منگل 14 شوال 1445 - 23 اپریل 2024
اردو

تعداد رضاعت میں شک

804

تاریخ اشاعت : 18-03-2004

مشاہدات : 15058

سوال

میں چچا کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں مجھے اس سے بہت زیادہ محبت ہے اوروہ بھی مجھ سے محبت کرتی ہے ، لیکن مشکل یہ ہے کہ اس کی والدہ نے بچپن میں مجھے دودھ پلایا ہے ، جب ہم نے اس کی والدہ سے رضعات کی تعداد کا پوچھا تواس کا جواب تھا کہ مجھے یاد نہیں کیونکہ بہت مدت گزر چکی ہے ۔
توکیا اس حالت میں میں اپنے چچا کی بیٹی سے شادی کرسکتا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

رضاعت سے حرمت دو شرط کے ساتھ ہوتی ہے :

پہلی :

پانچ یا پانچ سے زيادہ باررضاعت ہو اس لیے کہ حدیث عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا میں ہے کہ :

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ قرآن مجید میں دس رضعات کا نزول ہوا تھا جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے بعد میں انہیں پانچ معلوم رضعات کے ساتھ منسوخ کردیا گیا ۔۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1452 ) ۔

دوسری :

یہ رضاعت دوبرس کے اندر اندر ہونی چاہۓ : ( یعنی بچے کی عمر کے پہلے دوبرس میں ) اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا :

عبداللہ بن زبیر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( رضاعت وہی ہے جوانتڑیوں کوبھردے ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1946 ) اورصحیح الجامع حدیث نبمر ( 7495 ) ۔

امام بخاری رحمہ اللہ تعالی اپنی صحیح میں بیان کرتے ہیں :

دوبرس کے بعد رضاعت نہیں ہے ، اس قول کے بارہ میں باب اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

مکمل دو برس ( یہ ) اس کے لیے ہے جومدت رضاعت مکمل کرنا چاہے

اوررضعۃ کی تعریف یہ ہے کہ بچہ ماں کے دودھ کو ایک بار منہ میں لے کر دودھ پیۓ اوراسے سانس لینے کے لیے یا پھردوسرے میں منتقل ہونے کے لیے خود ہی چھوڑ دے وغیرہ ۔

اورجب یہ ثابت ہوجاۓ توپھر رضاعت کے احکام لاگو ہوں گے یعنی حرمت نکاح وغیرہ ۔

لیکن اگر رضعات میں شک وشبہ ہوتو اس کے بارہ ميں ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی عنہ کا قول ہے :

اگر رضاعت کے وجود یا پھر اس کی تعداد میں شک ہوکہ آیا عدد مکمل ہوا ہے کہ نہيں تواس صورت میں حرمت ثابت نہيں ہوگی ، اس لیے کہ اصل حرمت کا نہ ہونا ہی ہے ، لھذا شک کی بنا پر یقین زائل نہیں ہوسکتا ۔ دیکھیں المغنی ( 11 / 312 ) ۔

تواس بنا پر اگر حرمت والی رضاعت ثابت نہ ہوسکے توشادی جائز ہے ۔

سائل کومیں یہ یاد دلانا نہیں بھولوں گا کہ ہم پر ضروری اورواجب ہے کہ ہم شریعت کے مطابق چلیں اورحق کی اتباع کے مقابلہ میں اپنی خواہشات اورچاہتوں کومد نظر نہ رکھیں ۔

نیز مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ عفت وعصمت اختیار کرتا ہوا عشق و محبت سے دوررہے اوراجتناب کرے اورشریعت اسلامیہ کے مطابق شادی کرکے اپنی عفت و عصمت کوبچاۓ ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد