ہفتہ 11 شوال 1445 - 20 اپریل 2024
اردو

"الجواد" اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں شامل ہے۔

سوال

کیا "الجواد" اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں شامل ہے؟ اور اگر ہے تو کیا ہم عبدالجواد نام رکھ سکتے ہیں؟ اور اگر یہ اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں شامل نہیں ہے تو کیا یہ اللہ تعالی کی صفت ہے؟ اور صفت کے ذریعے بھی نام رکھا جا سکتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حدیث کے مطابق "الجواد" اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں شامل ہے جیسے کہ امام بیہقی شعب الایمان میں، اور ابو نعیم نے حلیۃ الاولیاء میں طلحہ بن عبید اللہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیث نقل کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یقیناً اللہ تعالی "جواد" یعنی بہت زیادہ سخاوت کرنے والا ہے اور سخاوت پسند فرماتا ہے۔ نیز اللہ تعالی اعلی اخلاق پسند فرماتا ہے اور بد اخلاقی ناپسند کرتا ہے۔) اس حدیث کو البانیؒ نے صحیح الجامع: (1744) میں صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طرح علامہ ابن قیم رحمہ اللہ اپنے قصیدہ نونیہ میں کہتے ہیں:
"وَهُوَ الجَوَادُ فَجُودُهُ عَمَّ الوُجُو دَ جَمِيعَهُ بِالفَضْلِ وَالإحْسَانِ

وَهُوَ الجَوَادُ فَلا يُخَيِّبُ سَائِلاً وَلَوْ أنَّهُ مِنْ أُمَّةِ الكُفْرَانِ"

وہ ایسا "الجواد" یعنی سخی ہے کہ اس کی سخاوت نے ساری موجودات کو فضل و احسان میں گھیرا ہوا ہے۔
وہ ایسا جواد ہے کہ کسی سائل کو دھتکارتا نہیں ہے چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔

علامہ سعدی رحمہ اللہ اپنی تفسیر سعدی: (5/299) میں کہتے ہیں:
"اللہ تعالی کے اسمائے گرامی: الرحمن، الرحیم، البر، الکریم، الجواد، الرؤوف، الوہاب؛ یہ سب کے سب نام تقریباً ہم معنی ہیں، ان تمام ناموں میں ذات باری تعالی کی رحمت، نیکی، سخاوت ، کرم، وسیع رحمت، بے پناہ عنایات والی صفات ہیں کہ ساری موجودات باری تعالی کی حکمت کے مطابق ان صفات میں گھری ہوئی ہیں، پھر اللہ تعالی نے ان تمام صفات میں سے اہل ایمان کو خصوصی ، وافر اور کامل حصہ عنایت فرمایا ہے۔" ختم شد

اسی طرح شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اسمائے حسنی بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی احادیث سے ثابت ہونے والے نام یہ ہیں: الجمیل، الجواد، الحکم، الحَیِی" ختم شد
"القواعد المثلى"

مزید کے لیے آپ دیکھیں: "صفات الله عز وجل الواردة في الكتاب والسنة" از الشیخ علوی بن عبد القادر السقاف

مذکورہ بالا تفصیلات کی بنا پر عبد الجواد نام رکھنا درست ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب