الحمد للہ.
قرآن مجيد اور سنت نبويہ ميں عورتوں كے ليے اپنا ستر چھپانے اور پردہ كرنے اور غير محرم اجنبى مردوں كے سامنے اپنى زينت نہ ظاہر كرنے كى راہنمائى كى گئى ہے.
قرآن مجيد اس سلسلہ ميں راہنمائى كرتے ہوئے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو كہتا ہے:
اے نبى صلى اللہ عليہ وسلم آپ اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور مومنوں كى عورتوں سے كہہ ديجئے كہ وہ اپنے اوپر اپنى چادر لٹكا ليا كريں، اس سے بہت جلد ا نكى شناخت ہو جايا كريگى پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے الاحزاب ( 59 ).
چنانچہ يہاں اللہ سبحانہ و تعالى اپنے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كو حكم ديتے ہوئے كہتے ہيں كہ وہ پردہ كى ابتدا كرتے ہوئے اپنى بيويوں اور بيٹيوں كو پردہ كرنے اور ( عبايا ) پہننے كا حكم ديں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى بيوياں اور گھر والے امت كے مومن مردوں اور مومن عورتوں كے ليے نمونہ ہيں، پھر اس كے بعد اللہ سبحانہ و تعالى مومن عورتوں كو حكم ديتے ہوئے فرماتے ہيں:
اس سے بہت جلد ا نكى شناخت ہو جايا كريگى پھر وہ ستائى نہ جائينگى الاحزاب ( 59 ).
يعنى: جب عورت پردہ كريگى اور عبايا پہنےگى تو اس سے يہ علم ہو گا وہ عفت و عصمت كى مالك ہے اپنے آپ كو چھپا كر اور پردہ كر كے عفت حاصل كرنا چاہتى ہے.
برخلاف جاہليت كى ان عورتوں كے جو اپنى زيبائش اور زينت كا اظہار كرتى تھيں، اور اپنے پرفتن اعضاء مردوں كے سامنے لاتى تھيں، جس سے وہ اپنے آپ كو بھى اور دوسروں كو بھى فتنہ ميں ڈال رہى ہوتى، تو اس طرح وہ عورت خود اپنے آپ كو اور دوسروں كو بھى غلط راہ پر ڈالتى، جيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس جيسى عورت كا وصف بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:
" جہنميوں كى دو قسميں ہيں جنہيں ميں نے نہيں ديكھا، ايك وہ قوم جن كے ہاتھوں ميں گائے كى دموں جيسے كوڑے ہونگے وہ اس سے لوگوں كو مارينگے، اور وہ لباس پہننے والى ننگى عورتيں جو خود مائل ہونے والى اور دوسروں كو مائل كرنے والى، ان كے سر بختى اونٹوں كى مائل كوہانوں كى طرح ہونگے، وہ نہ تو جنت ميں داخل ہونگى اور نہ ہى جنت كى خوشبو پائينگى، حالانكہ جنت كى خوشبو اتنى اتنى مسافت سے پائى جاتى ہے "
اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تو غير محرم مردوں كے ساتھ عورت كو ميل جول اور اختلاط كرنے سے بھى اجتناب كرنے كا حكم ديا ہے، مثلا عورت نہ تو اپنے ديور كے ساتھ خلوت كرے اور نہ ہى بہنوئى كے ساتھ اور نہ ہى ان كے سامنے بےپرد ہو كر آئے.
چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم عورتوں كے پاس جانے سے اجتناب كرو "
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحابہ كرام نے عرض كيا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ذرا آپ خاوند كے رشتہ دار مرد كے متعلق تو بتائيں ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
ديور ( خاوند كا رشتہ دار مرد ) تو موت ہے "
يعنى بہت سارے لوگ عورت كے پاس جانے ميں كوتاہى برتتے ہيں حتى كہ اس كى بنا پر بہت بڑى مصيبت و تكليف كا سامنا كرنا پڑنا ہے، اور اس كا سبب ديور پر اعتماد ہے اس اعتماد كى بنا پر انہيں يہ خيال بھى نہيں آتا كہ ايسا بھى ہو سكتا ہے.
اور يہ حق سے غفلت كا نتيجہ ہے، كيونكہ جو مرد بھى جب كبھى كسى عورت سے خلوت اور عليحدگى ميں ملاقات كرتا ہے تو ان كے ساتھ تيسرا شيطان ہوتا ہے، اور اسى طرح عورت فتنہ ميں پڑ جاتى ہے، ليكن جس پر اللہ عزو جل رحم كرے.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ سب كى عفت و عصمت كو محفوظ ركھے، اور درج ذيل فرمان بارى تعالى پر عمل كرنے كى توفيق نصيب فرمائے:
فرمان بارى تعالى ہے:
( اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ ) النور ( 31 ).