جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

قوت باہ بڑھانے والی اشیا استعمال کرنے کا حکم

سوال

رمضان میں افطار ی کے بعد جنسی لذت دوبالا کرنے کیلیے جنسی طاقت والی اشیا استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

قوتِ باہ بڑھانے والی اشیا دو قسم کی ہوتی ہیں:

1- قدرتی غذائیں، مثلاً مخصوص قسم کی جڑی بوٹیاں اور کھانے کی چیزیں وغیرہ تو ان کے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، جب تک ان کا جسم پر کوئی نقصان ثابت نہ ہو ، اگر کوئی نقصان سامنے آئے تو ان  سے بچنا ضروری ہو گا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (نہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاؤ اور نہ ہی دوسروں کو نقصان دو) احمد، ابن ماجہ (2341) اسے البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طرح  "الآداب الشرعية" (2/463) میں ہے کہ: "کسی بھی نجس، یا پاک لیکن حرام، یا نقصان دہ چیز سے علاج کرنا یا اسے آنکھوں میں ڈالنا حرام ہے" ختم شد

اہل علم کی کتب میں مشہور اور معروف ہے کہ انہوں نے کچھ کھانے پینے کی چیزوں کے بارے میں لکھا ہے کہ ان سے شہوت بڑھتی ہے، یا جماع کرنے کی قوت پیدا ہوتی ہے، مثلاً: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: (تم عود ہندی کو لازم پکڑو؛ کیونکہ اس میں سات شفائیں ہیں) اسے بخاری : (5260) اور مسلم: (4103) نے روایت کیا ہے۔ اس پر گفتگو کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: عود ہندی سے مراد قسط ہندی ہے جو کہ معروف ہے، اس کے فوائد ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتلایا: "اس سے معدے میں گرمی پیدا ہوتی ہے، جماع کی شہوت زیادہ  ہوتی ہے اور اس کا لیپ کرنے سے چھائیاں ختم ہوتی ہیں۔۔۔"ختم شد
ماخوذ از: فتح الباری

اسی قسم کی غذائی اجناس میں سے میتھی کا بیج خرنوب (Carob)، پستہ، تربوز کے بیج اور دیگر چیزیں بھی ذکر کی گئی ہیں،  مزید کیلیے دیکھیں:  "الآداب الشرعية" از : ابن مفلح (3/7) ، (2/370، 375)

الغرض یہ کہ انسان ان چیزوں کے استعمال میں حد سے تجاوز نہ کرے، یا  یہ کہ صرف انہی کاموں میں نہ لگا رہے کہ ہر وقت  اسی تلاش میں ہو کہ کون کونسی کھانے پینے کی غذائیں اس کی قوت باہ میں اضافہ کر سکتی ہیں۔

2- گولیاں اور ادویات جو اس مقصد کیلیے استعمال کی جاتی ہیں، ان کا بھی بنیادی حکم تو یہی ہے کہ وہ حلال ہیں بشرطیکہ ان میں کوئی حرام عنصر شامل نہ ہو مثلاً: نشہ آور چیز وغیرہ، یا ان کی وجہ سے جسم کو نقصان پہنچے تو پھر وہ ان اسباب کی وجہ سے حرام ہوں گی، البتہ ایسی گولیاں اور ادویات اسی شخص کو استعمال کرنی چاہییں جو بیمار ہو ، یا بوڑھا ہو یا ان کے بغیر جماع کی استطاعت نہ رکھتا ہو، ساتھ میں کسی معتمد طبیب اور معالج سے رجوع بھی کرے؛ کیونکہ  ان ادویات میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جن کے مضر اثرات موت تک پہنچا سکتے ہیں، اور کچھ میں اس قسم کے خطرات نہیں پائے جاتے  ۔

البتہ  ان کے استعمال سے جنسی لذت میں اضافہ ہوتا ہے  جیسے کہ سوال میں سائل نے ذکر بھی کیا ہے لیکن پھر بھی صحت مند انسان  کو ان کی ضرورت نہیں ہے انہیں یہ ادویات استعمال نہیں کرنی چاہیں، اور کسی نے کیا ہی خوب کہا ہے:

دوائی صابن کی طرح ہوتی ہے، کہ صابن کپڑے کو صاف تو کرتا ہے لیکن ساتھ میں اسے  بوسیدہ بھی کر دیتا ہے۔ اس لیے ادویات اور گولیوں سے جس قدر ممکن ہو سکے بچنا چاہیے۔

اس کیلیے ہم  ایک مشہور زمانہ دوائی کی مثال پیش کرتے ہیں یعنی ویاگرا کی گولیاں، کچھ لوگوں نے یہ گولیاں بغیر چیک اپ اور طبی مشورے کے استعمال کیں تو انہیں شدید نقصان پہنچا، اس کے بارے میں زاید ملٹری ہسپتال کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر عبداللہ نعیمی   باہ افزائی سیمینار میں  کہتے ہیں:
"اس دوا کے جانبی اثرات ہیں کچھ شدید نوعیت کے ہیں، کینڈا میں  8500 لوگوں پر ایک تحقیق  کی گئی جس سے یہ معلوم ہوا کہ ان میں سے تقریباً 16 فیصد لوگوں کو سر میں درد کا سامنا ہے،  کچھ کو سرخی اور چہرے  پر  حرارت محسوس ہوتی ہے، بعض لوگوں کو ہاضمے کی خرابی کا سامنا ہے اور جن لوگوں کو بلڈ پریشر کم ہونے کا عارضہ لاحق ہے ان کا فشار خون نقصان دہ سطح تک  گر گیا" ختم شد

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ صحت مند لوگ جنہیں کوئی بیماری نہیں ہے ان کیلیے بھی کسی معالج اور طبیب سے رجوع کرنا بہتر ہے چاہے وہ تھوڑے سے وقت کیلیے ہی یہ ادویات استعمال کریں۔

لیکن جن لوگوں کو دیگر بیماریوں کا سامنا ہے خصوصی طور پر جنہیں دل کی نالیوں کی بندش کا عارضہ لاحق ہے تو وہ لازمی طور پر ان ادویات کے استعمال سے پہلے اپنے معالج سے رجوع کریں؛ کیونکہ  "ایسے مریضوں کی اکثریت  نائٹریٹ (Nitrates) استعمال کرتی ہے  اور اس دوا کا ویاگرا کے ساتھ شدید قسم کا تعامل ہوتا ہے،  ہوتا یوں ہے کہ ویاگرا اس دوا کو مریض کے جسم میں تحلیل ہونے سے روکتی ہے  جس کی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ یہ دوا بسا اوقات دس گنا زیادہ  تک بڑھ جاتی ہے  جس کے باعث فشار خون بہت زیادہ کم ہو جاتا ہے اور کبھی کبھار موت کا باعث بھی بن جاتا ہے، ہم نے ایسے موقعے پر ہونے والی اموات کے بارے میں سنا ہے اور ان میں سے اکثر اموات  میں یہ ہوا کہ میت حرکت قلب بند ہو گئی ، یا اس کے دل کی نالیاں بند ہو گئیں؛  اس لیے کہ وہ نائٹریٹ (Nitrates) استعمال کر رہا تھا، چنانچہ  جس وقت مریض اس دوا کے ساتھ ویاگرا استعمال کرتا ہے تو  نائٹریٹ (Nitrates) کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور اس کی وجہ سے مضر اثرات نمایاں ہونے لگتے ہیں" ختم شد

دوم:

جنسی قوت فراہم کرنے والی یہ ادویات  رمضان کی راتوں میں استعمال کریں یا کسی اور مہینے کے ایام میں جن میں کھانا پینا مباح ہو اس کے حکم میں کوئی فرق نہیں پڑتا، اس لیے جب ان ادویات کا استعمال جائز ہے تو کسی بھی وقت استعمال ہو سکتی ہیں اور جب ان کا استعمال جائز نہیں ہے  تو کسی بھی وقت میں ان کا استعمال جائز نہیں، اللہ تعالی نے روزے دار کیلیے روزہ افطار کرنے کے بعد اپنی بیوی سے لذت حاصل کرنے کو جائز قرار دیا  اور فرمایا:
( أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَآئِكُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ عَلِمَ اللّهُ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَخْتانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ فَالآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُواْ مَا كَتَبَ اللّهُ لَكُمْ وَكُلُواْ وَاشْرَبُواْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّواْ الصِّيَامَ إِلَى الَّليْلِ وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَقْرَبُوهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ)
ترجمہ: روزوں کی راتوں میں تمہارے لیے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس  ہو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کر رہے  تھے۔ لہذا اللہ نے تم پر مہربانی کی اور تمہارا قصور معاف کر دیا۔ سو اب تم ان سے مباشرت کر سکتے ہو اور جو کچھ اللہ نے تمہارے لیے مقدر کر رکھا ہے   اسے طلب کرو۔ اور فجر کے وقت جب تک سفید دھاری  ، کالی دھاری سے واضح طور پر نمایاں نہ ہو جائے تم کھا پی سکتے ہو۔ پھر رات تک اپنے  روزے پورے کرو۔ اور اگر تم  مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو پھر بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ ہیں اللہ تعالی کی حدود، تم ان کے قریب بھی نہ  پھٹکو۔ اسی انداز سے اللہ تعالی اپنے احکام لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیز گار بن جائیں۔ [ البقرة:187]

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب