بدھ 3 جمادی ثانیہ 1446 - 4 دسمبر 2024
اردو

قرآن مجيد كى تلاوت سے قبل كوئى مخصوص دعا مشروع نہيں

20005

تاریخ اشاعت : 24-03-2009

مشاہدات : 11124

سوال

كيا قرآن مجيد كى تلاوت يا حفظ كرنے سے قبل كوئى مخصوص دعا ہے ؟
اور كيا قرآن مجيد چھونے سے قبل وضوء كرنا واجب ہے ؟
اور كيا قرآن مجيد كى تلاوت كرتے وقت سارا جسم اور عورت كا سر ڈھانپنا ضرورى ہے، يا كہ عام گھر ميں پہننے والا لباس پہن كر ننگے سر ہى قرآن پڑھا جا سكتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

كتاب و سنت اور نہ ہى معتبر دعاؤں كى كتاب ميں كوئى ايسى دعا نہيں پائى جاتى جو قرآن مجيد كى تلاوت سے قبل كى جاتى ہو، اور اسى طرح علماء كرام كے متعبر اقوال ميں بھى كوئى ايسى مخصوص دعا نہيں جو حفظ قرآن يا تلاوت سے قبل پڑھى جائے.

بلكہ تلاوت شروع كرنے سے قبل اعوذ باللہ پڑھنى مشروع ہے كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اور جب آپ قرآن مجيد پڑھنے لگيں تو اعوذ باللہ من الشيطان الرجيم پڑھيں النحل ( 98 ).

اگر انسان اپنے دل ميں ہى كسى وقت حفظ اور قرآن كى سمجھ ميں آسانى پيدا كرنے كى دعا كرے جسے وہ بہتر سمجھتا تو اور اس ميں كوئى معين وقت كا التزام نہ كرے تو كوئى حرج نہيں.

قرآن مجيد كو پكڑنے سے قبل وضوء كرنے كے وجوب كے متعلق آپ سوال نمبر ( 10672 ) كے جواب ميں تفصيل ديكھ سكتى ہيں.

قرآن مجيد كى تلاوت كرنے كے ليے نماز كى طرح سر ڈھانپنا شرط نہيں، بلكہ بغير سر ڈھانپے عام لباس ميں ہى قرآن پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سجدہ تلاوت كے بارہ ميں كلام كرتے ہوئے كہتے ہيں:

" سجدہ تلاوت قرآن مجيد كى تلاوت كرنے كى حالت ميں ہو گا، اور كسى بھى حالت ميں سجدہ كرنے ميں كوئى حرج نہيں چاہے سر ننگا ہى ہو، كيونكہ اس سجدہ كو نماز كا حكم نہيں "

ديكھيں: الفتاوى الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 1 / 249 ).

شيخ رحمہ اللہ كى كلام كا مفہوم يہ ہے كہ ننگے سر عورت كا قرآن مجيد پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ سجدہ كى آيت قرآن پڑھتے ہوئے ہى پڑھى جائيگى، اور وہ ننگے سر پڑھ رہى ہو گى، شيخ نے يہ بيان نہيں كيا كہ قرآن مجيد كى تلاوت كے وقت ننگا سر ركھنا مطلوب ہے.

ہم آپ كو قرآن مجيد كى تعظيم اور توقير و ادب كرنے كى نصيحت كرتے ہيں، اور قرآن مجيد تدبر اور خشوع كے ساتھ كسى بھى وقت اور حال ميں پڑھنا چاہيے، فقھاء كرام بيان كرتے ہيں كہ ہر حال چاہے بيٹھا ہو يا كھڑا يا چار زانوں ہو كر يا ليٹ كر يا سوار ہو كر يا چلتے ہوئے قرآن مجيد پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں.

كيونكہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كى حديث ہے وہ بيان كرتى ہيں:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ميرى گود ميں سہارا ليے ہوتے اور ميں حالت حيض ميں ہوتى اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم قرآن مجيد كى تلاوت كرتے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 297 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 301 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد