سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

قرآن کریم میں ضمیر " نحن " کے استعمال کا معنی ۔

سوال

قرآن کریم کی بہت سی آیات میں لفظ " نحن " کیوں استعمال ہوا ہے ؟
غیرمسلمین میں سے بہت سے یہ کہتے ہیں کہ یہ عیسی علیہ السلام کی طرف اشارہ ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عربی کا اسلوب ہے کہ اگر شخص اپنے آپ کو ضمیر " نحن " سے تعبیر کرتا ہے جو کہ بطور تعظیم ہے ، اوراپنے آپ کو ضمیر متکلم " انا " سے جو کہ مفرد پردلالت کرتی ہے ذکر کرتا ہے اور غا‏ئب کی ضمیر " ھو " کے ساتھ بھی ذکر کرسکتاہے ، اور یہ تینوں اسلوب قرآن کریم میں بھی وارد ہیں ، اوراللہ تعالی قوم عرب کو ان کی زبان ولغت میں مخاطب کرتاہے ۔

فتاوی اللجنۃ الدائمۃ جلد نمبر 4/ 143

تو اللہ سبحانہ وتعالی بعض اوقات اپنے آپ کوصیغہ مفرد ظاہر یاغائب کے ساتھ ذکرکرتے ہیں اوربعض اوقات جمع کے صیغہ کے ساتھ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ہم نے آّ پ کوفتح مبین عطافرمائ اور اسی طرح اوربھی کئ ایک فرماین میں ہے ۔

اللہ تبارک وتعالی نے اپنے آپ کو تثنیہ کے صیغہ کے ساتھ کبھی بھی ذکر نہیں کیا ، اس لۓ کہ جمع کا صیغہ اس تعظیم کا متقاضی ہے جس کا وہ مستحق ہے ، اور بعض اوقات اسماء کے معانی پر بھی دلالت کرے ، لیکن تثنیہ کا صیغہ عدد محصور پر دلالت کرتا ہے ، اور اللہ تعالی اس سے مقدس اور منزہ ہے ۔ ا ھ

دیکھیں العقیدۃ التدمریۃ ص 75 : تالیف شیخ الاسلام ابن تیمیہ

اور لفظ " انا " اور " نحن " اورجمع کے دوسرے صیغوں کے ساتھ کبھی تو شخص ان الفاظ کے ساتھ اپنی جماعت کے متعلق بات کرتا ہے ، اور کبھی عظمت وجلال والا اکیلا ہی ان کے ساتھ بات کرتا ہے ، جیسا کہ بعض بادشاہ اورحکمران کوئ فرمان جاری کرتے ہيں تویہ کہتے ہیں ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے وغیرہ ، حالانکہ وہ تو صرف ایک ہی شخص ہے صرف اس نے بطور تعظیم یہ الفاظ استعمال کۓ ہیں ۔

تو ہرایک سے زیادہ تعظیم کا حق دار تو اللہ وحدہ لاشریک ہے توجب اللہ تبارک وتعالی اپنی کتاب عظیم قرآن مجید میں "انا " اورنحن " کا لفظ استعمال کرتا ہے تو یہ بطور تعظیم ہے ناکہ تعدد ، تو اگر اس طرح کی کسی آیت پرکسی شخص کواشکال پیش آۓ‎ یااس پر مشابہ ہوجا‎ۓ تو اسے چاہۓ کہ وہ اس کی تفسیر کے لۓ اسے محکم آیات پر لوٹاۓ ۔

اگرکوئ عیسائ اللہ تعالی کے اس فرمان بیشک ہم نے ذکرکو اتارا ہے اورہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہيں سے تعدد کا استدلال کرے یااس طرح کوکسی دوسری آیت سے تو ہم اس کا رد محکم آیات سے رد کريں گے ،مثلا اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے : اور تمہاراالہ اور معبود ایک اللہ ہی ہے ،اس اللہ کے علاوہ معبود برحق کوئ نہیں وہ رحمن و رحیم ہے

اوراللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

کہہ دیجۓ کہ وہ اللہ ایک ہی ہے اوراس طرح کی دوسری آیا ت جوکہ صرف ایک ہی معنی رکھتی ہیں ان میں دوسرے معنی کا احتمال ہی نہیں ، تو جو حق تلاش کرنےکا ارادہ رکھتا ہے اس سے شک اورالتباس زائل ہو جاۓ گا ۔

اور اللہ تبارک وتعالی نے جتنے بھی اپنے متعلق جمع کے صیغے ذکرفرماۓ ہیں وہ اس عظمت پر مبنی ہیں جس کا وہ اللہ تبارک وتعالی مستحق ہے اوراس کے کثرت اسماء و صفات اورکثرت جنود اور اس کے فرشتوں کی کثرت کی وجہ سے بھی ۔ دیکھیں العقیدۃ التدمریۃ ص 109تالیف شیخ الاسلام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد