منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

دستانے اور نقاب پہن كر طواف افاضہ كرنا

سوال

حج كے متعلق ميرا ايك سوال ہے، برائے مہربانى اس كا جواب دے كر عند اللہ ماجور ہوں، سوال يہ ہے كہ:
ميں نے اس برس حج كيا اور حج قران كى نيت كر ركھى تھى، اس حج ميں مجھے دو اشكال ہيں:
جب ہم حج كے ليے مكہ مكرمہ پہنچے تو ہم نے عمرہ نہيں كيا بلكہ اسے آٹھ ذوالحجہ كے ليے مؤخر كرديا، ہم اس دوران لڑكيوں كے ايك گروپ كے ہاں ٹھرے ميں احرام كى حالت ميں تھى ان لڑكيوں نے مجھے ميك اپ كرنے پر مجبور كيا اور ميں نے ناپسند كرتے ہوئے بھى ميك اپ كر ليا، اس بنا پر نہيں كہ احرام كى حالت ميں بناؤ سنگھار كرنا جائز نہيں، ميرے ذہن سے يہ بات نكل چكى تھى.
پھر اس كے بعد ميں نے ميك اپ ختم كرنے كے ليے نيويا كريم بھى استعمال كى كيا، ميں نہيں جانتى كہ آيا ميرے اس عمل پر مجھے كوئى گناہ ہے يا نہيں ؟ يہ علم ميں رہے كہ ميں خوشبو والى اشياء كرنے سے بہت پرہيز كرتى رہى ہوں، حتى كہ خوشو والا صابن بھى استعمال نہيں كيا، صرف يہى ايك عمل كيا ہے كہ ميك اپ كيا اور كريم لگائى.
پھر اس كے بعد آٹھ ذوالحجہ كو ہم نے عمرہ كرنا چاہا تو ميں معذور تھى كہ عمرہ نہيں كر سكتى تھى حتى كہ ايام تشريق كے دوسرے دن تك ميں اسى حالت ميں رہى، پہلے دن يعنى جمرہ عقبہ كو تو ميرے ولى نے كنكرياں ماريں، اور طواف افاضہ كرنے سے قبل ہم حلال ہو گئے، حالانكہ يہ تو اس كے ليے جائز ہے جو عمرہ كر چكا ہو.
ليكن ميں حج قران كر رہى تھى اور ميں نے عمرہ نہيں كيا تھا ميں نے بھول كر احرام كھول ليا اور پھر اس كا دم بھى ديا، واپس آنے سے قبل ميرے ساتھ والوں نے طواف وداع كيا اور ميں نے طواف افاضہ اور سعى كى اس اعتبار سے كہ يہ حج كا عمرہ ہے، اور ميں نے نقاب اور دستانے پہن ركھےتھے، پھر طواف كے بعد اتار ديے اب ميں اپنے اس فعل پر متردد ہوں آيا ميرے ذمہ كچھ ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

حج قران كرنے والا شخص مكہ پہنچ كر عمرہ نہيں كريگا بلكہ وہ طواف قدوم كريگا جو كہ سنت ہے اور واجب نہيں، پھر اگر وہ چاہے تو طواف قدوم كے ساتھ ہى سعى كر لے يا پھر اسے طواف افاضہ كے بعد تك مؤخر كر لے، اور يہى سعى حج اور عمرہ دونوں كى سعى شمار ہوگى.

اس بنا پر آپ كا مكہ پہنچ كر طواف اور سعى نہ كرنے ميں كوئى گناہ نہيں ہے اور نہ ہى دم وغيرہ واجب ہوگا.

حج قران كرنے والے شخص كو دو طواف اور بھى كرنا لازم ہيں: پہلا طواف ميدان عرفات اور مزدلفہ سے واپس آنے كے بعد طواف افاضہ كرنا ہے، اور دوسرا طواف مكہ چھوڑنے سے قبل طواف وداع كرنا ہوگا.

اور حج قران كرنے والے حاجى كو حق حاصل ہے كہ وہ طواف افاضہ مؤخر كر كے مكہ چھوڑنے سے قبل ايك ہى طواف كر لے جو افاضہ اور وداع اكٹھا ہو جائيگا جيسا كہ آپ نے كيا ہے.

دوم:

احرام والى عورت كا ايسى زينت والى چيز استعمال كرنا حرام نہيں ہے جو خوشبو نہ ہو، بلكہ اسكے ليے تو خوشبو استعمال كرنا ممنوع ہے، اس بنا پر آپ نے جو ميك اپ كيا اور اسے ختم كرنےكے ليے جو كريم استعمال كى اس ميں كوئى حرج نہيں.

اگرچہ احتياط يہى تھى كہ آپ يہ كريم استعمال نہ كرتى كيونكہ اس ميں خوشبو پائى جاتى ہے، ليكن ظاہر يہى ہے كہ يہ بطورخوشبو استعمال نہيں ہوتى، اور نہ ہى كريم استعمال كرنے والے شخص كو خوشبو لگانے والا كہا جاتا ہے.

سوم:

جب حاجى جمرہ عقبہ كو كنكرياں مار لے اور اپنے بال كٹوا لے تو وہ حلال ہو جاتا ہے جسے تحلل اصغر كہتے ہيں چاہے حاجى حج افراد كر رہا ہو يا قران يا تمتع، اس طرح اس كے ليے عورتوں كے علاوہ ہر چيز حلال ہو جاتى ہے، اور اس كے ليے خوشبو استعمال كرنا اور ناخن تراشنا اور مرد كے ليے سلا ہوا لباس زيب تن كرنا جائز ہو جائيگا.

اور عورت دستانے اور نقاب پہنےگى، اس كے بعد صرف جماع اور ہم بسترى منع ہے.

كمزور عورتوں مردوں كے ليے شديد رش ہونے كى صورت ميں كنكرياں مارنے كے ليے كسى دوسرے كو وكيل بنانا جائز ہے.

آپ نے بيان كيا ہے كہ آپ جمرہ عقبہ كى رمى كرنے كے بعد حلال ہو گئيں، ليكن آپ نے اس حلال سے مراد بيان نہيں كى اور نہ ہى آپ نے اپنے بال كٹوانےكا ذكر كيا ہے، اس ليے اگر تو آپ نے اپنے بال كٹوا ليے تو آپ كا تحلل اصغر ہو گيا، اس طرح آپ كے ليے جماع كے علاوہ باقى سب كچھ حلال ہوگا اس طرح آپ كا طواف افاضہ ميں دستانے اور نقاب پہننا جائز تھا.

ليكن اگر آپ نے اپنے بال نہيں كٹوائے تو آپ اپنے احرام پر باقى ہيں اور آپ كا طواف افاضہ ميں دستانے اور نقاب پہننا جائز نہيں تھا، اس طرح آپ پر فديہ ہوگا، فديہ يہ ہے كہ آپ تين روزے ركھيں، يا پھر حرم كے چھ مسكينوں كو كھانا كھلائيں، يا پھر ايك بكرا ذبح كر كے مكہ كے فقراء ميں تقسيم كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب