الحمد للہ.
اللہ سبحانہ وتعالى نے قسم كا كفارہ بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:
اللہ تعالى تمہارى قسموں ميں لغو قسم پر تمہارا مؤاخذہ نہيں كرتا، ليكن اس پر مؤاخذہ فرماتا ہے كہ تم جن قسموں كو مضبوط كردو، اس كا كفارہ دس محتاجوں كو كھانا دينا ہے اوسط درجے كا جو اپنے گھروالوں كو كھلاتے ہو يا ان كو كپڑا دينا، يا ايك غلام يا لونڈى آزاد كرنا، ہے، اور جو كوئى نہ پائے تو وہ تين دن كے روزے ركھے، يہ تمہارى قسموں كا كفارہ ہے جب كہ تم قسم كھا لو، اور اپنى قسموں كا خيال ركھو! اسى طرح اللہ تعالى تمہارے واسطے اپنے احكام بيان فرماتا ہے تا كہ تم شكر كرو المآئدۃ ( 89 ).
انسان كو تين چيزوں ميں اختيار حاصل ہے:
1 - دس مسكينوں كو اوسط درجے كا كھانا دينا جو وہ اپنے اہل و عيال كو كھلاتا ہے، لہذا ہر مسكين كو نصف صاع علاقے كے غالب خوراك مثلا چاول گندم وغيرہ ادا كرے، اس كى مقدار تقريبا ڈيڑھ كلو بنتى ہے، مثلا اگر ان كى عادت چاول كھانے كى ہے اور اس كے ساتھ سالن جسے بہت سے علاقوں ميں پلاؤ كہا جاتا ہے، تو چاولوں كے ساتھ سالن اور گوشت بھى دينا ضرورى ہے، اور اگر وہ دوپہر يا رات كے كھانے ميں دس مسكين جمع كر لے تو كافى ہيں.
2 - دس مسكينوں كو لباس دينا: ہر مسكين كو وہ لباس دے جس ميں نماز ادا كى جا سكتى ہو، لہذا مرد كو شلوار قميص، يا تہہ بند اور اوپر اوڑھنے كے چادر، اور عورت كو شلوار قميص اور دوپٹہ.
3 - ايك مومن غلام آزاد كرنا.
جو شخص ان تين اشياء ميں سے كوئى نہ پائے تو وہ تين يوم كے مسلسل روزے ركھے.
اور جمہور علماء كے ہاں نقدى كى صورت ميں كفارہ ادا نہيں ہوتا.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" كفارہ ميں غلہ اور لباس كى قيمت ادا كرنے سے كفارہ ادا نہيں ہو گا كيونكہ اللہ تعالى نے غلہ ذكر كيا ہے، لہذا اس كے بغير كفارہ ادا نہيں ہو گا، اور اس ليے بھى كہ اللہ تعالى نے ان تين اشياء كے مابين اختيار ديا ہے اور اگر قيمت ادا كرنى جائز ہوتى تو پھر ان تين اشياء ميں اختيار منحصر نہ ہوتا.... " اھـ
ديكھيں: المغنى لابن قدامہ المقدسى ( 11 / 256 ).
اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
( كہ كفارہ غلہ ہونا چاہيے نہ كہ نقدى، كيونكہ قرآن مجيد اور سنت مطہرہ ميں تو يہى آيا ہے، اس ميں علاقے كى غذانصف صاع دينا واجب ہے، وہ كھجور ہو يا گندم، يا كوئى اور چيز ، اور اس كى مقدار تقريبا ڈيڑھ كلو بنتى ہے، اور اگر آپ انہيں دوپہر يا رات كا كھانا كھلا ديں يا انہيں وہ لباس دے ديں جو نماز ادا كرنے كے ليے كافى ہو تو كفائت كر جائے گا، اور وہ لباس شلوار قميص، يا تہہ بند اور اوپر اوڑھنے والى چادر ہے ) انتھى.
منقول از فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 48 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اگرانسان نہ تو غلام پائے،اور نہ ہى لباس اور غلہ تو وہ تين يوم كے روزے ركھے، اور يہ روزے مسلسل ہونگےان ميں كوئى دن روزہ نہيں چھوڑے گا. اھـ
ديكھيں: فتاوى منار الاسلام ( 3 / 667 ).
واللہ اعلم .