منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

کرسمس کے موقع پرغریب خاندانوں کے لیے تحفے تحائف خریدنے کےلیے چندہ جمع کرنا

سوال

میرے سکول میں عیدمیلاد کے رسم ورواج پائے جاتے ہیں اورہربرس ایک کلاس کے ذمہ ہوتا ہے کہ وہ چندہ جمع کرکے کسی غریب خاندان کے لیے عید میلاد کے لیے تحائف خریدے ، لیکن میں نے اس سے انکار کردیا ہے کیونکہ جب کسی خاندان کویہ تحائف دیے جاتے ہیں تووہ یہ دعا کرتے ہیں " اللہ تعالی عیسائیوں کوبرکت سے نوازے " توکیا میرا فعل صحیح ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ظاہریہ ہوتا ہےکہ آپ کی مراد عیسی علیہ السلام کی عیدمیلاد ہے اورنصاری اس کی بہت تعظیم کرتے ہوئے اسے ایک دینی تہوارمناتےہیں ،اوریہ بھی ان کے دینی تہواروں ميں سے ایک تہوار ہے ، اورمسلمانوں کا کفارکی عیدوں اورتہواروں میں خوشی وفرحت اورسرورمنانا اوران تہواروں کی تعظیم کرنا اورتحفہ تحائف پیش کرنا کفار سے تشابہ ومشابھت ہے ۔

اس کے بارہ میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جوکوئي بھی کسی قوم سے مشابھت اختیار کرے وہ اسی قوم میں سے ہے ) ۔

لھذامسلمانوں پرواجب ہے کہ وہ اس تشابہ سے احتراز کرتے ہوئے بچیں اوردوررہیں اوریھودونصاری کے تہوارمنا کران کی مشابھت اختیارنہ کریں اوراسی طرح ان کی عادت وتقالیداوررسم ورواج بھی اختیارنہ کریں ، آپ نے عیدمیلاد کی مناسبت سے فقیراورمحتاج خاندان کےلیے چندہ جمع کرنے کا انکار کرکےاچھا اوربہتر اقدام کیا ہے ۔

لھذا آپ اپنے راہ اورطریقہ پرقائم رہیں ، اوراپنے بھائیوں کوبھی یہ نصیحت کرنے کے ساتھ انہیں یہ بتائيں کہ ایسا عمل کرنا جائز نہيں کیونکہ ہم مسلمان ہیں اورہمارے دین میں دو عیدوں عید الفطر اورعیدالاضحی کے علاوہ کوئي اورعید نہيں ہے ، اوراللہ سبحانہ وتعالی نے ہمیں ان دو عیدوں کے ساتھ کفارکی عیدوں اورتہواروں سے مستغنی کردیا ہے ۔ انتھی ۔

کتبہ : الشیخ عبدالرحمن البراک ۔

اورہم مسلمان جب صدقہ وخیرات کرنا چاہیں توہم حقیقی مستحق لوگوں کوتلاش کرکے ان پرخرچ کرتےہیں ، اوراس کے لیے ہم کفار کے تہواروں اورعیدوں کے دن کواختیار نہيں کرتے ، بلکہ جب بھی اس کی ضرورت ہو اورعظیم خیروبھلائي کے ایام مثلا رمضان المبارک اورذی الحجۃ کے پہلے دس ایام اوران کے علاوہ خیروبھلائي کے ایام ہوں ہم صدقہ وخیرات کرتے ہیں ، کیونکہ ان ایام میں اجروثواب دوگنا کردیا جاتا ہے ۔

اوراسی طرح تنگی وتکلیف کے وقت بھی صدقہ وخیرات کیا جاتا ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا بھی فرمان ہے :

سواس سے یہ نہ ہوسکا کہ گھاٹی میں داخل ہوجاتا ، اورآپ کیا سمجھیں کہ گھاٹی کیا ہے ؟ ، کسی گردن ( غلام ) کوآزاد کرنا ، یا بھوک والے دن کھانا کھلانا ، کسی رشتہ دار یتیم کویا خاکسار مسکین کو ، پھران لوگوں میں سے ہوجاتا جوایمان لاتے اورایک دوسرے کوصبراوررحم کرنے کی وصیت کرتے ہیں ، یہی لوگ ہیں دائيں بازووالے ( خوش بختی والے ) البلد ( 11 - 18 ) ۔

اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد