اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

غير اسلامى ممالك كے ہوٹلوں ميں موجود گوشت

11-02-2009

سوال 10339

كيا ہمارے ليے غير اسلامى ممالك كے ہوٹلوں ميں گوشت، مرغى اور مچھلى كا گوشت تناول كرتے وقت بسم اللہ پڑھنا كافى ہے، كيونكہ وہ شريعت اسلاميہ پر عمل نہيں كرتے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

كفار كے ممالك ميں پيش كردہ گوشت كى كئى اقسام ہيں:

ـ يا تو مچھلى ہو گى، اور يہ ہر حالت ميں حلال ہے كيونكہ اس كى حلت نہ تو بسم اللہ پر موقوف ہے اور نہ ہى ذبح پر.

ـ اور گوشت كى باقى انواع اگر تو يہ كمپنيوں يا پھر اہل كتاب يہود و نصارى كے افراد كى جانب سے آتا ہے اور ان كے طريقہ ميں يہ معروف نہ ہو كہ وہ بجلى كا كرنٹ لگا كر يا گلا دبا كر، يا حيوان كے سر پر ضرب لگا قتل كرتے ہيں جيسا كہ يورپ ميں معروف ہے اگر وہ ايسا نہيں كرتے تو يہ گوشت حلال ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

سب پاكيزہ اشياء آج تمہارے ليے حلال كى گئيں اور اہل كتاب كا كھانا ( ذبيحہ ) تمہارے ليے حلال ہے، اور تمہارا كھانا ( ذبيحہ ) ان كے ليے حلال ہے المآئدۃ ( 5 ).

اور اگر وہ جانور كو مندرجہ بالا كسى بھى طريقہ سے قتل كرتے ہيں تو اس وقت يہ المنخقۃ اور الموقوذۃ ميں شامل ہو گا.

اور اگر گوشت ماركيٹ ميں لانے والے يہودى اور عيسائيوں كے علاوہ دوسرے اديان كے لوگ ہيں تو جو گوشت وہ پيش كرتے ہيں وہ حرام ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم ايسے جانوروں ميں سے مت كھاؤ جس پر اللہ كا نام نہيں ليا گيا يقينا يہ كا نافرمانى كا ہے الانعام ( 121 ).

اس ليے مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ واضح حرام سے اجتناب كرنے كى كوشش كرے، اور اپنے دين كى سلامتى كے ليے شبہات سے بھى بچے، تا كہ اپنے بدن كو حرام خوراك سے بچا سكے.

خوراک
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔