"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
نكاح ميں مہر كا ہونا ضرورى ہے كيونكہ اللہ عزوجل كا فرمان ہے:
اور عورتوں كو ان كے مہر راضى و خوشى دے دو النساء ( 4 ).
يہاں نحلۃ كا معنى فرض ہے.
اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جاؤ جا كر كچھ ڈھونڈ كر لاؤ چاہے لوہے كى انگوٹھى ہى ہو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5121 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1425 ).
عرف اور عادات كے اعتبار سے لوگ مہر ميں مختلف ہيں كچھ لوگ تو مہر نقدى كى شكل ميں مقرر كرتے ہيں، اور كچھ لوگ سونے كے زيوارت كى شكل ميں ديتے ہيں، اور كچھ لوگ مہر ميں تين اشياء ديتے ہيں: سونا، اور نقدى جو بعد ميں دى جاتى ہے، اور سامان كى فہرست، اس ميں كوئى حرج نہيں.
چنانچہ يہ فہرست مہر كا جزء شمار ہوتى ہے جو بيوى كى ملكيت ہے، اور اس كى تحديد خاوند اور ولى كے درميان اتفاق سے ہو سكتى ہے، وہ اس پر بھى متفق ہو سكتے ہيں كہ سارا موجود سامان لكھ ديں اور وہ بيوى كى ملكيت ہو گى، اور عليحدگى كى صورت ميں بيوى واپس لے گى، اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ والى اور خاوند سامان كا كچھ حصہ لكھنے پر متفق ہو جائيں تو اس كے علاوہ باقى سامان كى بيوى مالك نہيں بنے گى.
اور اس فہرست ميں لڑكى كے ولى كو سختى نہيں كرنى چاہيے، كيونكہ مہر تھوڑا ركھنا اور اس ميں آسانى پيدا كرنى مستحب ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" سب سے بہتر مہر آسانى والا ہے " اسے حاكم اور بيہقى نے روايت كيا اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 3279 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" سب سے بہتر نكاح آسان نكاح ہے "
اسے ابن حبان نے روايت كيا اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 3300 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 10525 ) اور ( 12572 ) كے جوابات كا ضرور مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .