے، اور طہارت سے تعلق ہونے كى بنا پر بھى، اور يہ نماز صحيح ہونے كى شروط ميں شامل ہے.

ابو ہريريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" پانچ فطرتى اشياء ہيں: ختنہ كرانا، اور زير ناف بال مونڈنا اور بغلوں كے بال اكھيڑنا، اور ناخن كاٹنا، اور مونچھيں كاٹنا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5550 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 257 ).

سوم:

علماء كرام نے بچے كى سنتوں ميں بچے كے دائيں كان ميں اذان كہنا بھى شامل كيا ہے، تو جب دنيا ميں اس كے كان كھليں تو سب سے پہلے كلمہ توحيد ہى اس كے كان ميں جائے، جس كا بہت عظيم اور مبارك اثر ہے، ليكن بائيں كان ميں اقامت كہنا ثابت نہيں ہے.

ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ( 1 / 491 ).

چہارم:

بچے كا سر منڈانا اور پھر اس كے سر كو زعفران ملنا جس ميں عظيم فوائد ہيں، پھر بالوں كے برابر سونا يا چاندى صدقہ كرنا، اس ميں شرط نہيں كہ بالوں كا وزن كيا جائے، اگر يہ مشكل ہو تو سونے يا چاندى كى قيمت جو بالوں كے وزن كے اندازا برابر ہو صدقہ كيا جائے، اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ ہمارى اور ہمارى اولاد كى ہر شر و برائى سے حفاظت فرمائے، اور ہميں دنيا و آخرت ميں عافيت سے نوازے.

اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد