منگل 14 شوال 1445 - 23 اپریل 2024
اردو

قرآن مجيد پڑھ كر اجرت لينا جائز نہيں

97500

تاریخ اشاعت : 20-05-2009

مشاہدات : 6383

سوال

ميں ميت پر قرآن پڑھ كر اجرت ليا كرتا تھا، كيا ميرے ليے اس طرح كمايا ہوا مال حلال ہے، اور اس سے فريضہ حج كى ادائيگى پر جا سكتا ہوں، ميرے پاس قرآن مجيد پڑھ كر لى گئى اجرت كے علاوہ كوئى مال نہيں ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

قرآن مجيد كى تلاوت افضل اعمال ميں شامل ہوتى ہے اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

جو لوگ كتاب اللہ كى تلاوت كرتے اور نماز كى پابندى كرتے ہيں، اور جو كچھ ہم نے انہيں عطا كيا ہے اس ميں سے پوشيدہ اور علانيہ خرچ كرتے ہيں، وہ ايسى تجارت كے اميداور ہيں جو كبھى خسارہ ميں نہ ہو گى فاطر ( 29 ).

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے قرآن مجيد كا ايك حرف پڑھا اسے دس نيكياں ملتى ہيں، اور ايك نيكى دس كى مثل ہے، ميں يہ نہيں كہتا كہ الم ايك حرف ہے، بلكہ الف ايك حرف ہے، اور لام بھى حرف ہے اور ميم تيسرا حرف ہے "

سنن ترمذى حديث نمبر ( 2910 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

چنانچہ قرآن مجيد كى تلاوت كرنا ايك عظيم عبادت اور صالح عمل ہے، اور اس ميں تلاوت كے ساتھ ساتھ قرآن مجيد پر غور و فكر اور تدبر، اور جو كچھ قرآن ميں احكام بيان ہوئے ہيں ان پر عمل بھى كرنا ضرورى ہے.

قرآن مجيد كى تلاوت پر اجرت لينى جائز نہيں، كيونكہ تلاوت قرآن ايك عبادت اور اللہ كے قرب كا باعث ہے، اور قرب اور عبادت پر اجرت لينى جائز نہيں، اور ميت پر قرآن مجيد كى تلاوت كرنا بدعت ہے شريعت ميں اس كى كوئى دليل نہيں ملتى.

اس ليے قرآن مجيد كى تلاوت كو پيشہ اور كمائى اور آمدنى بنانا جائز نہيں؛ كيونكہ جب قرآن مجيد اجرت كى غرض سے پڑھا جائيگا تو اللہ سے اس كا كوئى اجروثواب حاصل نہيں ہو گا.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

جو كوئى دنيا كى زندگى اور اس كى زينت چاہے تو ہم اسے اس ميں ان كے اعمال كا پورا بدلہ ديتے ہيں اور اس ميں كوئى كمى نہيں كى جائيگى، يہى لوگ ہيں جنہيں آخرت ميں آگ كے علاوہ كچھ نہيں حاصل ہو گا، اور انہوں نے دنيا ميں جو عمل كيے وہ اكارت ہے، اور جو وہ عمل كرتے تھے وہ سب برباد ہونے والے ہيں ھود ( 15 - 16 ).

اور جو شخص آخرت كے اعمال كے ساتھ دنيا حاصل كرنا چاہتا ہے، اور عبادت كے ساتھ دنيا كمانا چاہتا ہے اس كے ليے بہت شديد قسم كى وعيد ہے اور اس كا عمل باطل ہے، اس ليے سائل كے ليے اس طرح كے عمل پر قائم رہنا جائز نہيں، بلكہ اس پر اس عمل سے توبہ و استغفار كرنا واجب ہے، اور اس كے ليے اس كمائى كے مال سے حج كى ادائيگى بھى جائز نہيں.

افسوس ہے كہ آج كل كے اكثر قراء نے قرآن مجيد كى تلاوت كو كمائى كا ذريعہ بنا ليا ہے، وہ ماتم ميں بھى پڑھتے ہيں اور قبروں پر بھى، اور پھر مردوں پر بھى پڑھتے اور اس كے ليے اجرت كا بھى تقاضا كيا جاتا ہے، يا پھر انہيں كچھ حاصل ہونے كا طمع و لالچ ہوتا ہے، يہ سارا عمل باطل ہے، اور ايسى كمائى حلال نہيں.

اس ليے مردوں پر قرآن مجيد كى تلاوت كر كے اجرت لينا كئى اعتبار سے صحيح نہيں:

اول:

اس كى كوئى دليل نہيں ہے، حتى كہ بغير اجرت قرآن پڑھنے كى بھى كوئى دليل نہيں.

دوم:

اس پر اجرت حاصل كرنا جائز نہيں، اور يہ باطل و حرام طريقہ سے مال كھانے كے مترادف ہے.

ہم اپنے مسلمان بھائيوں اور حفاظ كرام كو نصيحت كرتے ہيں كہ وہ اس طرح كے امور سے دور رہيں، اور روزى حلال اور پاكيزہ اور مباح طريقوں سے حاصل كريں، اور اللہ كى كتاب كو اپنے ليے دليل بنائيں اور اسے خالص اللہ كے ليے پڑھيں، اس ميں انہيں كوئى دنياوى لالچ و طمع نہيں ہونا چاہيے"

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.

ديكھيں: المنتقى من فتاوى الشيخ صالح الفوزان ( 3 / 90 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب