جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

محرم کے بغیر عورت تعلیم کے لیے سفر کرے تو کیا حکم ہے؟

سوال

محرم کے بغیر عورت تعلیم کے لیے سفر کرے تو اس بارے میں اسلامی تعلیمات کیا کہتی ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

صحیح اور صریح دلائل موجود ہیں کہ عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے، یہ شریعت کی عظمت اور کمال کی دلیل ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ شریعت عزت کی حفاظت کے لیے مکمل اقدامات کرتی ہے، شریعت میں عورت کے اعزاز اور تحفظ کے لیے بھر پور احکامات ہیں، فتنوں اور انحراف سے بچاؤ کے تمام تر وسائل مہیا ہیں، چاہے یہ وسائل خود عورت کے تحفظ کے لیے ہوں یا عورت سے دوسروں کے تحفظ کے لیے۔

انہی دلائل میں درج ذیل احادیث شامل ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (عورت محرم کے ساتھ ہی سفر کرے، اور عورت کے ساتھ تنہائی تبھی اختیار کرے جب اس کے ساتھ محرم ہو۔ )تو ایک آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول! میں فلاں ، فلاں لشکر کے ساتھ روانہ ہونا چاہتا ہوں، اور میری اہلیہ حج پر جانا چاہتی ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تم اپنی اہلیہ کے ہمراہ حج پر جاؤ) اس حدیث کو امام بخاری: (1729) اور مسلم : (2391) نے روایت کیا ہے۔

اس حدیث کی روشنی میں عورت کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ تعلیم کے لیے بغیر محرم کے سفر کرے، چنانچہ عورت پر لازم ہے کہ حصولِ تعلیم کے لیے دیگر میسر ذرائع استعمال کرے، مثلاً: آڈیو ریکارڈنگ سنے، ٹیلی فون پر اہل علم سے رابطہ رکھے، یا اس کے علاوہ آج کل اللہ تعالی کی طرف سے دیگر میسر ذرائع استعمال کرے۔

دائمی فتوی کمیٹی سے پوچھا گیا:

کیا عورت پر طبی تعلیم کے لیے گھر سے باہر جانا واجب ہے ؟ یا صرف جائز ہے؟ خصوصاً ایسی صورت حال میں جب عورت کو ہمہ قسم کے حفاظتی اقدامات اپناتے ہوئے بھی درج ذیل امور کا سامنا کرنا پڑے:

الف: مردوں کے ساتھ اختلاط: مریض سے بات کرنی پڑتی ہے، طبی ماہر کی زیر نگرانی کام کرنا پڑتا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنا پڑتا ہے۔

ب: ایک ملک سے دوسرے ملک مثلاً: سوڈان سے مصر کا سفر، یہ سفر ہوائی سفر ہوتا ہے یعنی چند گھنٹوں پر مشتمل نہ کہ دنوں پر۔

ج: عورت کے لیے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے اکیلے قیام، اور اگر ہاسٹل میں قیام دیگر طالبات کے ساتھ ہو تو کیا حکم ہے۔

فتوی کمیٹی کی جانب سے جواب دیا گیا:

"اول: اگر طبی تعلیم کے حصول کے لیے باہر جانے پر دوران تعلیم مردوں سے اختلاط ہوتا ہے یا پبلک ٹرانسپورٹ میں مردوں کے ساتھ فتنہ انگیز سامنا ہوتا ہے تو عورت کے لیے باہر جانا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ عورت کے لیے اپنی عزت کی حفاظت فرض عین ہے، جبکہ طبی تعلیم کا حصول فرض کفایہ ہے، اور فرض عین ؛ فرض کفایہ پر مقدم ہوتا ہے۔

جبکہ مریض سے صرف بات چیت ہو یا میل ٹیچر بات ہو تو یہ حرام نہیں ہے، آپ کے لیے حرام یہ ہے کہ آپ جس سے بھی مخاطب ہوں اس سے نرم لہجے میں بات نہ کریں کہ کہیں بیمار اور منافق دل میں مخاطب لڑکی کے بارے میں کوئی لالچ پیدا نہ ہو، بات چیت کا یہ معاملہ صرف طبی تعلیم تک محدود نہیں ہے۔

دوم: اگر تعلیم یا تدریسِ طب یا مریض کے علاج کے سفر میں عورت کے ساتھ محرم ہو تو جائز ہے، لیکن اگر عورت کے ساتھ عورت کا خاوند یا محرم نہ ہو تو حرام ہو گا چاہے یہ سفر جہاز کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔) یہ روایت متفقہ طور پر صحیح ہے۔ نیز عفت اور پاکدامنی کا تحفظ طبی تعلیم و تدریس کی بہ نسبت زیادہ ضروری ہے ۔۔۔ الخ

سوم: اگر عورت کا قیام لڑکیوں کے ہاسٹل میں طبی تعلیم و تدریس کے سلسلے میں ، یا عورتوں کے علاج کے لیے محرم کے بغیر رہتی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر یہاں بھی خاوند یا محرم کی عدم موجودگی میں عورت کو فتنے کا اندیشہ ہو تو عورت کا لڑکیوں کے ہمراہ قیام بھی جائز نہیں ہو گا، اور اگر عورت مردوں کا علاج کرے تو محض ضرورت کے پیش نظر ہی جائز ہو گا، لیکن یہ علاج خلوت میں نہیں ہونا چاہیے۔" ختم شد

"فتاوى الجنة الدائمة" (12/178)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب