جمعرات 9 شوال 1445 - 18 اپریل 2024
اردو

کیا صرف منافع کی رقم سے زکاۃ ادا ہوگی یا رأس المال سے بھی زکاۃ ادا کرنی پڑے گی؟

سوال

کیا صرف منافع میں سے زکاۃ نکالنا جائز ہے؟ یا رأس المال اور منافع دونوں کی زکاۃ ادا کی جائے گی؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مال نصاب کے برابر ہو، اور اس پر ایک سال کا عرصہ گزر جائے تو زکاۃ رأس المال اور منافع دونوں پر فرض ہوتی ہے؛ کیونکہ منافع رأس المال کی فرع ہے، اور فرع اصل کے تابع ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر : ایک آدمی کے پاس کچھ پیسے تھے اس نے تجارت میں ان پیسوں کی سرمایہ کاری کی، اور ایک سال کے دوران اسے منافع ہوا، تو منافع اور رأس المال دونوں کو جمع کر کے رأس المال پر ایک سال گزر جانے کے بعد مجموعی رقم سے زکاۃ ادا کی جائے گی۔

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:

"میرے پاس 15000 ریال ہیں، میں نے یہ رقم ایک آدمی کو منافع نصف نصف کی بنیاد پر تجارت کیلئے دئیے، تو کیا اس مال پر زکاۃ ہے؟ کس میں سے زکاۃ ادا کی جائے گی؟ رأس المال سے یا منافع سے، یا پھر دونوں میں سے ؟اور اگر رأس المال پر زکاۃ واجب ہے تو ہم نے رأس المال سے تجارت کیلئے مصلے، گھریلو سامان وغیرہ خرید لیا تھا، تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟"

تو انہوں نے جواب دیا:

" تجارت کیلئے مذکورہ مختص مال پرایک سال گزرنے کے بعد زکاۃ فرض ہوگی، اور ایک سال کے بعد رأس المال اور منافع دونوں کی مجموعی رقم سے زکاۃ ادا کی جائے گی، اور اگر رأس المال سے تجارت کی غرض سے سامان خریدا گیا تو سال پورا ہونے پر اس سارے سامان کی موجودہ قیمت لگائی جائے گی، اور منافع سمیت مجموعی رقم میں سے 2.5٪ زکاۃ اس میں سے اد اکی جائے گی"انتہی

شيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز ۔شيخ عبد الرزاق عفيفی ۔ شيخ عبد الله بن غديان

اسی طرح شیخ الفوزان حفظہ اللہ سے پوچھا گیا:

"میرے پاس کچھ رقم ہےجس کی مقدار 7000 مصری پاؤنڈ ہے، میں نے اس رقم کو ایک سرمایہ کاری پراجیکٹ میں لگایا ہے، تو کیا اس پر زکاۃ ہے؟ اسکی مقدار کیا ہوگی؟ اور میں کسے دونگا؟ اور میں رأس المال کی زکاۃ دونگا یا منافع + رأس المال دونوں کی؟

تو انہوں نے جواب دیا:

"سرمایہ کاری میں لگے ہوئے مال پر نصاب کے برابر یا نصاب سے زیادہ ہونے کی صورت میں زکاۃ واجب ہے، اسی طرح اس کے منافع میں بھی زکاۃ واجب ہے، چنانچہ منافع رأس المال کے تابع ہوگا؛ لہذا رأس المال کیساتھ اسکی زکاۃ دی جائے گی؛ اس لئے آپ سال گزرنے پر اس مال کی زکاۃ ادا کریں،اس کیلئے آپ رأس المال میں منافع شامل کر کے مجموعی رقم میں سے چالیسواں حصہ یعنی 2.5٪ زکاۃ ادا کر دیں۔۔۔ الخ "انتہی

"منتقى من فتاوى شيخ الفوزان"

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب